قومی فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کا کپاس کی بحالی سے متعلق اہم اجلاس

0
38

اسلام آباد، وفاقی وزیر برائے قومی فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ، سید فخر امام اور وفاقی سیکرٹری برائے قومی فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ، غفران میمن کی زیر صدارت روئی کی بحالی سے متعلق ایک اجلاس منعقد ہوا۔ پاکستان میں کپاس کی کاشت کو نئے سرے سے بحا ل اور پہلے سے زیادہ مضبوط کر نے کےلئے منعقد ہو نے والے اجلاس میں تمام صوبوں کے وزراءزراعت اور سیکریٹری زراعت موجود تھے۔سندھ میں، کپاس کی 341 جنز میں سے، کپاس کی پیداوار میں کمی کی وجہ سے صرف نصف کام کر رہے ہیں۔ سندھ کی صوبائی وزارت زراعت کی طرف سے یہ تجویز پیش کی گئی تھی کہ کاشتکاروں کے لئے دیگر خدمات میں تحقیق، جینیاتی انجینئرنگ کے سلسلے میں سندھ میں کپاس کی فصل کی بحالی کے لئے 3 ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ یہ بھی تجویز دی گئی تھی کہ کاشتکاروں کے لئے مراعات کے طور پر کم سے کم سپورٹ قیمت کا بروقت اعلان کیا جائے۔

تفصیلات کے مطابق پنجاب کی وزارت زراعت کے نمائندے نے کیڑے مار ادویات کی دستیابی، بہتر قسم کے بیجوں کی دستیابی اور مختلف اقسام کی علاقائی سطح پر شناخت کو آسان بنانے کی ضرورت کی نشاندہی کی۔کے پی کے کے سیکرٹری برائے زراعت نے بتایا کہ کے پی کے میں ڈی آئی خان میں کپاس کی کاشت کی جا تی ہے ۔اور کپاس کے کاشتکاروں کو کاشت کیلئے مراعات فراہم کر نا ضروری ہیں۔ گنے کی پیداوار بڑھانے کے لئے شوگر ملوں کے نمونے پر عمل کرتے ہوئے روئی کی کاشت میں اضافہ کے لئے کے پی کے میں جننگ ملز قائم کی جائیں۔ڈی جی زراعت، بلوچستان نے کہا کہ بلوچستان کے 17 اضلاع کپاس کی تیاری کر رہے ہیں اور اس وقت پیداواریت کے مراحل میں ہیں۔

بلوچستان کے 4 اضلاع نامیاتی کپاس کی پیداوار کررہے ہیں اور بلوچستان میں زیادہ نامیاتی کپاس کی پیداوار کو فروغ دیا جارہا ہے۔ حکومت بلوچستان نون جی ایم اوکپا س کے بیج کی تیاری کے لئے مختلف کمپنیوں کے ساتھ بھی معاہدے پر دستخط کررہی ہے۔وفاقی وزیر نے بتایا کہ کپاس کے بیج کی 3 بڑی اقسام دستیاب ہیں۔ 23000 ٹن مصدقہ کپاس کا بیج 75 فیصد کے جر مینشن کے ساتھ دستیاب ہے جبکہ پچھلے سال جر مینشن کی شرح47 فیصد تھی۔ پنجاب سیڈ کونسل نے 17 نئی اقسام کو متعارف کرایا ہے جس میں ڈبل جین اقسام شامل ہیں جبکہ سندھ نے 3 اقسام متعارف کروائیں ہیں۔وفاقی وزیر نے کہا، ”کپاس کے کاشتکاروں کو اعتماد اور ریلیف دینے کی ضرورت ہے اور انہیں کپاس سے متعلق مخصوص سبسڈی کی صورت میں وفاقی اور صوبائی حکومتیں مراعات دیں گی۔

”انہوں نے یہ بھی کہا کہ وائٹ فلائی اور گلابی بول ورم کے لئے کیڑے مار ادویات اور روئی کے بیج پر کپاس کے کاشتکاروں کو سبسڈی دی جائے گی،اور اس بات کو یقینی بنایا جائے گا انہو ں نے مذید کہا کہ سبسڈی کسانوں تک پہنچے اور وہ درمیا ن میں کہیں گم نا ہو جا ئے ۔”اس کے ساتھ کاشتکاروں کے لئے ٹریکٹرز ، قرض کے ما رک اپ اور کھاد کی سبسڈی بھی فراہم کی جائے گی۔اجلاس کے اختتام میںوفا قی وزیر نے کپاس کی اقسام کے اختلاط کے بارئے میں مشورہ دیا کہ اس سے کپاس کا معیار کم ہوتا ہے اور روئی میںضائع شدہ مواد کم ہوتا ہے جس سے منافع میں کمی ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کپاس کی نمو پر ضلعی سطح پر مانیٹرنگ کا بھی مشورہ دیا اور کہا کہ اس سال کپاس کی کل 60 لاکھ بیلوں کے اگائے جانے کی امید ہے۔

Leave a reply