500 سے زائد پولیس افسران کی شامت آگئی،دربدرکرنے کا فیصلہ

لاہور: جب اہلکار ہی وفا نہ کریں تو پھر حکمران گڈ گورننس میں اچھی طرح کامیاب نہیں ہوسکتے ،ایسے ہیی جس طرح پنجاب پولیس میں موجود کالی بھیڑوں نے سیاسی وابستگی کی خاطر موجودہ حکومت کے ساتھ تعاون کرنے کی بجاءے اسے ناکام کرنا شروع کردیا ،

جہاز الٹنے سے 14 ہزار سے زائد بھیڑیں سمندرمیں‌ ڈوب گئیں ، ویڈیو وائرل

اطلاعات کے مطابق ان حالات کے پیش نظر وزیر اعلیٰ ہاؤس پنجاب میں 500 سے زائد پولیس افسران کے تبادلوں کی فہرست تیار کی گئی ہے جس میں ایڈیشنل آئی جی ڈی آئی، ایس ایس پی ،ایس پی، ڈی ایس پی اور انسپکٹرز شامل ہیں، یہ تبادلے آیندہ 48 گھنٹوں میں ہونے کا امکان ہے۔

سعودی عرب :مکہ مکرمہ میں اسلامی دور کے آغاز کی قبردریافت

یہ بھی معلوم ہوا ہےکہ طویل عرصے سے لاہور میں پرکشش سیٹوں پر تعینات انسپکٹرز کو ضلع بدر کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے، جب کہ کرائم کنٹرول نہ ہونے پر سی سی پی او اور دیگر افسران کے تبادلوں پر غور کیا گیا ہے، ذرایع کا کہنا ہے کہ بلال صدیق کمیانہ سی سی پی او لاہور کے لیے مضبوط امیدوار ہیں,واضح رہے کہ پنجاب پولیس کا سربراہ پانچویں بار تبدیل کیا گیا ہے، حکومت نے 14 ماہ کے دوران بار بار آئی جی کی تعیناتی کا ریکارڈ قائم کر لیا ہے۔

مشکل وقت پرچینی وفد عثمان بزدار کے لیے اہم پیغام لے کرآگیا

کہ بات بھی قابل غور ہےکہ نگراں حکومت نے عارف نواز کو تبدیل کر کے کلیم امام کو آئی جی تعینات کیا تھا، موجودہ حکومت نے کلیم امام کے بعد امجد جاوید کی بطور آئی جی تعیناتی کی، چندماہ بعد ہی امجد جاوید سلیمی کی جگہ محمد طاہر کو آئی جی پنجاب تعینات کیا گیا،

جرمانہ ادا نہ کرنے کے سبب قید افراد کا ذمہ ریاست لے رہی ہے، مراد سعید

پھراس آئی جی نے بھی بھرپورتعاون نہ کیا تو محمد طاہر کے بعد پنجاب پولیس کے سر کا تاج عارف نواز کو پہنایا گیا، لیکن اس کے بعد حکومت نے عارف نواز کے بعد شعیب دستگیر کو نیا آئی جی پنجاب تعینات کر دیا۔لیکن سوال یہ حکومت کو جب یہ معلوم ہے کہ کچھ افسران آج بھی شریف خاندان کے ذاتی ملازم ہیں تو پھر ان کو گھرکیوں نہیں بھیج دیتی

Comments are closed.