مزید دیکھیں

مقبول

9مئی سانحہ:شاہ محمود، یاسمین راشد سمیت دیگر پر فرد جرم عائد

لاہور: انسداد دہشت گردی عدالت لاہورجیل ٹرائل میں اہم...

آفاق احمد کے خلاف کیس کی سماعت 25 مارچ تک ملتوی

کراچی: سٹی کورٹ کراچی میں آج چیئرمین مہاجر قومی...

ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے والی 90 خواتین کھلاڑیوں کو کنٹریکٹ مل گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے والی 90...

قائد کا پاکستان اور ہمارا رویہ تحریر چوہدری عطا محمد

جس جوش اور جزبہ کے ساتھ ہم ہر سال 25دسمبر کو بانی پاکستان ملت کے پاسبان باباۓ قوم قائد اعظم محمد علی جناح رحمتہ اللہ علیہ کا یوم پیدائش مناتے ہیں کبھی ہم نے یہ بھی سوچا ہے کہہ باباۓ قوم کے جو افکار تھے ان پر کتنا عمل کرتے ہیں ان افکار کو کس حد تک بحیثیت قوم اپناۓ ہوۓ ہیں
زرا غور کریں تاریخ پر باباۓ قوم نے قیام پاکستان کے لئے جس ہمت و بہادری کے ساتھ مقدمہ لڑا اقوام عالم میں اس کی مثال نہیں ملتی تاریخ کے اوراق سے ہمیں ملتا ہے کہہ پاکستان کی پہلی دستور ساز اسمبلی کے پہلے اجلاس سے خطاب کرتے ہوۓ باباۓ قوم نے کہا کہہ آپ کا تعلق کسی بھی نسل یا مزئیب سے ہو سکتا ہے یہ آپ سب کا زاتی معاملہ ہے اس سے ریاست یعنی اسلامی جہموریہ پاکستان کا کوئی لینا دینا نہیں ہے باباۓ قوم نے فرمایا میری بات کا یقین کریں کہہ پاکستان اس سے پہلے کا آزاد ہو کا ہوتا اگر ہم نسل فرقہ رنگ اقلیت کے چکر میں نہ پڑتے تو ہمیں اپنی اس تاریخ سے سبق سیکھنا ہوگا
اسلامی جہموریہ پاکستان یعنی ریاست آپ کو مکمل آزادی کے ساتھ زندگی گزارنے کے مکمل حقوق دینے کی پابند ہے ساتھ انہوں نے کہا کہہ پاکستان کے تمام۔ ہریوں کو مکمل آزادی کے ساتھ اپنے مزائیب اور عقیدوں کے ساتھ اپنی عبادت گاہوں میں جاکر اپنی اپنی عبادات کرنے کی بھی مکمل آزادی ہے
باباۓ قوم نے کہا تھا کہہ ریاست اسلامی جہموریہ پاکستان ایک نئی جہموری ریاست ہوگی اور اس میں سب سے زیادہ طاقت کا منبہ عوام ہوگی اگر ہم باباۓ قوم کی اس وقت کی تقاریر اور افکار پڑھ اور سن لیں سمجھ لیں تو یقین جانیں آج بھی اسلامی جہموریہ پاکستان کو ترقی کرنے سے دنیا کی کوئی طاقت نہیں روک سکتی بیشک
باباۓ قوم کے بعد آنے والے تمام لیڈران نے اپنے نعرہ کی حد تک تو باباۓ قوم کے افکار کو درست کا اور ان پر عمل کرنے کا اپنے آنے والے الیکشن میں منشور دیا لیکن زمینی ہماری بدقسمتی ہی کہہ سکتے ہیں کسی حکمران نے ایسی کوئی سوچ بھی نہیں پائی جاتی
باباۓ قوم کے زمانہ میں وزراء چاۓ اور بسکٹ کے پیسے بھی اپنی جیب سے ادا کرتے تھے اور آج کے موجودہ وزراء تو دور کی بات ایک وزیز کی پورے کا پورا قبیلہ سرکاری گاڑیاں بنگلے سیکورٹی پروٹوکول انجاۓ کرتا نظر آتا ہے
اگر ہم آج کے اسلامی جہموریہ پاکستان کے وزیز اعظم کی بات کریں تو وہ جب سے جس دن سے سیاست میں آۓ انہوں نے اپوزیشن سے لے کر وزیز اعظم کے تین سال پورے کرنے تک اپنی زات کی حد تو تو بہت کوشش کی لیکن ان کی کابینہ میں اور مشیر ان اور وزارء میں آج بھی بہت سے ایسے لوگ موجود ہیں جن کا باباۓ قوم کے نظریہ افکار سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں
مجھ سے ہم سب کو فخر ہے اپنے پاکستانی ہونے پر اور ہم ہر موقع پر سب ہی یہی کہتے نظر آتے ہیں کہہ اے قائد اعظم تیرا احسان ہے تیرا احسان ہے
لیکن آج بھی ہم احسان تو مانتے ہیں لیکن باباۓ قوم کے فرمودات کو بلاۓ طاق میں نہیں لیتے پاکستان اس وقت تک ترقی نہیں کر سکتا جب تک ہم سب نے بحیثیت قوم باباۓ قوم کے فرمودات کو سمجھ لر پوری ایمانداری اور نیک نیتی سے ان رہنماء اصولوں پر عمل پیرا نہیں ہوں گے ملک کی ترقی مشکل ہے ہم یہ تمام زمہ داری اپنے حکمرانوں پر نہیں ڈال سکتے اور نہ ہی اس زمہ داری سے اس طرح جان چھڑا سکتے ہیں
اللہ تعالی ہمیں باباۓ قوم اور اپنے آباؤ اجداد جہنوں نے بہت سے تکالیف اور اپنے خون کی ندیاں بہا کر ہمیں یہ آزاد اسلامی ریاست پاکستان کی شکل میں تحفہ دیا اس کی حفاظت اور سلامتی پر اپنی جان بھی ضرورت پڑنے پر قربان کرنے کی توفیق عطا فرماۓ آمین

پاکستان ہمیشہ زندہ باد

تحریر چوہدری عطا محمد

@ChAttaMuhNatt

چوہدری عطا محمد
چوہدری عطا محمد
Chudhary Atta Muhammad is a freelance content writer, blogger, social media activist. He is raising awareness for social issues. Find out more about his work on his Twitter account @ChAttaMuhNatt