گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمن نے پنجاب اسمبلی کا بجٹ اجلاس 13 جون کو طلب کر لیا.پنجاب کا بجٹ 13 جون کی دوپہر دو بجے اسمبلی میں پیش کیا جاے گا تاہم
یہ بجٹ کون پیش کرے گا؟ اس حوالے سے ابھی نوٹفکیشن ہونا باقی ہے.زرائع کے مطابق اسمبلی میں بجٹ وزیر خزانہ پیش کرتے ہیں مگر پنجاب کی نئی حکومت ابھی تک وزیر خزانہ کا تقرر نہیں کر سکی.اور نہ ہی ابھی تک کابنیہ کی تشکیل مکمل کی جا سکی ہے،زرائع کے مطابق پنجاب کابنیہ کیلئے میاں مجتبی شجاع الرحمان کا نام بطور وزیر خزانہ پنجاب زیر غور ہے.مگر ابھی تک ان سے وزارت کا حلف نہیں لیا گیا ،توقع ہے کہ آئیندہ 48 گھنٹوں کے دوران پنجاب کابنیہ کی تشکیل مکمل کر لی جائے گی اور نئے وزراء حلف اٹھا لین گے.
دوسری طرٍف پنجاب اسمبلی میں مزدور کی کم از کم ماہانہ اجرت 25ہزار پر عملدرآامد کے مطالبے کی قرارداد جمع کرائی گئی ہے.قرارداد مسلم لیگ(ن) کی رکن حناپرویز بٹ کی جانب سے جمع کرائی گئی،قرارداد کے متن میں کہاگیا ہے کہ متعدد فیکٹریاں مزدور کو 18سے 20ہزار ماہانہ تنخواہ دے رہی ہیں ، مہنگائی کے دور میں مزدور کےلئے بیس ہزار میں گھر چلانا مشکل ہو گیا ہے.
قرارداد کے متن میں میں کہا گیا کہ مہنگائی کی وجہ سے سب سے زیادہ عام آدمی متاثر ہورہا ہے ، قرارداد میں وزیراعظم پاکستان سے مطالبہ کیا گیا کہ نجی فیکٹریوں میں مزدور کی کم از کم اجرت ماہانہ 25ہزار پر عملدرآمد کرایا جائے اورجو فیکٹری مالک مزدور کو 25ہزار سے کم تنخواہ دے اس کو بھاری جرمانہ کیا جائے.
پنجاب اسمبلی میں آج ہی کے دن ایک اور قرارداد جمع کرائی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ پرائس کنٹرول کمیٹیاں کوفعال کیا جائےاور مجسٹریٹوں کی تعداد بڑھائی جائے،قرارداد مسلم لیگ(ن) کی رکن سعدیہ تیمور کی جانب سے جمع کرائی گئی
قرارداد کے متن میں کہا گیا کہ پرئس کنٹرول کمیٹیاں اور مجسٹریٹ کی قلت کی باعث ناجائز منافع خور من مرضی کے ریٹ وصول کررہے ہیں ، دکاندارمارکٹیوں میں سبزیاں اور پھل اپنے ریٹس پر فروخت کررہے ہیں، سادہ لوح شہری ناجائز منافع خوروں کی رحم و کرم پر ہیں، قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ پرائس کنٹرول کمیٹیوں کو فوری فعال کیا جائےاورلاہور سمیت صوبے بھر میں مجسٹریٹوں کی تعداد بڑھائی جائے.