صوبہ پنجاب میں سموگ ایک سنگین مسئلہ بن چکا ہے، جو ہر سال موسم خزاں میں شدت اختیار کرتا ہے۔ لاہور اور دیگر بڑے شہر اس کا سب سے زیادہ شکار ہوتے ہیں، جہاں اس کا اثر نہ صرف ماحولیاتی آلودگی پر پڑتا ہے بلکہ عوامی صحت بھی شدید متاثر ہوتی ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ سموگ کا اصل سبب کیا ہے اور اس کا حل کیا ہو سکتا ہے؟
سموگ ایک قسم کی فضائی آلودگی ہے جو عام طور پر دھند اور مضر مادوں کے ملاپ سے پیدا ہوتی ہے۔ پنجاب میں سموگ کی سب سے بڑی وجہ مختلف عوامل ہیں جن میں سے کچھ یہ ہیں
ٹریفک کا زیادہ رش
لاہور، فیصل آباد اور دیگر بڑے شہروں میں ٹریفک کا دباؤ بڑھنے سے گاڑیوں سے نکلنے والے دھوئیں کی مقدار میں اضافہ ہوتا ہے، جو سموگ کا باعث بنتا ہے۔
کھیتوں کی جلانے کی وجہ سے
فصلوں کی باقیات کو جلانے کی عادت بھی سموگ کے پھیلنے کا ایک اہم سبب ہے۔ کھیتوں کے قریب رہنے والے کسانوں کے لئے فصلوں کو جلانا آسان طریقہ لگتا ہے، لیکن اس سے بے شمار زہریلے مادے فضاء میں پھیل جاتے ہیں۔
صنعتوں کا دھواں
لاہور اور اس کے اطراف میں کئی صنعتیں اور کارخانے ہیں جو دھوئیں کا اخراج کرتے ہیں۔ یہ دھواں بھی سموگ میں اضافے کا سبب بنتا ہے۔
موسمی تبدیلیاں
پنجاب میں سردیوں کے موسم میں درجہ حرارت کی کمی اور ہوا کی رفتار میں کمی سموگ کو پھیلنے میں مدد دیتی ہے۔ سردیوں میں ہوا نیچے کی طرف رہتی ہے، جو کہ آلودہ ہوا کو زمین کے قریب روک کر سموگ کی صورت میں جمع ہونے کا باعث بنتی ہے۔
سموگ کے اثرات
سموگ کا اثر صرف فضائی آلودگی تک محدود نہیں ہے۔ اس کے کئی سنگین نتائج ہیں، سموگ کی وجہ سے سانس کی بیماریاں، گلے کی بیماریوں اور آنکھوں میں جلن جیسی شکایات عام ہو جاتی ہیں۔ یہ بچوں اور بزرگوں کے لئے زیادہ خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔سموگ کی وجہ سے دھند میں اضافہ ہو جاتا ہے جس سے روڈ حادثات اور ٹریفک کے مسائل بڑھتے ہیں۔ یہ دیکھنے کی صلاحیت میں کمی کا باعث بنتا ہے اور حادثات کا خطرہ بڑھاتا ہے۔موگ کے اثرات قدرتی ماحول پر بھی پڑتے ہیں۔ یہ زمین کے درجہ حرارت کو بڑھاتا ہے اور ماحولیاتی توازن میں خلل ڈالتا ہے۔
سموگ کے حل کے لئے اقدامات
سموگ کا مسئلہ پیچیدہ ضرور ہے، لیکن اس پر قابو پانے کے لیے کئی موثر اقدامات کیے جا سکتے ہیں،حکومت کو کسانوں کو متبادل طریقے فراہم کرنے ہوں گے تاکہ وہ فصلوں کی باقیات جلانے کی بجائے انہیں مختلف طریقوں سے تلف کریں۔ حکومت کو ان کسانوں کے لئے مالی مراعات یا ٹیکنالوجی فراہم کرنی چاہئے تاکہ وہ بہتر طریقے اختیار کر سکیں۔زیادہ سے زیادہ پبلک ٹرانسپورٹ سروسز شروع کر کے نجی گاڑیوں کا استعمال کم کیا جا سکتا ہے۔ یہ نہ صرف سموگ کو کم کرے گا بلکہ شہر میں ٹریفک کے دباؤ کو بھی کم کرے گا۔صنعتوں کو معیاری فلٹرز لگانے اور آلودگی کو کم کرنے کے لئے جدید ٹیکنالوجیز استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔ حکومت کو سخت قوانین بنانا ہوں گے تاکہ آلودہ فضاء میں مزید اضافہ نہ ہو۔درخت ماحول کو صاف رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ حکومت کو شہروں میں زیادہ درخت لگانے کی مہم چلانی چاہیے تاکہ وہ آلودہ ہوا کو جذب کر سکیں۔عوام کو سموگ کے خطرات اور اس سے بچاؤ کے طریقوں کے بارے میں آگاہ کرنا بہت ضروری ہے۔ یہ آگاہی اسکولوں، کالجوں اور میڈیا کے ذریعے دی جا سکتی ہے۔
سموگ کا مسئلہ ایک سنگین چیلنج ہے جس سے نمٹنے کے لئے ہم سب کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ حکومت، صنعتوں، کسانوں اور عوامی سطح پر مشترکہ کوششیں ہی اس مسئلے کو حل کرنے کی بنیاد فراہم کر سکتی ہیں۔ اگر ہم آج سے ہی اس مسئلے کے حل کی طرف توجہ دیں، تو مستقبل میں پنجاب کا ماحول زیادہ صاف اور صحت مند ہو سکتا ہے۔