قائد اعظم محمد علی جناح ایک منفرد شخصیت کے طور پر تحریر! صاحبزادہ ملک حسنین

0
97

شیکسپیئر کہتا ہے کہ کچھ لوگ پیدا ہی عظیم ہوتے ہیں کچھ اپنی انتھک محنت اور جدوجہد کی بدولت بلند مقام حاصل کر لیتے ہیں گو کہ محمد علی جناح میں عظمت ہمت اور طاقت طاقت جیسی خوبیاں تھیں
محمد علی جناح جب پیدا ہوئے تو لوگوں نے یہ کہا کہ یہ بڑا ہو کر عظیم حکمران بنے گا اور پھر تاریخ گواہ ہے کے لوگوں کے وہ الفاظ سچ ثابت ہوئے 25 دسمبر 1876 کو پیدا ہونے والا بچہ جس کا نام محمد علی جناح تھا اس نے اپنی خداداد صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے کیسے برصغیر کے لوگوں کی زندگی بدل دی اس کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی برصغیر کے مسلمان پچھلی دو دہائیوں سے الگ ریاست کی آس لگائے بیٹھے تھے جس کو حقیقی معنوں میں قائداعظم محمد علی جناح نے پورا کیا
22 ستمبر 1939 میں روزنامہ انقلاب میں قائد کے شائع ہونے والے الفاظ مجھے آج بھی یاد ہیں

"مسلمانوں! میں نے دنیا میں بہت کچھ دیکھا، دولت شہرت اور عیش و عشرت کے بہت لطف اٹھائے
اب میری زندگی کی واحد تمنا یہ ہے کہ مسلمانوں کو آزاد اور سربلند دیکھوں میں چاہتا ہوں کہ جب مروں تو اطمینان اور یقین لے کر مرو اور میرا ضمیر گواہی دے کہ محمد علی نے اسلام سے خیانت اور غداری نہیں کی اور مسلمانوں کی آزادی میں اپنا فرض ادا کیا اور میرا رب یہ کہے کہ بے شک تم مسلمان پیدا ہوئے اور کفر کی طاقتوں سے عالم اسلام کے لیے جدوجہد کی”

یہ آپ ہی کی انتھک محنت اور مسلسل جدوجہد کا نتیجہ تھا کہ 14 اگست 1947 کو مسلمانوں کو ایک الگ ریاست وجود میں آئی جس کو ہم آج اسلامی جمہوریہ پاکستان کے نام سے جانتے پہچانتے ہیں
جب پاکستان معرض وجود میں آیا تو قائد کے یہ تاریخی الفاظ تھے
” اس ملک کے پاکستان میں بسنے والے تمام لوگوں کو برابری کے حقوق میسر ہوں گے بلا مذہب رنگ و نسل کے ”

قیام پاکستان کے بعد جب پہلی دفعہ کابینہ کا اجلاس ہوا تو آپ سے پوچھا گیا کہ ممبران کے لئے کھانے میں کیا پیش کیا جائے تو آپ کے یہ الفاظ تھے کہ یہ اس قوم کا پیسہ ہے اور اس قوم پر ہی خرچ ہوگا جس کسی نے کھانا پینا ہو وہ اپنے گھر سے کھا پی کر آئے

قیام پاکستان سے قبل قائداعظم نے ایک موقع پر فرمایا
” مسلمان گروہوں اور فرقوں کی نہیں بلکہ اسلام اور قوم کی محبت پیدا کریں کیونکہ ان برائیوں نے مسلمانوں کو دو سو سال سے کمزور کر رکھا ہے”

دور اندیش با کردار اور ہمہ صفحات شخصیت کا انتقال پر ملال 11 ستمبر 1948 کو ہوا اور وہ اپنے خالق حقیقی سے جا ملے آپ کی وفات پر صرف پاکستان کے مسلمان ہی نہیں عالم اسلام کے مسلمان بھی غم سے نڈھال تھے ان کی شخصیت میں قوم کو یکجا کر رکھا تھا اور قوم میں ایک جذبہ تھا کہ ہم نے اس ملک کی تعمیر و ترقی میں کردار ادا کرنا ہے مگر آپ کی وفات کے بعد حقیقی معنوں میں کوئی لیڈر نہ مل سکا جس کی وجہ سے اس ملک کے اندرونی اور بیرونی مشکلات میں اضافہ ہوتا گیا اگر ہم قائد کے اصولوں پر عمل کرتے تو آج دنیا کے نقشے پر وہ پاکستان موجود ہوتا جس کا خواب محمد علی جناح نے دیکھا تھا

Leave a reply