قتل کا مقدمہ تین ماہ بعد درج

موت کو طبعی موت ظاہر کر کے ڈرامہ کیا گیا
0
54

لاہور میں ڈی آئی جی شارق جمال کے قتل کا مقدمہ تین ماہ بعد مقتول کی بیٹی حانیہ شارق کی مدعیت میں درج کرلیا گیا ہے اور ایف آئی آر کے مطابق نامزد ملزمان میں سرکاری ملازمہ قرۃالعین کے علاوہ منصور الہٰی، سمیع اللہ نیازی، شعیب، عمران جاوید بٹ بھی نامزد ہیں اور اس کی ایف آئی آر کے مطابق مقدمے میں دو ذاتی ملازمین صغیر اور عدیل بھی نامزد ہیں۔

تاہم درج مقدمے کے متن کے مطابق شارق جمال کی موت کو طبعی موت ظاہر کر کے ڈرامہ کیا گیا، موت کے وقت گھر کی تجوری کھلی ہوئی تھی۔ تجوری سے 8 کروڑ مالیت کے ڈالرز اور پانچ لاکھ کیش غائب تھا۔ شارق جمال نے متعدد منصوبوں میں انویسٹمنٹ کر رکھی تھی اور تجوری سے کاغذات بھی غائب تھے تاہم یاد رہے کہ جولائی میں لاہور کے علاقے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی میں ڈی آئی جی شارق جمال اپنے گھر پر پُراسرار طور پر مردہ پائے گئے تھے۔

واضح رہے کہ شارق جمال کی موت کی اطلاع ملنے پر پولیس اور ریسکیو ٹیمیں موقع پر پہنچیں تھیں، لاش کو پوسٹ مارٹم کے لے اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔ جائے وقوعہ سے ملنے والے برتن اور دیگر اشیا قبضے میں لے کر فرانزک کے لیے بھجوا دیے گئے تھے، ابتدائی پوسٹمارٹم رپورٹ میں ڈی آئی جی شارق جمال کی موت طبعی بتائی گئی تھی اور پولیس ذرائع کے مطابق شارق جمال کی موت کے بعد گرفتار خاتون نے پولیس کو اپنے ابتدائی بیان میں بتایا تھا کہ شارق جمال کی طبعیت ادویات کے اوور ڈوز ہونے کی وجہ سے رات 10 بجے خراب ہوئی۔

واضح رہے کہ شارق جمال نے پہلے خاتون سے پانی پھر کولڈ ڈرنگ مانگی، ساڑھے 12 بجے کے قریب طبعیت زیادہ خراب ہونے پر خاتون انھیں نشینل اسپتال لیکر گئیں، جہاں ڈاکٹر نے شارق جمال کی موت کی تصدیق کی۔

Leave a reply