قوم کی ترقی اور اخلاقیات .تحریر : ابرِ نساں
"میری اوقات کہاں تم سے ہم کلام ہونا
تیرے لہجے سے امیری کی مہک آتی ہے”
آپ کا سٹیٹس نہیں انسان کا اخلاق کردار رویہ ہی آپ کی اصل تعلیم ہے آج کل ہم کہیں بھی نظر دہرا لیں ہمیں اخلاق میں کمی نظر آتی ہے بڑے بڑے جاگیردار وڈیرے ہمارے گزشتہ سب حکمران اسمبلی میں بیٹھے ہمارے نمائندے اپنے مطلب کے لئے اپنے رویہ اور بداخلاقی سے دنیا میں ہمارا کیا تاثر ڈالتے ہیں.
آپ کا کردار اخلاق اور زبان کی نرمی ہی آپ کو اونچا کرتی ہے.
دیکھا اور سوچا جائے تو ہماری موت کے وقت کسی کو آپ کے نمبر ڈگریاں اور عہدے یاد نہیں ہوں گے لوگ آپ کو آپ کے کام رویہ اور اخلاق سے یاد کریں گے.
ایک خوبصورت اور حیران کن حقیقت یہ ہے کہ جو بدصورتی ہمیں دوسروں میں نظر آتی ہے دراصل وہ ہماری اپنی فطرت کا عکس ظاہر کرتی ہے. دراصل یہ تلخ حقیقت ہے کہ خالص خوراک اور مٌخلص لوگ اس قدر ناپید ہو گئے ہیں کہ اگر غلطی سے مل بھی جائیں تو ہمارا ہاضمہ اٌنہیـں ہضم نہیں کر پاتا. جب ہم کسی سے اپنا موازنہ کرتے ہیں تو ظاہر سے کرتے ہیں، یعنی کہ دکھائی دینے والی چیزوں سے۔ اس میں تعلیم، شکل، کامیابی سے، گھر، اور آسائشوں وغیرہ سے، اگر ہم یہ سوچ ختم کر کے یہ سوچیں کہ ہمیں تکبر ختم کر کے عاجزی اپنانی ہے مجھے فلاں کی طرح خوش اخلاق اور با کردار کامیاب و کامران ہونا ہے.
جو اللّٰه پہ یقین نہیں کرتا تو اسے مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے. بے شک بادشاہت، دہشت، وحشت، طاقت، اور اکڑ ہمیشہ نہیں رہتی.
جہاں امیدیں ٹوٹ جاتی ہیں کردار کی خوبصورتی ختم ہو جاتی ہے وہاں نا امیدی کی کیفیت طاری ہو جاتی ہے.
جہاں منزل دھندلی پڑ جاتی ہے،
جہاں اسباب نظر آنا بند ہو جاتے ہیں. جہاں آنسو آنکھوں کا مسکن بن جاتے ہیں آزمائشیں گھیر لیتی ہیں، جہاں راستے پتھر کی مانند لگتے ہیں.
جہاں صبر ٹوٹ جاتا ہیں.
وہیں سے اللہ پر یقین کا سفر شروع ہوتا ہے.
دنیا کے کھوکھلے سہاروں سے
نجات کا سفر،
بندے اور اللّٰه کے تعلق کا سفر
انسان کی اصل حقیقت ہے.
جب تک ہمیں اخلاق اور زبان کی پختگی اور سچائی نہیں آتی ہم کبھی اپنی زبان سے کسی کو قائل نہیں کر سکتے.
"جب آنکھیں نفس کی پسندیدہ چیزیں دیکھنے لگیں
تو دل انجام سے اندھا ہو جاتاہے”
سبق پھر پڑھ صداقت کا عدالت کا شجاعت کا
لیا جائے گا تجھ سے کام دنیا کی امامت کا..
شکریہ