پنجاب اسمبلی کی تحلیل پر پی ٹی آئی اور ق لیگ کی قیادت میں مشاورت

parvez elahi

پنجاب اسمبلی کی تحلیل سمیت دیگر سیاسی معاملات پر مشاورت کے لیے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور مسلم لیگ ق کی قیادت کا ایک اور رابطہ ہوا ہے۔

باغی ٹی وی : ذرائع کے مطابق لاہور میں پی ٹی آئی کے سینیئر نائب صدر فواد چوہدری نے وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی سے ملاقات کی جس میں اسمبلی کی تحلیل اور دیگر سیاسی معاملات پر مشاورت کی گئی ملاقات میں رہنما ق لیگ مونس الہٰی بھی شریک ہوئے۔

پاکستان میں تعینات برطانوی ہائی کمشنر کرسچن ٹرنر کو نئی ذمہ داریاں مل گئیں

وزیراعلیٰ پنجاب سے ملاقات کے بعد فواد چوہدری زمان پارک پہنچے جہاں انہوں نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سے ملاقات کی۔

ذرائع کے مطابق فواد چوہدری نے پرویزالہٰی اور مونس الہٰی سے ملاقات کے بارے میں عمران خان کو آگاہ کیا۔

دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب نے فوج کی اعلیٰ قیادت کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی کے منفی بیانات کو بھی غلط قرار دیا اور کہا کہ عمران خان کو کسی کو میر جعفر اور میر صادق نہیں کہنا چاہیے تھا، جب کوئی آدمی آپ کو مشکل وقت میں سپورٹ کرے اس کے بارے میں ایسا نہیں کہنا چاہیے۔

پرویز الٰہی نے انکشاف کیا کہ عثمان بزدار کو بطور وزیراعلیٰ مقرر کرنے کے حوالے سے جنرل فیض اور جہانگیر ترین نے بتایا، عثمان بزدارکی وجہ سے ہمارے 4 سال ضائع ہوگئے، جنرل فیض پنجاب کی ایڈمنسٹریشن سے متعلق میری کچھ باتیں مان لیتے تو ہمارے 4سال ضائع نہ ہوتے۔

ایچ آئی وی ایڈز کے مریضوں کو ہر جگہ امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے

علاوہ ازیں وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی نے بھی عمران خان کا جنرل باجوہ پر ڈبل گیم کھیلنے کا الزام مسترد کردیاایک انٹرویو میں پرویز الٰہی نے کہا کہ جنرل باجوہ نے عمران خان کا ساتھ دینےکا کہا، ن لیگ کی طرف جاتے جاتے اللہ نے راستہ تبدیل کیا اور راستہ دکھانے کیلئے باجوہ صاحب کو بھیج دیاچوہدری شجاعت حسین کو جنرل باجوہ کا کوئی فون نہیں آیا-

پرویز الٰہی نے بتایا کہ عمران خان کی یہ بات درست نہیں کہ جنرل باجوہ ہمیں عمران کے ساتھ جانے اور دوسرے گروپ کو ن لیگ کی طرف جانے کا کہہ رہے تھے جنرل باجوہ کو انہوں نے خود فون کیا تھا، ادارے نے کہا کہ عمران خان کا ساتھ دینےکا راستہ آپ کیلئے بہتر راستہ ہے۔

وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی نے کہا کہ الیکشن چار ماہ سے پہلے تو ہو ہی نہیں سکتے، وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو کام کیلئے وقت چاہیے، اگلے سال اکتوبر کے بعد بھی الیکشن میں تاخیر ہو سکتی ہے۔

موٹر وے پر گاڑی چھیننے کی کوشش کی انوکھی واردات

واضح رہے کہ جنرل باجوہ سے متعلق پی ٹی آئی قیادت کے منفی بیانات پر عمران خان کے اتحادی اور ق لیگ کے رہنما مونس الہٰی نے ایک انٹرویو میں دعویٰ کیا تھا کہ جنرل باجوہ نے پی ٹی آئی کو نہ صرف سپورٹ کیا بلکہ تحریک عدم اعتماد کے وقت بھی انھیں کہا کہ وہ عمران خان کے ساتھ جائیں۔

ہفتے کو عمران خان نے نجی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں کہا تھا کہ ساڑھے 3 سال حکومت میں رہا، مجھے علم ہے یہ کیسے آپریٹ کرتے ہیں، ہوسکتا ہے کہ مونس الٰہی کو کہا گیا ہو کہ پی ٹی آئی کی طرف جاؤ ، ق لیگ میں دوسرے کو بھی کہا گیا ہوگا کہ ن لیگ میں چلے جاؤ ، ہمارے اپنے لوگوں کو کسی کو کچھ پیغام اور کسی کو کچھ پیغام جارہا تھا، جتنی ڈبل گیم جنرل باجوہ نے کھیلی، کبھی کسی کو کچھ کہیں کچھ،عجیب رویہ تھا، آخر میں ہوا کیا، فائدہ تو نہیں ہوا بے نقاب تو ہوگئے۔

سابق وزیراعظم نے مزید کہا تھا کہ جب ڈائری اٹھا کر پی ایم ہاؤس سے نکلا تو اللہ نے وہ عزت دی جس کا تصور نہیں کیا تھا، جنرل باجوہ کو ایکسٹینشن دے کر بہت بڑی غلطی کی تھی، تب بھی سوچتا تھا کہ فوج میں کسی کو توسیع نہیں ملنی چاہیے مگر حالات ایسے بنادیے گئے تھے، توسیع کیلئے جس طرح ن لیگ و دیگر نے ووٹ ڈالے اس کے بعد مجھے لگا کہ انہوں نے ن لیگ سے بھی بات چیت شروع کردی ہے، میرے خیال میں انہوں نے ن لیگ کو بھی کوئی یقین دہانی کرائی ہوگی، جنرل فیض کو ہٹایا گیا تب کلیئر ہوگیا کہ انہوں نے فیصلہ کرلیا تھا مجھے ہٹانے کا۔

مہلت ختم ہونے کے بعد نوٹ بے قدر و قیمت ہوجائیں گے. اسٹیٹ بینک

Comments are closed.