قومی اسمبلی اجلاس،پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن نے کوریج کیلئے تیار کیں سفارشات

parliment

قومی اسمبلی اجلاس،پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن نے کوریج کیلئے تیار کیں سفارشات

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی کے 11 مئی کے اجلاس کی میڈیا کوریج کے حوالے سے پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن نے کوریج کے لئے اصول و ضوابط کی سفارشات کر دی ہییں

پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ( پی آراے ) پارلیمانی کمیٹی کی جانب سے قومی اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر پریس گیلری کو صحافیوں کے لیے کھلا رکھنے اور کوریج کے لیے اصول و ضوابط پی آر اے کی مشاورت سے طے کرنے کا خیرمقدم کرتی ہے ۔

پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی سمجھتی ہے کہ کرونا سے پیدا شدہ صورتحال میں جہاں پارلیمانی کارروائی کو عوام تک پہنچانا ہمارا فرض ہے ، وہیں پارلیمانی رپورٹرز کا کرونا وائرس سے تحفظ بھی ہماری اولین ترجیح ہے ۔ پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن کی ایگزیکٹو باڈی ، باہمی مشاورت کے بعد مکمل اتفاق رائے سے قومی اسمبلی کے اجلاس کی کوریج کے لیے درج ذیل قوائدوضوابط کی سفارش کرتی ہے

قومی اسمبلی کی پریس گیلری کے لیے نئے کارڈ کا اجراء کیا جائے،پارلیمنٹ ہائوس میں داخلہ صرف نیا کارڈ دکھانے پر ہی ممکن ہوگا ،قومی اسمبلی کے سیشن کے دوران کوئی ون ڈے کارڈ جاری نہیں کیا جائے گا ۔ فری لانسرز کو کوئی کارڈ جاری نہیں ہوگا ۔

ٹی وی چینلز ، اخبارات ، ریڈیو اور نیوز ایجنسیز کے صرف دو رپورٹرز کو پریس گیلری کارڈ جاری کیا جائے گا ( قومی اسمبلی سیکرٹریٹ ان اداروں سے اجلاس کی کوریج کے لیے مقرر کیے جانے والے 2 رپورٹرز کا نام لے گا) قومی اسمبلی کے اجلاس کے لیے 50 سال سے زائد عمر کے صحافیوں کو پریس گیلری کارڈ جاری کرنے سے گریز کیا جائے گا

قومی اسمبلی کے اجلاس کی کوریج کے لیے آنے والے صحافیوں پر ماسک اور دستانے پہننا لازم ہوگا ،پارلیمنٹ ہائوس میں داخلے یا پریس لائونج میں داخلے سے پہلے تمام صحافیوں کا کا ٹیمپریچر چیک کیا جائے گا تمام صحافیوں کا داخلہ گیٹ نمبر پانچ سے ہوگا ، وہ لفٹ کی بجائے سیڑھیوں کا استعمال کریں گے پریس لائونج میں ہینڈ سینیٹائزر کا انتظام ہوگا

پریس گیلری اور پریس لائونج میں بیٹھنے والے صحافیوں پر سماجی فاصلے کے اصول پر عملدرآمد لازم ہوگا ۔پریس گیلری میں چار سے پانچ نشستوں کو چھوڑ کر بیٹھا جائے گا ، پریس لائونج میں بھی اس اصول کو ملحوظ خاطر رکھا جائے گا

قومی اسمبلی کی کارروائی پاکستان ٹیلی ویژن پر براہ راست نشر ہوگی ، پارلیمنٹ ہائوس کے گیٹ نمبر ون پر محدود جگہ کے باعث کرونا وائرس سے بچائو کے لیے سماجی فاصلے سمیت دیگر اصولوں پر عملدرآمد میں حائل رکاوٹوں کے باعث میڈیا ڈائس اور گیٹ ون پر پرائیویٹ چینلز کے کیمرہ کی اجازت نہیں ہوگی

پارلیمنٹ ہائوس کی راہداریوں میں کسی شخصیت سے موبائل فون پر ایک وقت میں صرف ایک رپورٹر ہی ساٹ لے گا ۔ ساٹ لینے والا رپورٹر دیگر رپورٹرز کے لیے اسے پی آراے آفیشل گروپ میں شیئر کرے گا ۔ساٹ کے دوران سماجی فاصلہ برقرار رکھا جائے گا اور فاصلہ رکھنے کی غرض سے سیلفی اسٹک کے استعمال کو ترجیح دی جائے

قومی اسمبلی کا اجلاس براہ راست ٹیلی کاسٹ ہونے کے باوجود پریس لائونج میں موجود رپورٹرز ، مختلف وجوہات کے باعث اجلاس میں شرکت سے قاصر رہنے والے رپورٹرز کی سہولت کے لیے پی آراے کے آفیشل واٹس ایپ گروپ میں ٹکرز شیئر کریں گے

یہ اصول و ضوابط قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے میڈیا ڈائریکٹوریٹ کو پیش کیے جائیں گے تاکہ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ ان قواعدو ضوابط پر عملدرآمد کے لیے ضروری اقدامات اٹھائے ۔ سیکرٹری جنرل پی آراے ایم بی سومرو کی سربراہی میں قائم خصوصی کمیٹی اس سلسلہ میں قومی اسمبلی سیکرٹریٹ سے کو آرڈی نیشن کرے گی ، اور وہ پریس لائونج و پریس گیلری میں ان قواعد و ضوابط پر عملدرآمد کے حوالے سے اپنا کردار ادا کرے گی ۔

پی آراے یقین رکھتی ہے کہ قومی اسمبلی اجلاس کی کوریج کے لیے آنے والے پارلیمانی رپورٹرز اپنی اور دوسروں کی جان کے تحفظ کی خاطر ان اصول و ضوابط پر مکمل عملدرآمد گریں گے ، اور جو صحافی ان اصول و ضوابط کے باعث قومی اسمبلی کے اجلاس کی کوریسے محروم رہ جائیں گے وہ موجودہ غیر معمولی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے درگزر کا مظاہرہ کریں گے کیونکہ پی آراے کی اولین ترجیح اپنے ممبران کی جانوں کا تحفظ ہے

Comments are closed.