ایک نئی رپورٹ کے مطابق، 2012 سے 2022 کے درمیان دنیا کے امیر ترین افراد کی جانب سے جائیداد میں سرمایہ کاری میں اضافے نے دبئی کی رئیل اسٹیٹ مارکیٹ کو اس سال فروخت میں تقریباً 82 بلین ڈالر (300 بلین درہم) حاصل ہوگا۔ دبئی کی رئیل اسٹیٹ ایجنسی یونیک پراپرٹیز نے حوالہ دیا کہ امارات میں 68,400 سے زیادہ دنیا کے انتہائی امیر ترین افراد ہیں – جو کہ گذشتہ دہائی کی نسبت 62 فیصد اضافہ ہے۔ متحدہ عرب امارات کے کورونا وبا سے نمٹنے اور ملک کے آسان جغرافیائی محل وقوع کی وجہ سے دبئی دنیا کے انتہائی متمول افراد کے لیے ایک ترجیحی منزل بن گیا ہے۔
اسی طرح، ٹیکس کے فوائد اور سازگار پالیسیاں، جن کے بارے میں عالمی سرمایہ کار تیزی سے آگاہ ہو رہے ہیں، بھی اہم کردار ادا کرنے والے عوامل ہیں جنہوں نے 2023 میں دبئی کی رئیل اسٹیٹ مارکیٹ میں 46 فیصد اضافے کی پیش گوئی کی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دبئی، مشرق وسطیٰ کی "ہائی نیٹ ورتھ” افراد کی درجہ بندی میں سرفہرست ہے، دبئی کی معزز ساکھ دولت مند سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ بیرون ملک غیر یقینی صورت حال کی وجہ سے یوروپی ممالک کے سرمایہ کار متحدہ عرب امارات کی طرف ہجرت کررہے ہیں اور یہ رجحان جاری رہنے کی توقع ہے، جبکہ لگژری پراپرٹی سیگمنٹ میں چینی سرمایہ کاروں میں اضافہ متوقع ہے۔
کاسموپولیٹن سٹی دبئی کی اہم رئیل اسٹیٹ مارکیٹ سال بھر میں تقریباً 14 فیصد کی نمو دیکھنے کی رفتار پر ہے۔
ڈاون ٹاؤن دبئی، پام جمیرہ، اور جے بی آر اس ترقی کو فروغ دینے والے بڑے اضلاع میں سے ہیں۔ ان علاقوں میں پرتعیش رہائش گاہوں کی بڑھتی ہوئی مانگ سے دبئی میں اعلیٰ درجے کے مکانات کی قیمت 2023 میں 6 فیصد سے بڑھ کر 7.9 فیصد ہو گئی ہے جو دنیا بھر میں سب سے زیادہ قیمتوں میں اضافے کی نمائندگی کرتی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس اضافے کے باوجود، ہر روز 270,000 ڈالر سے زیادہ کی خرید و فروخت ہو رہی ہے۔ یونیک پراپرٹیز کے بانی اور سی ای او آرش جلیلی نے کہا: "دبئی کی رئیل اسٹیٹ مارکیٹ نے وبا کے بعد، پہلے کی رفتار کو برقرار رکھا ہے، اور انتہائی متمول افراد کے مسلسل یو اے ای میں منتقل ہونے کے سے پچھلے سال کی تاریخی ترقی کی صلاحیت کو بڑھا دیا ہے۔”
"رئیل اسٹیٹ سال کے آغاز سے 3.27 بلین ڈالر (12 بلین درہم) سے تجاوز کر چکا ہے اور اپریل میں جائیداد کے مجموعی لین دین میں 16 فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے جب کہ ایک سال پہلے کی اسی مدت کے مقابلے میں، امارات اوپر کی جانب گامزن ہے۔” تازہ ترین اعداد وشمار کے مطابق، اپریل میں جائیداد کی کل لین دین 7,615 رہی اور رئیل اسٹیٹ کی قیمتوں میں سالانہ اوسطاً 14.5 فیصد کا اضافہ ہوا جس میں آف پلان مارکیٹ اس ترقی کو آگے بڑھا رہی ہے۔ مارچ میں، العربیہ نے ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ کس طرح دبئی کو نیویارک، لاس اینجلس اور لندن کے بعد دنیا کی مصروف ترین لگژری پراپرٹی مارکیٹ کے طور پر دیکھا گیا جب دولت مند سرمایہ کاروں کا ایک سیلاب شہر میں آیا اور یہ دوسری ممالک میں جغرافیائی ، سیاسی اور معاشی غیر یقینی صورتحال کے باعث ایک محفوظ پناہ گاہ کے طور پر ابھرا۔
پراپرٹی کنسلٹنٹ نائٹ فرینک ایل ایل پی کے مطابق، مشرق وسطیٰ کے اس کاروباری مرکز نے 2022 میں $10 ملین یا اس سے زیادہ کی جائیدادوں کی 219 لین دین کیے۔ اس کے مقابلے میں، نیویارک نے 10 ملین ڈالر یا اس سے زیادہ مالیت کے 244 سودے رجسٹر کیے، لاس اینجلس، 225 اور لندن میں 223 ٹرانزیکشنز ہوئیں۔ اسی طرح دبئی 25 ملین ڈالر یا اس سے زیادہ کی فروخت کے لیے 26 لین دین کے ساتھ پانچواں سب سے زیادہ فعال شہر تھا۔ نائٹ فرینک میں مشرق وسطیٰ کی تحقیق کے سربراہ، فیصل درانی نے اس وقت کہا کہ "شہر میں دولت کے بڑھتے ہوئے ارتکاز کو بہت سے عوامل نے متاثر کیا ہے، جس میں کرونا وبا کے بارے میں حکومت کے فیصلہ کن ردعمل سے لے کر رہائشی ویزا کے نئے اختیارات کی ایک حد تک شامل ہیں۔”
اس سب کے باوجود ، دبئی دنیا کی سب سے زیادہ "سستی لگژری ہوم مارکیٹس” میں سے ایک ہے، جو نائٹ فرینک کی 20 عالمی اہم رہائشی منڈیوں میں 16ویں نمبر پر ہے۔ آج کی مارکیٹ میں آپ ، 1 ملین ڈالر کے عوض اہم اضلاع جیسے پام جمیرہ، ایمریٹس ہلز، یا جمیرہ بے آئی لینڈ میں 1,130 مربع فٹ (104.98 مربع میٹر) رہائشی جگہ حاصل کر سکتے ہیں ، جو نیویارک، لندن، یا سنگاپور کے مقابلے میں چار گنا زیادہ ہے۔ نائٹ فرینک میں پرائم ریذیڈنشل کے سربراہ اینڈریو کمنگز نے کہا، "دبئی کی مارکیٹ اب بھی باقی دنیا کی نسبت شاندار قدر کی نمائندگی کرتی ہے۔” "یہی وجہ ہے جو متمول خریداروں کو اس جانب راغب کر رہی ہے۔ ان میں سے زیادہ تر سورج ، ساحل اور سمندر والے طرز زندگی کی تلاش میں ہیں جس کا دوسرا نام اب دبئی ہے۔ اس شہر کی کشش پوری دنیا کو کھینچ رہی ہے۔”