پاکستان میں امیر طبقہ قانون سے بالاتر ہے ۔
قانون کو قانون سمجھنا تو دور کی بات کچھ طبقہ قانون کو جیب میں رکھے پیسے سے تشبیح دیتا ہے مطلب کہ قانون ان کے نزدیک صرف پیسہ ہی ہے جیسا چاہے وہ ظلم و بر بریت کی تاریخیں رقم کر لیں مگر قانون میں ترمیم ان کی جیب میں پڑا پیسہ کرا دیتا ہے ۔
معاشرے میں اس وقت ہو رہے ظلم و جبر کے واقعات میں اس ملک کے رٶسا امرا اور بااثر افراد زیادہ ملوث ہیں ۔
ایک امیر ، جاگیردار ، خان یا وڈیرہ جرم کر کے تھانے جا سکتے ہیں مگر قانون ان کو کچھ نہیں کہے گا بلکہ ان کے مخالف پہ چڑھاٸ کردینگے متعدد کیس بنا دینگے مختلف دفعات لگا دینگے اور شام کو روزی روٹی کر کے آنے والے تازہ مزدوری والے شخص پہ عذاب ٹوٹ پڑے گا بے چارہ گھر بھوکے بیٹھے اہل و عیال کیلۓ روٹی لے کے جانے والا راستے میں سے اٹھا کے تھانے بند کر دیا جاۓ گا ۔
جاگیرداروں ، وڈیروں کے ٹاٶٹ رات کو کھلے سانڈھ کی طرح چھوٹیں گے اور اس غریب کے گھر جا گھسیں گے اور وہ بدترین تشدد کا نشانہ بناٸیں گے کہ روح لرزا دینے والے مناظر دیکھنے کو ملیں گے ۔
غریب جاٸینگے تھانے انصاف کے حصول کیلۓ مگر آگے نہ سنی جاٸیگی ۔
زخمی جب ہسپتال جاٸینگے تو آگے ڈاکٹر صاحبان کو سردار صاحبان و جاگیرداران کے فون موصول ہو چکے ہونگے وہ معمولی زخموں کی رپورٹ بنا دینگے ۔
حالانکہ شدید زخمی ہونگے وہ پر نہیں ڈاکٹرز معمولی خراشیں ظاہر کر کے ڈسچارج کر دینگے ۔
اگر کوٸ غریب عدالت کا دروازہ جا کھٹکاۓ تو بھی جواب کچھ مختلف نہیں ہوگا پہلے پہل بھاری فیس کی مانگ ، ہسپتال سے جاری کردہ رپورٹ اور تھانے دی گٸ درخواست یا مقدمے کی کاپیاں دینی ہونگی ۔
بات یہاں یہ قابل غور ہے کہ ایک غریب جس کو تھانے سے ہی بھگا دیا جاۓ جس کی شدید چوٹوں کو معمولی چوٹیں ڈیکلیٸر کر دیا جاۓ وہ بے چارہ عدالت کیا موقف رکھے گا ۔
اس کا موقف بھی ثبوتوں کی عدم دستیابی کی وجہ سے کمزور اور وہ تو پہلے ہی کمزور یوں ایک امیر ، جاگیردار یا وڈیرہ اپنے پیسے سے قانون کو غریب کے خلاف کر دیتا ہے ۔
الغرض کہ پاکستان میں اگر عدم توجہ یا عدم انصاف غریب کیلۓ اور توجہ یا انصاف امیر کیلۓ متعین کردہ ہے ۔
یہ ملک ڈنڈے والوں کا ہے غریب یہاں یا تو پس جاتے ہیں یا انصاف کے حصول کیلۓ تگ و دو میں مارے جاتے ہیں ۔
ملک میں امیر ہی اپنی مرضی سے زندگی گزارنے کا حق رکھتے ہیں باقی غریب جیسے اس ملک کی شودر قوم ہوں ۔
انصاف کے حصول کو عام کرنے کیلۓ حکومت وقت سے گزارش ہے کہ وہ سب سے پہلے پولیس محکمے میں اصلاحات کرے ۔
چٹی دلالوں اور کرپٹ افسروں کو فوری معطل کر کے ان کی جگہ نوجوانوں کو بھرتی کرے ۔
ہسپتالوں کو ٹھیک کرے جہاں من پسند لوگوں کو من پسند رپورٹیں بنا کر دی جاتیں ہیں ڈاکٹروں کو لگام ڈالے جو سیاسی یا بااثر لوگوں کے
جج صاحبان انصاف پہ مبنی فیصلے کریں ۔
امیر اور غریب کیلۓ قانون برابر ہوں ۔
امیر و غریب کو مساوی حقوق حاصل ہوں ۔
ایک افسر غریب کے سامنے جوابدہ ہو ۔
تمام تھانوں کو کسی کے دباٶ میں نہ آنے کی ہدایات دی جاٸیں تاکہ منصفانہ طریقے سے تحقیقات کا آغاز ہو اور غریبوں کو بھی امیروں کی طرح
انصاف انصاف اور انصاف ملے ۔

Shares: