ملک کے بڑے صوبے پنجاب میں بجٹ اجلاس تاخیر کا شکار ہوگیا، اسمبلی کی کارروائی میں اراکین اسمبلی کی عدم دلچسپی نظر آئی ہے جبکہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ڈیڈ لاک پیدا ہوگیا.
بجٹ اجلاس میں تاخیر کے باوجود متعدد اراکین اسمبلی غیر حاضر ہیں، جبکہ پنجاب اسمبلی میں ایڈوائزری کمیٹی کا اجلاس تا حال جاری ہے،پنجاب کے آئندہ بجٹ اجلاس کے حوالے سے مشاورت کی جارہی ہے۔
زرائع کے مطابق پنجاب اسمبلی کا بجٹ اجلاس حکومت اور اپوزیشن کے درمیان تحریری معاہدے تک تاخیر کا شکاررہے گا. تاہم حکومت کی جانب سے معاہدے کے ڈرافٹ کی تیاری جاری ہے جبکہ اپوزیشن نے اپنے مطالبات پر مبنی ڈرافٹ تیار کر لیا
سپیکر پرویز الٰہی اور اپوزیشن لیڈر سبطین خان کی صدارت میں پارلیمانی پارٹی کا اجلاس منعقد ہوا،اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہی کا کہنا ہے کہ حکومت کو اپنے مطالبات سے آگاہ کر دیا ہے ،ارکان اسمبلی کا استحقاق مجروح کرنے پر آئی جی پولیس کو معافی مانگنا ہوگی .
اپوزیشن لیڈر سبطین خان کا کہنا تھا کہ آئی جی اور چیف سیکرٹری سپیشل کمیٹی کے سامنے پیش ہوں ۔ تحریری معاہدے کے بعد ہی اسمبلی اجلاس کی کارروائی آگے بڑھ سکتی ہے ۔
ذرائع کے مطابق اسپیکر پرویز الہٰی کی جانب سے اسمبلی ملازمین پر دائر مقدمات واپس لینے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے، حکومتی کمیٹی کا کہنا ہے کہ مقدمات واپس لینا ہمارے اختیار میں نہیں ہے.زرائع کے مطابق ایڈوائزی کمیٹی میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ڈیڈ لاک پیدا ہوگیا، اپوزیشن نے آئی جی پنجاب اور چیف سیکرٹری سے معافی کا مطالبہ کر دیا۔ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ پنجاب اسمبلی ہنگامہ آرائی معاملہ میں آئی پنجاب ملوث ہیں، اپوزیشن نے مطالبہ کیا کہ جن کے گھروں پر چھاپے مارے اور گرفتاریاں کیں ان سے معافی مانگیں،
حکومتی رکن خلیل طاہر سندھو احتجاجا اجلاس چھوڑ کر باہر آ گئے۔ا جلاس میں خلیل طاہر سندھو نے موقف اختیار کیا کہ ہم تمام صورتحال میں اداروں کے ساتھ کھڑے ہیں، ذرائع کے مطابق ن لیگ نے اپوزیشن کے مطالبات ماننے کےلئے وقت مانگ لیا.
پنجاب کابینہ نے مالی سال 23-2022 کے بجٹ کی منظوری دے دی، پنجاب کے آئندہ مالی سال کے بجٹ کو ’روشن راہیں نیا سویرا‘ کا عنوان دیا گیا ہے۔
کابینہ نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کی منظوری دے دی، 15 فیصد اسپیشل الاؤنس کی ادائیگی کی منظوری بھی دی گئی ہے۔
وزیراعلیٰ حمزہ شہباز نے کہا کہ متعلقہ حکام نے دن رات محنت کرکے بہترین بجٹ دستاویز تیار کی، بجٹ میں عوام کوحقیقی معنوں میں ریلیف دینے کے لیے اقدامات تجویز کیے گئے ہیں۔ بجٹ میں ترقیاتی پروگرام کی 4991 اسکیموں کے لیے 685 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
حکومت نے آئندہ مالی سال سے ڈیجیٹل پنجاب نیٹ ورک شروع کر نے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے لیے بجٹ میں 50 کڑور روپے مختص کیے گئے ہیں۔بجٹ میں لیپ ٹاپ اسکیم کے لیے ڈیڑھ ارب روپے رکھے گئے ہیں، صحت کارڈ کے لیے 125 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے، جنوبی پنجاب کے لیے 31 اعشاریہ 5 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔








