قربانی کا حق، حقداروں تک . تحریر : احمد فراز گبول

عید الاضحٰی مسلمانوں کا دوسرا مذہبی تہوار ہے اور اسے ایثار اور ہمدردی کے جذبے کے طور پر منایا جاتا ہے۔ پورے عالمِ اسلام میں اس دن سنتِ ابراہیمی کی یاد میں جانور ذبح کئے جاتے ہیں اور ان کا گوشت اعزہ و اقارب، پڑوسیوں اور غریب غربا میں بانٹا جاتا ہے۔ سرمایہ داروں کی تجوریوں کے وزن تلے دبے ہمارے اس معاشرے میں کئی ایک ایسے لوگ بھی ہیں جنہیں صرف عیدِ قربان پہ ہی کھانے کے لئے گوشت نصیب ہوتا ہے۔ اس عید پر جانوروں کی قربانی کا مقصد معاشرے کی کمزور اور نچلے طبقوں کے لوگوں کی دلجوئی کرنا اور اپنا دسترخوان ان کے ساتھ بانٹنا ہے۔ لیکن بدقسمتی سے ہمارے نزدیک پہلی ترجیح اپنے ریفریجریٹرز اور دوسری ترجیح صرف دوست احباب اور رشتہ دار ہی بن چکے ہیں۔ غریب غربا کو تو ہم نے یاد کرنا ہی چھوڑ دیا ہے۔ جن تک گوشت پہنچانے کے لئے ہم جانور قربان کرتے ہیں حقیقت میں ان تک پہنچتا ہی نہیں ہے۔

اکیسویں صدی کے اس خود غرض دور میں قربانی کی روح کو سمجھنا انتہائی اہم ہے۔ ہمارے اردگرد کئی ایسے حقدار مگر نادار لوگ موجود ہیں جو کہ خودداری کے بوجھ تلے دبے ہیں۔ لیکن ہمارا بے حس معاشرہ بجائے ان کی مدد کرنے کے انہیں بھی اپنے ساتھ مقابلے کی دوڑ میں شامل کرنے پر تلا ہوا ہے۔

دراصل ضرورت اس امر کی ہے کہ ہمیں اپنے قربانی کے فرضی تصور کو حقیقی مقصد کی طرف واپس لے کر آنا چاہئے۔ اور قربانی کا گوشت اور عید کی خوشیاں ان لوگوں کے ساتھ بانٹنی چاہئیں جو ان کے حقیقی طور پر اور صحیح معنوں میں حقدار ہیں۔ قربانی کا گوشت بانٹنے سے پہلے اس امر کی ضرورت ہے کہ کیا ہمارے اردگرد سبھی لوگوں نے عید کے کپڑے اور راشن لے لئے ہیں؟ کیونکہ بچے سب کے سانجھے ہوتے ہیں اور بچوں کو باپ کی غربت کا علم نہیں ہوتا۔ انہیں بس وہی چیز چاہیئے ہوتی ہے جو وہ دوسروں کے بچوں کو پہنے ہوئے دیکھتے ہیں۔ محسنِ انسانیت جناب عبد الستار ایدھی نے اپنے بیٹے کی طرف سے سائیکل خرید کر دینے کی فرمائش پر کہا تھا کہ جب تک میرے پاس اتنے پیسے نہ آ جائیں کہ محلے کے تمام بچوں کو سائیکل خرید کر دے سکوں اس وقت تک میں آپ کو سائیکل نہیں دلا سکتا۔
ایثار اور ہمدردی کی اس سے بڑی مثال اور نہیں ملتی۔

مختلف تیوہار اور مواقع پر معاشرے کا سفیدپوش طبقہ سب سے زیادہ مصائب کا سامنا کرتا ہے۔
میری آپ سب سے بس یہی گزارش ہے کہ عید کا حق حقداروں تک لازمی پہنچائیے اور عید کی خوشیوں کو جتنا ہو سکے مل بانٹ کر منائیے کیونکہ اچھائی ہمیشہ بانٹنے سے بڑھتی ہے۔ خدائے ذوالجلال والاکرام پاکستان کا حامی ناصر ہو۔

@1nVi5ibL3_

Comments are closed.