قاتل روڈ تحریر: علی رضا بخاری

0
53

اہلیان ضلع ڈیرہ غازی خان و ضلع راجن پور 34 افراد بے موت لقمہ اجل، 40 سے زائد زخمی، 70 سے 75 خاندان برباد ہوئے، ہر آئے روز اس قاتل خونی سنگل انڈس ہائی وے کشمور، راجن پور تا ڈی جی خان، رمک اٹھتے لاشے قیامت صغری کا منظر تڑپتے لاشے کٹے پھٹے جسم، سسکیاں اور آہیں جو کہ حاکم وقت کے کانوں تک پہنچنے سے شاید قاصر ہیں، 20 سے 40 سال کےجوان صرف روزی روٹی کی خاطر پنجاب کے بڑے شہروں میں اپنوں سے دور اپنے علاقوں میں روزگار میسر نہ ہونے کے سبب مجبور بس حادثے میں اللہ کو پیارے ہو گئے، کئی بہنوں کے بھائی کئی سہاگنوں کے سر کے سائیں، کئی مائوں کے راج دلارے، جگر کے ٹکڑے ،کئی خاندانوں کے واحد کفیل، اور درجنوں اپاہج ہونے والے مجبوری اور بے بسی کی تصویر بنے لاش نما زندہ چہرے آپ سے شاید کہہ رہے ہوں کہ کس کو قاتل کہیں کس کو مقتول کہیں، 40 سال سے یہ قاتل خونی سنگل روڈ کئی حادثات کو جنم دے چکا ہے کیا اب بھی کسی اور خونی منظر، کسی قیامت صغری کا مزید انتظار ہے، اس المناک حادثے نے پورے وسیب کو ہلا کر رکھ دیا ہے، اب اس معاملے پر خاموشی بےحسی ہوگی، کب تک بے بس زندگی گزارتے رہیں گے، کب تک اپنوں کی لاشوں کو کاندھا دے کر تیرا سردار میرا سردار زندہ باد کے نعرے لگاتے رہیں گے، کب تک پارٹی پارٹی کھیلتے رہیں گے، کب تک اپنے خون کو پانی کی طرح بہتا دیکھ کر خاموش تماشائی بنے رہیں گے، خدا کے لئے ہر گروپ ہر پارٹی کو سائیڈ پہ رکھ کر اس قاتل خونی روڈ کو ون وے دو رویہ ڈبل کرانے میں اپنا کردار ادا کریں، سوال یہ ہے کہ یہ روڈ پچھلے کئی سالوں سے ہر دوسرے دن کسی نہ کسی معصوم کی جان لیتا ہے، پریس کانفرنسوں میں یہ روڈ منظور ہے مگر اصل میں کب بنے گی؟ ہم اگر عملی طور پر بطور معاشرہ قدم نہیں اٹھا سکتے تو کم سے کم سوشل میڈیا پر آواز اٹھا سکتے ہیں سنا ہے سوشل میڈیا پر کیے گئے احتجاج پر جلد ایکشن لیتے ہیں۔

@aliraza_rp

Leave a reply