قصہ ایک سیاہ فام عورت کا تحریر: احسان الحق

0
53

اللہ تعالیٰ کے ساتھ تعلق کے بہت سارے فائدے ہیں. اللہ تعالیٰ کے ساتھ تعلق دنیا اور آخرت میں کامیابی کی ضمانت ہے. بندے کو اس تعلق کے ثمرات دنیا میں بھی ملتے ہیں اور آخرت میں تو حقیقی ثمرات ملیں گے جب اللہ تعالیٰ کی رحمت کے سوا کوئی امید اور آسرا نہ ہوگا.

ایک سیاہ فام عورت تھی، جس کا خیمہ مسجد نبویؐ میں گاڑھا ہوا تھا. ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو وہ عورت نظر نہ آئی اور آپﷺ کے دریافت کرنے پر صحابہؓ نے عرض کی کہ یارسولﷺ وہ عورت فوت ہو گئی ہے اور ہم نے اس کی تدفین کر دی تھی. نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے کیوں نہیں اطلاع کی؟

عرض کی گئی یارسولﷺ آپ آرام فرما رہے تھے، ہم نے آپ کے آرام میں خلل پیدا کرنا مناسب نہیں سمجھا. آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم دیا کہ مجھے اس کی قبر پر لے چلو. اس کی قبر جا کر آپ نے جنازہ پڑھایا. رحمت اللعالمین اور امام الانبیاء کا تشریف لے جانا یہ اس عورت کی عظمت اور فضیلت کی نشانی ہے. یہ واقعہ امام بخاری رحمہ الله نے تفصیل کے ساتھ ذکر کیا ہے.

وہ عورت واقعی ہی عظیم عورت تھی. کبھی کبھی ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا کرتی تھی. ایک دن وہ عورت ایک شعر کو بار بار دہرا رہی تھی اور پھر شعر پڑھتے ہوئے پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی. شعر کا مطلب یہ تھا کہ

"اس دن ہم نے اللہ تعالیٰ کی قدرت کی بہت ساری نشانیاں دیکھیں، اللہ تعالیٰ نے ہمارے دل کو اس قوم  سے اچاٹ کر دیا، سب سے بڑی نشانی یہ کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں دارالکفر سے نجات عطا فرمائی”

ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے وجہ دریافت کرتے ہوئے سارا معاملہ پوچھا. اس عورت نے اپنا قصہ سنایا.

میں ایک قوم کی لونڈی تھی. ان کی ایک بچی کی دیکھ بھال اور نگرانی کرنا میری ذمہ داری تھی. اس بچی کے گلے میں یمن کے سرخ جواہرات سے بنا ہوا ایک قیمتی ہار تھا. ایک دن میں نے اس بچی کو نہلانے کی غرض سے ہار اتار کر ایک طرف رکھ دیا. اسی اثنا میں ایک چیل آئی اور گوشت کا ٹکڑا سمجھ کر ہار لے اڑی. قبیلے والوں نے مجھ پر چوری کا الزام لگایا، میں نے انکو واقعہ سنایا مگر میری بات پر کسی نے یقین نہیں کیا. میری تلاشی لی گئی. ہار نہ ملنے پر قبیلے کے چند سرداروں نے حکم دیا کہ اس کو برہنہ کیا جائے، اس نے اپنی شرم گاہ میں ہار چھپا رکھا ہوگا. برہنہ کرنے والی بات سن کر میں پریشان ہو گئی، قریب تھا کہ لوگ میرے کپڑے اتار کر میری تلاشی لیتے…. 

ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو قصہ سناتے ہوئے عورت کہتی ہے میرے دل میں اچانک خیال آیا کہ میری کافر قوم جب بھی کسی بڑی مصیبت میں پھنستی ہے تو اپنے جھوٹے اور خود ساختہ خداؤں کو چھوڑ کر صرف ایک ذات کو پکارتی ہے جس کو وہ "اللّہ” کہہ کر مدد طلب کرتے ہیں. میں نے بھی اسی مجلس میں کھڑے ہو کر دل ہی دل میں اللہ تعالیٰ کو پکارا اور اللہ تعالیٰ نے میری التجا سن لی اور میرے اوپر خاص رحم وکرم فرمایا. اسی اجتماع میں وہی چیل آئی اور سب کے سامنے ہار پھینک کر چلی گئی. میں برہنہ ہونے کی شرمندگی سے بچ گئی. قوم والوں نے تسلیم کیا کہ تو چور نہیں ہے، پھر میری تعظیم اور عزت کی مگر میرا دل اس قوم سے بے زار ہو چکا تھا اور میں وہاں سے نکل جانے کے لئے بے قرار تھی.

راتوں کو جاگتی تھی کہ کوئی قافلہ گزرے اور میں ان کے ساتھ شامل سفر ہو کر یہاں سے کوچ کر جاؤں. میں تنہا اور کمزور عورت تھی، اکیلی سفر نہیں کر سکتی تھی. ایک رات مجھے دور سے قافلہ آنے کی آواز سنائی دی. اسی اللہ کا نام لیکر قافلے میں شامل ہو گئی جس اللہ کو پکارا تھا اور پھر اسی ذات نے میری نصرت فرمائی تھی.

میری حیرت اور خوشی کی انتہا نہ رہی جب میں نے دیکھا کہ قافلے والے بات بات پر، اٹھتے بیٹھتے اور کھاتے پیتے اسی اللہ کا ذکر کرتے ہیں، کبھی الحمدلله، کبھی الله اکبر. یہ سب دیکھ کر میں حیران بھی ہوئی اور خوش بھی. میں نے غور کیا کہ یہ لوگ ایک ہستی کا نام بڑی عزت اور بڑے احترام کے ساتھ لیتے ہیں وہ نام تھا محمد رسولﷺ. میرے دل میں اللہ تعالیٰ اس نام اور اس ہستی کی محبت اور عقیدت ڈال دی. اس قافلے کے ساتھ مدینہ میں آ گئی.

یہ سب اللہ تعالیٰ کے ساتھ تعلق کے ثمرات ہیں. اللہ تعالیٰ نے اپنی رحمت سے اس عورت برہنہ ہونے کی شرمندگی سے بچایا، پھر دارالکفر سے نکالا، اصحاب رسولﷺ کا ہم سفر بنایا، مسجد نبویؐ کا مکین بنایا، اصحابِ رسولﷺ اور ام المؤمنین کی خادمہ اور ساتھی بنایا اور بالخصوص خاتم النبیین اور امام الرسل کا خود تشریف لے جا کر جنازہ پڑھانا. یہ سعادتیں اور انعامات و ثمرات صرف اللہ تعالیٰ کے ساتھ تعلق کی وجہ سے ہیں. یہ انعام اور اکرام تو دنیاوی تھے. اصل انعامات اور ثمرات تو یوم حساب ملیں گے.

@mian_ihsaan

Leave a reply