قرنطینہ سے بھاگنے کے لیے سیاسی اثرورسوخ بھی استعمال کیا جانے لگا

0
36

قرنطینہ سے بھاگنے کے لیے سیاسی اثرورسوخ بھی استعمال کیا جانے لگا

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق قرنطینہ سے فرار ہونے والی مریضہ دانیہ علی کے معاملے پر پنجاب حکومت نے اپنا رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ دانیہ کی ماں کا اکاؤنٹ درست نہیں ہے جس سے انہوں نے یہ الزامات لگائے ہیں ۔ انہوں نے ہیلتھ پروٹوکول سے بچنے کے لئے ایجنسیوں اور سیاستدانوں کے توسط سے اپنا اثرورسوخ استعمال کرنے کی کوشش کی۔ والدین نے صحت کے شعبے پر اثر و رسوخ استعمال کرنے کے بعد انہیں میو سے پی کے ایل آئی منتقل کردیا۔

باغی ٹی وی کو پنجاب گورنمنٹ کے آفیشلز کی طرف سے بتایا گیا کہ PKLI پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹیٹیوٹ میں انہوں نے اصرار کیا اور اسپتال انتظامیہ پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی کہ اس کا کھانا گھر سے پہنچایا جائے گا۔PKLI پروٹوکول یہ ہے کہ انفیکشن سے بچنے کے لئے صرف اسپتال میں کھانا پیش کیا جائے گا۔ دانیہ PKLI سے قوم کے نجات دہندگان اور حفاظت کرنے والوں کے ذریعہ گھر چلی گئیں اور پھر جب یہ معاملہ اٹھا تو وہ اسے دوبارہ واپس لائیں۔بچی کے والدین نے اپنے رابطوں کااستعمال کرتے ہوئے ہر پروٹوکول کو توڑنے کی کوشش کی ہے۔

واضح رہے کہ دانیہ علی 13 مارچ کو لندن سے واپس آئئیں اور ان کو کورونا کی علامات ظاہر ہوئیں.جنہیں PKLI میں قرنطینہ کر دیا گیا .ان کی والدہ نے الزام لگایا کہ PKLI ہسپتال میں انکی بیٹی کرونا وائرس کی مریضہ ہے۔اسے 24 گھنتوں تک حکومت نےبھوکا پیاسارکھا۔کمبل تک نہیں دیا۔کہتی ہیں اس حکومت کےآسرےپر نہ رہیں۔اس سےزیادہ نااہل حکومت نہیں دیکھی۔
واضح‌رہے کہ پاکستان میں اس تاثر کو تقویت مل رہی ہے کہ قرنطینہ یا آئسولیشن سینٹرز میں انتظامات ناقص ہونے کی وجہ سے لوگ وہاں رہنے سے کترا رہے ہیں، تفتان میں قائم کیے گئے سینٹرز کے حوالے سے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز میں وہاں رکھے گئے افراد کی بے چینی کو دیکھا جا سکتا ہے، لوگ وہاں سے اپنے رشتہ داروں کی فوتگی کا بتا کر نکلنے کی درخواست کر رہے ہیں۔

اسی طرح ڈیرہ غازی خان کے قرطینہ سینٹر میں داخلے سے قبل فرار ہو کر میاں چنوں کے ایک نواحی گاؤں میں آنے والے نذر نامی ایک زائر کے لیے جب اس کے آبائی گھر میں چھاپا مارا گیا تووہ پولیس کے آنے کی اطلاع پا کر لاہور چلا آیا۔ اسی طرح لاہور میں پی کے ایل آئی میں قائم قرنطینہ سے بھی گذشتہ رات ایک بچی کے باہر چلے جانے کی اطلاعات مل رہی ہیں۔

Leave a reply