ریڈیوکشمیرکی آوازدبادی گئی،کشمیری بھی بددل ہوگئے،دہائیوں‌کی محبت ہفتوں میں ختم

0
68

سری نگر:ریڈیوکشمیرکی آوازدبادی گئی،کشمیری بھی بددل ہوگئے،دہائیوں‌کی محبت ہفتوں میں ختم ہوگئی ہے ، اطلاعات کے مطابق مقبوضہ جموں و کشمیرکے وفاقی علاقے میں تبدیل ہونے سے یہاں ستر دہائیوں تک لوگوں کے دلوں میں رہنے والا نام ریڈیو کشمیر سرینگر بھی تبدیل کیا گیا جس سے ہزاروں مقامی سامعین بے حد جذباتی ہو گئے۔ریڈیو کشمیر سرینگر کے ڈلگیٹ میں قائم اس اسٹیشن کا نام اب آل انڈیا ریڈیو سرینگر ہے

مقبوضہ کشمیرمیں ریلوے سروسزمعطل، یومیہ 3لاکھ کا نقصان،بھارت پریشان

سری نگرسے ذرائع کے مطابق بھارتی قبضے کے بعد اس اسٹیشن سے ایسے تمام تر بینرز، پوسٹرز اور بورڈ ہٹا لیے گئے جن پر ریڈیو کشمیر سرینگر نام تحریر تھا، اب نئے نام کو چسپاںکئے جانے کی تیاریاں جاری ہیں۔ حالانکہ نام کی اس تبدیلی سے اسٹیشنوں کے کام کاج میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی لیکن اس تبدیلی سے یہاں کے مقامی لوگ کافی جذباتی ہوئے ہیں۔

معتبر ذرائع کے مطابق ریڈیو کشمیر سرینگر 1953 سے آل انڈیا ریڈیو کنٹرول میں کام کرتا آ رہا ہے۔ ساؤتھ ایشین وائرکے مطابق ریڈیو کے کئی سامعین نے بتایا کہ انہوں نے جوں ہی ریڈیو کشمیر کے بجائے آل انڈیا ریڈیو سنا تو وہ بے حد جذباتی ہو گئے کیوںکہ ریڈیو کشمیر نام ان کے لیے دہائیوں کا ساتھی تھا۔

بجلی کے نرخنامے میں اضافے کی تردید، مولانا دھرنے والوں کواکسانے کے لیے جھوٹ بولتے…

سرینگر اسٹیشن میں کام کر نیوالے ایک پروگرام پیش کرنے والے نے ایک ٹی وی چینل ساؤتھ ایشین ٹی وی کو بتایا کہ جمعرات کو سبھی خبر پڑھنے والوں، میزبانوں اور ہدایت کاروں کو ہدایت ملی کہ ریڈیو کشمیر سرینگر کے بجائے آل انڈیا ریڈیو سرینگر پڑھا جائے ۔

بھارت کے اس جارحانہ رویے پرسخت تنقید کرتے ہوئے سنئیر صحافی و آل انڈیا ریڈیو سرینگر کے سابق ڈائریکٹر سید ہمایوں قیصر نے کہاکہ ‘ظاہری طور پر ریڈیو کشمیر کا نام تبدیل کیا جاسکتا ہے لیکن کشمیری عوام کے دل اور دماغ میں ریڈیو کشمیر ہی رہے گا’۔

سید ہمایوں قیصرکہتے ہیں‌ کہ ریڈیو کشمیر نام سے مقامی لوگوں کے احساسات اور جذبات جڑے ہیں اور یہ کشمیری عوام کے لیے بہت اہم ہے۔ اس کی تبدیلی یہاں کی عوام میں کافی فرق پڑ سکتا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت کی طرف سے جتنی زیادہ پابندیاں لگائی جارہی ہیں کشمیریوں کے دلوں میں اتنی زیادہ نفرت اور دوری پیدا ہورہی ہے

مقبوضہ کشمیرمیں مُردوں کوگھروں میں ہی دفنایا جارہا ہے،انسانیت دم توڑرہی ہے،

ہمایوں قیصر نے کہا کہ اس اسٹیشن سے براڈ کاسٹ کیے جانے والے نغموں کی وجہ سے لوگوں نے ریڈیو کشمیر کو اپنی زندگی کا ایک اہم حصہ بنا لیا تھا اور اب یہ نام تبدیل کرنے سے لوگوں میں کافی فرق پڑ سکتا ہے۔نیوز ویب سائٹ القمرآن لائن کے مطابق سابق ڈائریکٹر نے کہا کہ ریڈیو کشمیر نے مقامی تمدن، ثقافت زبان کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو اس نام سے کافی لگاؤ ہے، اور کئی صدیوں تک یہ لگاؤ رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ نام تبدیل کرنے کے بعد بھی وہیں پروگرام نشر ہونگے لیکن لوگوں کے دلوں میں جو امید تھی کہ ریڈیو کشمیر ان کے مسائل کو اجاگر کرنے نمایاں کردار کر رہا ہے اس امید میں تبدیلی آ سکتی ہے۔

ہمایوں قیصر نے ساؤتھ ایشین وائرسے بات کرتے ہوئے کہا کہ ریڈیو کشمیر اہم تھا اور رہے گا، کشمیری عوام اسی نام ( ریڈیو کشمیر)سے جڑے تھے اور آگے بھی اسی نام سے کو پکارتے رہیں گے، کیونکہ ان کے ذہنوں میں یہ نام بسا ہوا ہے۔ساؤتھ ایشین وائرکے مطابق انہوں نے کہا کہ ملک میں کئی ایسے ریڈیو اسٹیشنز ہیں جنہیں لوگ سننے کو گوراہ نہیں کرتے لیکن یہ اسٹیشن لوگوں کے دلوں سے جڑا ہوا ہے جس کی وجہ سے لوگ اس نام کو بھول نہیں سکتے ہیں۔

جموں، لیہہ اور سرینگر کے اسٹیشنز سے کشمیری، اردو، کرگلی، ہندی اور پہاڑی زبانوں میں مختلف نوعیت کے پروگرام پیش کئے جاتے ہیں۔ریڈیو کشمیر سرینگر کو یکم جولائی 1948 کو قائم کیا گیا، اور اس وقت کے وزیر اعظم شیخ محمد عبداللہ نے ڈلگیٹ میں زیرو برج کے پاس اس کا سنگ بنیاد رکھا۔چھ جون 1960 کو اسی جگہ پر اس وقت کے وزیر اعظم بخشی غلام محمد نے نئی اور وسیع عمارت کا سنگ بنیاد رکھا۔

کس کی قسمت جاگے گی ؟ماورا حسین کوجیون ساتھی مل گیا؟

جی این زتشی کو ریڈیو کشمیر کا پہلا ڈائریکٹر جنرل تعینات کیا گیا۔اس کے بعد ایک معروف پروگرام زون ڈب سے ریڈیو کی مقبولیت میں چار چاند لگ گئے اور ریڈیو کو ہر گھر میں سنا جانے لگا۔ کشمیری زبان میں نشر کیا جانے والا یہ پروگرام 19 برسوں تک نشر ہوتا رہا۔سنہ 2014 میں ریڈیو کشمیر سرینگر ایک بار پھر ہر کسی کی زباں پر آگیا جب تباہ کن سیلاب نے تمام تر جدید تکنیک، مواصلاتی نظام اور ذرائع ابلاغ کو تباہ کیا اس وقت ریڈیو کشمیر نے لوگوں کو ایک دوسرے سے جوڑنے اور حالات سے آگاہ کرنے کا کام کیا۔

Leave a reply