نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ نہیں چاہوں گا کہ آئین کے مطابق وقت سے زیادہ یہاں گزاروں، قانون کے مطابق الیکشن کمیشن انتخابات کا فیصلہ کرے گا، عدالت جو بھی فیصلہ کرے گی ہمارے لیے قابل قبول ہوگا. نجی ٹی وی کے پروگرام میں بات چیت کرتے ہوئے انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ عہدے کی خوشی اپنی جگہ، لیکن پریشر بھی ہوتا ہے، دوستوں میں مذاق کی حد تک ایسی باتیں ہوتی تھیں، میرے گمان میں بھی نہیں تھا کہ نگراں وزیراعظم بنوں گا۔
انھوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم شہباز شریف نے پیغام بھیجا تھا، شہبازشریف نے کہا ذہنی طور پر تیار رہیں اہم ذمہ داری دینی ہے، بجلی کے بلوں کی بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مجھے اندازہ ہے ایسا طبقہ ہے جس پر انتہائی بوجھ ہے، ماضی میں ایک بار اپنا بجلی کا بھاری بل دیکھ کر ہوش ٹھکانے آئے تھے۔
نگراں وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت ایسا نظام بناتی ہے جس سے محروم طبقے پرخرچ ہو، کچھ لوگ احتجاج کو سول وار سے تشبیہ دے رہے ہیں جبکہ انہوں نے کہا کہ پہلے دن سے جب آفس سنبھالا پہلی میٹنگ پاور ٹیرف اور ٹیکس سے متعلق کی، جبکہ گزشتہ 13 سے 14 دن ہمارا وقت انہی مسائل میں گزرا ۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛
چینی کی قیمت 200 تک پہنچ گئی
شادی جلدی یا لیٹ کبھی بھی ہو سکتی ہے ایشو والی بات نہیںعثمان مختار
میں آج تک اقربا پروری کا شکار نہیںہوئی غنا علی
انڈر 23 ایشین کپ 2024 کوالیفائرز کیلئے 23 رکنی سکواڈ کا اعلان
حلیم عادل شیخ کے خلاف ایک اور مقدمہ درج
تاہم انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ ہماری فنانس اور پاورٹیم اس مسئلے کا مختصر مدتی حل تجویز کرنے جارہی ہے، ہماری نیت درست ہے، نکتہ چینی کی پرواہ نہیں، توانائی کی بچت کےلئے چند دنوں میں عملی اقدام نظر آئے گا، ان کا مزید کہنا تھا کہ آئین نے پرائیویٹائزیشن سے متعلق راستہ بتایا ہے، اداروں کی پرائیویٹائزیشن ایجنڈے میں شامل ہے، چند دنوں میں ایجنڈے کو 5 سے 10 فیصد آگے بڑھایا ہے، نگراں وزیر اعظم نے کہا کہ مغلیہ انداز میں اعلان نہیں کرنا چاہتا کہ کل شام تک پی آئی اے کی نجکاری درکار ہے، صوبوں کے ساتھ ایک ہوکر فیصلہ کرنا ہوگا۔