ہمارے ہاں قربانی کا موقعہ جب بھی آتا ہے یہ بحثیں جنم لیتی ہیں کے جانور ذبح کرنے کے بجائے فلاحی کاموں پر پیسے لگا دو واٹر کولر لگاوا دو تو ایسے لوگوں کے لیے میں صرف اتنا کہوں گا کے یہ لوگ قربانی کی اصل روح سے واقف نہیں کیونکہ بندے اور خدا کے درمیان زندہ تعلق قائم نہیں رہا اس لیے وہ قربانی کو ایک رسم کے طور پر لیتے ہیں حالانکہ یہ خالص بندے اور خدا کے درمیان تعلق کی آخری حد ہے قربانی کی روح بنیادی اپنے رب کے حضور اپنی جان قربان کر دینے کا جذبہ ہے اس جان کے قربانی کے فدیہ کے طور پر ہم جانور ذبح کرتے ہیں اور اس عہد کو دوبارہ سے زندہ کرتے ہیں کے اے ہمارے رب اگر تیری راہ میں جان بھی دینی پڑی تو پیچھے نہیں ہٹے گے اور یہی وہ قربانی تھی جو ابرہیم علیہ السلام نے دی مجھے حیرت ہوتی ہے کے ہمارے ملک میں جنگ ستمبر کے نام پر جشن منایا جاتا ہے یوم آزادی اور مارچ کی پریڈ پر اربوں روپے خرچ ہوتے ہیں وہاں ہم یہ کہتے ہیں اس سے جذبہ پیدا ہوتا وطن کے لیے محبت بڑھتی تو میرا رشتہ میرے رب سے ماں باپ وطن جان سب سے بڑا ہے تو وہاں یہ جذبہ پیدا نہیں ہو گا اس لیے ایسے لوگوں سے التماس ہے کے قربانی صرف ایک رسم نے اپنے رب کے ساتھ زندہ تعلق کا اظہار ہے اور سب کچھ قربان کر دینے کا حتی کہ جان دے دینے کا جذبہ ہے برائے کرام اپنی خیالات پر نظر ثانی کریں
@painandsmile334
Baaghi Digital Media Network | All Rights Reserved