قائمہ کمیٹی اجلاس،متعلقہ وزیر کی غیر حاضری پر شدید تحفظات کا اظہار

0
68

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ہاؤسنگ اینڈ ورکس کا اجلاس سینیٹر حاجی ہدایت اللہ خان کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔

اجلاس کے آغاز میں کمیٹی ممبران نے کمیٹی اجلاس میں متعلقہ وزیر کی غیر حاضری پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ چیئرمین کمیٹی نے ممبران کو بتایا کہ وفاقی وزیر بلوچستان میں سیلاب سے متاثرہ اپنے علاقے میں ہیں اور اسی وجہ سے وہ آج کے اجلاس میں شرکت نہیں کر سکے۔ چیئرمین کمیٹی نے سیکریٹری ہاؤسنگ اینڈ ورکس کو ہدایات دیں کہ وزیر صاحب تک پیغام پہنچائیں کہ وہ آئندہ اجلاسوں میں شمولیت یقینی بنائیں۔ سینٹر بہرا مند خان تنگی کی جانب سے اسکیل ایک سے دو کے ملازمین کو فراہم کی جانے والی رینٹل سیلنگ کے حوالے سے سینیٹ اجلاس میں اٹھائے گئے سوال پر تفصیلی بحث کی گئی۔ سینیٹر بہرا مند خان تنگی کا موقف تھا کہ اسکیل ایک سے دو کے ملازمین کی رینٹل سیلنگ بہت کم ہے اور اتنی رقم کے اندر اسلام آباد اور راولپنڈی میں گھر کرائے پر لینا نا ممکن ہے۔ اْنکی تجویز تھی کہ ایک سے دس اسکیل کے ملازمین کی رینٹل سیلنگ برابر کر دی جائے۔ سیکریٹری ہاؤسنگ نے کہا کہ سیلنگ کی رقم میں اضافہ وزارت خزانہ سے متعلقہ ہے۔ ہم یہ معاملہ وزارت خزانہ کے ساتھ اٹھائیں گے۔

کمیٹی اجلاس میں پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی، فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائیز ہاؤسنگ اتھارٹی اور اسٹیٹ آفس میں 2010 کے بعد کی جانے والی تقرریوں کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ کمیٹی ممبران نے تقرریوں میں صوبائی کوٹہ کی کھلی خلاف ورزی پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔ چیئرمین کمیٹی نے حکام کو ہدایات دیں کہ آئندہ اجلاس میں بھرتی کیے گئے ملازمین کی تعلیمی قابلیت، ڈومیسائل، بھرتی کے لئے اپنایا جانے والا طریقہ کار اور صوبائی کوٹہ کی تفصیل پیش کی جائے۔ چیئرمین کمیٹی نے سیکریٹری ہاؤسنگ کو ہدایت دی کہ تحقیقات کرتے ہوئے خلاف میرٹ اور غیر قانونی تقرریوں میں ملوث حکام کے خلاف کارروائی کی جائے اور تمام تر تفصیلات سے کمیٹی کو آگاہ رکھا جائے۔

پی ایچ اے، فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائیز ہاؤسنگ اتھارٹی کی جانب سے پلاٹس کی غیر قانونی بندر بانٹ پر بھی غور کیا گیا۔ ڈی جی فیڈرل ایمپلائیز ہاؤسنگ اتھارٹی کا موقف تھا کہ تمام پلاٹس کی الاٹمنٹ مروّجہ طریقہ کار اپناتے ہوئے شفاف انداز میں کی گئی ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے استفسار کیا کہ اتھارٹی کے سابقہ ڈی جیز اور افسران کو کس قانون کے تحت پلاٹس کی الاٹمنٹ کی گئی۔ حکام نے بتایا کہ افسران کو الاٹمنٹ بورڈ کی منظوری کے بعد کی گئی ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے ہدایت دی کر معاملے کی تحقیقات کرتے ہوے رپورٹ کمیٹی کو ارسال کی جائے۔

گذشتہ پندرہ سال میں پاک پی ڈبلیو ڈی کی جانب سے مالاکنڈ ڈویژن میں پراجیکٹس اور فنڈز کے استعمال پر تفصیلی غور کیا گیا۔ کمیٹی ممبران نے سوال اٹھایا کہ حکام کی جانب سے پیش کی جانے والی تفصیل میں کچھ مخصوص کنٹریکٹرز کو ٹھیکے کیوں دیے گئے ہیں۔ ممبران کی جانب سے ان کمپنیوں کے حوالے سے پوچھے گئے سوالات کا تسلی بخش جواب نہ دے پانے پر چیئرمین کمیٹی نے شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ چیئرمین کمیٹی نے معاملے کو مزید غور کے لئے کمیٹی کے آئندہ اجلاس تک موخر کر دیا۔

شوکت ترین ، تیمور جھگڑا ،محسن لغاری کی پاکستان کے خلاف سازش بے نقاب،آڈیو سامنے آ گئی

فوج اور قوم کے درمیان خلیج پیدا کرنا ملک دشمن قوتوں کا ایجنڈا ہے،پرویز الہیٰ

سپریم کورٹ نے دیا پی ٹی آئی کو جھٹکا،فواد چودھری کو بولنے سے بھی روک دیا

بیانیہ پٹ گیا، عمران خان کا پول کھلنے والا ہے ،آئی ایم ایف ڈیل، انجام کیا ہو گا؟

سینئر قیادت پرہتک آمیز،انتہائی غیرضروری بیان پرپاک آرمی میں شدید غم وغصہ ہے،ڈی جی آئی ایس پی آر

Leave a reply