قومی حکومت تشکیل دے کرملکی مفادات میں آئینی اصلاحات کی جائیں مافیاز کا رستہ روکا جائے تحریر:ڈاکٹر راہی

0
50

الیکشن سے زیادہ وطن عزیز کوایسی آئینی اصلاحات کی ضرورت ہےجن کے ذریعے بیس کروڑ کے عوام کی اسمبلی چند افراد کے ذاتی مفادات کی خاطر استعمال ہونے کا تدارک ہو
ایسی پارلیمنٹ بنے جو قوم کی آواز ہو

ایسی حکومت آئے جومسائیل کے حل کے لیے بہترین قانون سازی کرے
جہاں جرم کے لیے قانون میں کمزوری نظر آئے اس کمزوری کو مقننہ دور کرے
ہو یہ رہا ہے کہ مقننہ چوروں کو استثنی دے کر ان کی حفاظت کرتی ہے
ان کو بڑے بڑے عہدوں پر پہنچاتی ہے
پارلیمنٹ چوری ہضم کروا کر بعد میں اس واردات کو گڑا مردہ کہہ کر این آر او کر لیتی ہے
اس ملک کے ادارے یرغمال ہیں انہیں سیاسی مداخلت سے نجات چائیے

اس وقت نون لیگ پی پی پی قاف لیگ جماعت اسلامی جے یو آئی ایم کیو ایم فنکشنل مسلم لیگ تحریک انصاف میں موجود لوگوں اوران سب پارٹیوں نے کسی نہ کسی صورت اقتدار کا حصہ رہ کر جو تیر مارنا تھا وہ مار لیا عوام نے دیکھ لیا
پی ٹی آئی نے خیبر پختونخواہ کو کس قدر بدلا ہے یہ وہاں کے عوام بتلا سکتے ہیں

اسوقت ملکی سیاست پارٹیوں سے زیادہ چند سیاسی خاندانوں کے ہاتھ میں ہے
ایک حلقے میں کسی خاندان کا کوئی فرد سیاسی طور پر مضبوط ہے تو پارٹیاں اسی کے چچا ماموں یا کسی رشتہ دار کو اس کے مقابلے میں تکٹ کو ترجیح دیتی ہیں

اعلی قیادت کرپشن نہ بھی کرے ثانوی قیادت دونوں ھاتھوں سے ملکی خزانے پراپنا ہاتھ صاف کر لیتی ہے

ملکی قانون تو بیچارہ کرپٹ مافیا کے گھر کا غلام ہے

قومی اسمبلی اور سینٹ نے گزشتہ دنوں نا اھلی کی شرط ختم کرکے کسی اک شخص یا خاندان کو جو فائدہ دینے کی کوشس کی یہ بات نئی نہیں مشرف اور زرداری کے ہاتھ مضبوط کرنے کے لیے بھی قانون میں کئی بار ترمیم کی گئی
کوئی سیاسی پارٹیاں قبضہ گروپوں سےخود کو الگ نہیں کرسکتیں
حال یہ ہو چکا ہے کہ بدعنوان لوگ سیاسی پارٹیوں کی مجبوری بن گئے ہیں
ان کرپٹ لوگوں کے سرمایے نے ان پارٹیوں کو بچا رکھا ہے
بڑی پارٹیوں کی اعلی کمان ان لوگوں کے کرتوت جان کر بھی ان کو تحفظ دیتی ہیں کیونکہ ان کی وجہ سے ان کی بھی بادشاہت قائم ہے
بد عنوان لوگوں کا یہ وطیرہ بن گیا ہے کہ جب قانون ان پر اپنی گرفت مضبوط کرتا ہے یہ سیاسی پارٹیوں میں شامل ہو کر سیاسی انتقام کا واویلا کرنا شروع کر دیتے ہیں
علاوہ ازیں یہ اقتدار میں موجود پارٹیوں پر اپنی سیاسی حیثیت جتلا کر اپنے حق میں رعائیت کروا لیتے ہیں
کئی سیاسی گروہ قرضے معاف کروا گئے کئی این آر او کے ذریعے جیلوں سے نکل گئے
وقت آگیا ہے کہ پاکستان کے سیاسی نظام کو عوام کے حق میں مضبوط کیا جائے
قانون سازوں کو صرف قانون سازی تک محدود رکھا جائے

یا تو پورا ملک ایک حلقہ ہو تمام پارٹیوں کا باہمی مقابلہ کرایا جائے
یاپھرہر ضلع میں قومی و صوبائی اسمبلیوں کا مقابلہ پارٹیوں کے درمیان ہو
پورے ضلع میں کسی پارٹی کو پڑنے والےووٹ کے تناسب سے پارٹیوں کواس ضلع میں نشستیں الاٹ کی جائیں

وڈیروں جاگیرداروں ٹھیکیداروں کی دلچسپی سیاست میں کیوں ہے ؟
کیونکہ انہوں نے اسمبلیوں میں اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے قانون سازی کرنا ہوتی ہے
مندرجہ بالا تحفظات اور تجاویز کے ساتھ میری محب وطن لوگوں اور مقتدر لوگوں سے اپیل ہے کہ بیشک الیکشن کے انعقاد میں تین سال لگ جائیں نگران حکومت کے اس عرصہ میں ملک کو درست سمت میں چلانے کے لیے قومی حکومت تشکیل دے کر کڑے فیصلے کیے جائیں
وسائیل کی منصفانہ تقسیم فاٹا کے الحاق سے لے کر تمام فیصلے مل بیٹھ کر کیے جائیں
ملک لٹیروں سے نجات کا یہی واحد راستہ ہوگا کہ گزشتہ پندرہ بیس سالوں کاکڑا احتساب کیاجائے
جو سیاسی لوگ گھپلوں میں ملوث پائے جائیں انہیں جیل بھیجا جائے
اس صفائی کے بعد الیکشن کا انعقاد کرایا جائے
تمام استثنی وغیرہ ختم کیے جائیں
ہر عہدیدار کو جوابدہ بنایا جائے چاہے وہ پاک فوج کا جرنیل ہی کیوں نہ ہو
عوامی عہدوں پر لوگوں کا بے جا پروٹوکول واپس کیا جائے
اسمبلی اراکین و وزراء کو ایک سے زیادہ گاڑی نہ دی جائے

ڈاکٹر راہی

Leave a reply