قاسم علی شاہ تحریر-محسن ریاض

0
94

تمام پاکستانی جو سوشل میڈیا کی تھوڑی بہت سمجھ بوجھ رکھتے ہوں گے یا استعمال کرتے ہوں گے وہ یقیناً اس نام سے واقف ہوں گے- قاسم علی شاہ ایک معلم ، موٹیویشنل سپیکر ہیں اور پوری دنیا میں ان کو مثبت سوچ پھیلانے کا باعث بننے کی وجہ سے بہت زیادہ سراہا جاتا ہے اس وقت پاکستان میں ان کی فاؤنڈیشن بھی فعال ہے جس کا مقصد ملک کے نوجوانوں کو اس طرح تیار کرنا ہے کہ وہ ایک ایسی زمدگی بسر کریں جس کا انہوں نے خواب دیکھا ہو-اس وقت وہ بارہ کے قریب کتابوں کے مصنف ہیں اور ان کی کتاب بڑی منزل کے مسافر نے سیل کے کئی ریکارڈ بنائے ہیں سوشل میڈیا اس وقت ایسا ہتھیار بن چکا ہے جو ہر انسان کے ہاتھ میں ہے اور وہ بنا سوچے سمجھے چلا رہا ہے کئی بار تو اس کو درست استعمال کیا جاتا ہے مگر کئی دفعہ اس کو غیر مناسب انداز میں استعمال کیا جاتا ہے ایسی ایک مثال آپ قندیل بلوچ کے حوالے سے سیکھ سکتے جس کو آخر کار موت کی وادی میں سونا پڑا ایسا ہی ایک واقعہ گزشتہ دنوں پیش آیا جب کسی نے قاسم علی شاہ کی چند ایسی تصویریں سوشل میڈیا پر ڈال دیں جس میں انہوں نے قمیض نہیں پہنی ہوئی تھی اس پر ایک طوفان بدتمیزی کھڑا کر دیا گیا -لوگوں نے بغیر کچھ جانے یا سوچھے طرح طرح کی باتیں بنایا شروع کر دی غرض یہ کہ جتنے منہ اتنی باتیں-ٹویٹر پر ایک صارف واصف نے یہ لکھا کہ ابھی تو اصل کھیل شروع ہوا ہے آپ انتظار کریں تھوڑی دیر بعد قاسم علی شاہ کی ویڈیو اپلوڈ کروں گا جس میں وہ رنگرلیاں منا رہے ہیں اور کئی عورتوں کے ساتھ ناچ رہے ہیں ایک اور صارف عدنان نے لکھا کہ یہ قاسم علی شاہ ایک بہروپیہ ہے جس نے دانائی کا بھیس بدلا ہوا ہے جبکہ یہ ایک درندہ ہے جس نے کئی لڑکیوں کی زندگیاں بربا د کی ہیں اور آواز اٹھنے پر ان کو پیسے دے کر یا پھر طاقت کے زور پر دبا دیا گیا ہے اس طرح دیکھتے ہی دیکھتے یہ معاملہ ٹرینڈنگ میں چلنے لگا اور قاسم علی کو خود آ کر ان تصویروں کے معاملے کی وضاحت دینی پڑ گئی-قاسم علی شاہ نے واقعے کی تفصیل بیان کرتے ہوئے بتایا کہ ہماری فیملی یہ دیکھ کر ہنس رہی ہے کہ لوگ کیا کیا کہہ رہے ہیں انہوں نے بتایا کہ یہ تصویریں ان کے گھر کہ اندر کی ہیں اور انہوں نے خود بنائی ہیں اور تین سال پرانی ہیں انہوں نے اپنے گھر کی موجودہ تصویریں بھی شیئر کی اور دیکھایا کہ جو بیک گراؤنڈ تصویروں میں ہے وہی اب بھی ہے اور وہ اکثر کھر میں دھوتی اور بنیان میں ہوتے ہیں اس دن بھی میں ایک ایسے ہی لباس میں ملبوس تھا -اس کے علاوہ انہوں نے ان لوگوں کو مخاطب کیا جو لوگ اس بات کا انتظار کر رہے تھے کہ ابھی ویڈیوز آنے والی ہیں شائد وہ مایوس ہوں گے کیونکہ ایسی کوئی بات نہیں ہے-اس کے علاوہ انہوں نے تصویریں لیک ہونے کے بارے میں بتایا کہ موبائل میں خرابی کے باعث اسے مکینک کی پاس بھیجا گیا اور وہاں سے یہ تصویریں لیک ہوئی جن کی وجہ سے یہ سارا پراپیگنڈہ کیا جا رہا ہے آخر میں قاسم علی شاہ نے رب کی رضا کے لیے ان تمام لوگوں کو معاف کر دیا جو اس پراپیگنڈے میں شامل تھے اور ان کی ساکھ کو متاثر کرنے کا سبب بن رہے تھے -اب آتے ہیں اس طرف کہ یہ معاملہ کیوں پیش آیا یوں تو اس کی کئی وجوہات ہیں مگر جو اہم ہے وہ ہماری دوسروں کے معاملے میں ٹانگ اڑانے کی عادت ہے سب سے پہلے مکینک نے کوتاہی کرتے ہوئے تصویریں لیک کی اس کے بعدلوگوں نے بغیر کسی ثبوت کے باتیں بنائی شروع کر دی اور عزت اچھالنے کا سلسلہ شروع ہو گیا -کاش ہم ایک بہتر معاشرے کی تخلیق کے لیے اپنا کردار ادا کر سکیں-

ٹویٹر-mohsenwrites@

Leave a reply