رافیل لے کر مودی پھنس گئے، فرانسیسی اخبار کا تہلکہ خیز انکشاف

0
35

رافیل لے کر مودی پھنس گئے، فرانسیسی اخبار کا تہلکہ خیز انکشاف

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق مودی سرکار کو فرانس سے رافیل طیارے لینا مہنگا پڑ گیا

مودی حکومت پر جنگی جنون سوار ہونے کی وجہ سے مودی حکومت نے فرانس سے رافیل کا سودا کیا تا ہم اب رافیل طیاروں کے حوالہ سے کرپشن کی ہر روز ایک نئی کہانی سامنے آ رہے ہے، اب فرانس کے ایک خبر رساں ادارے نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارت کے ساتھ 36 طیاروں کی فروخت کے معاہدے کے بعد فرانسیسی کمپنی دیسالٹ ایویشن نے ایک دلال یعنی ایجنٹ کو 705 ملین یورو کمیشن دیا تھا ،اس کے ثبوت ہونے کے باوجود بھارتی ایجنسیوں نے ابھی تک تحقیقات شروع نہیں کی، فرانسیسی خبر رساں ادارے میڈیا پارٹ کے نئے انکشافات بھارتی ہندی اخبار میں شائع ہوئے جس میں یہ بتایا گیا کہ رافیل کی خریدو فروخت کے لئے بل بھی فرضی تیار کئے گئے تھے، کمپنی نے ایجنٹ کو کمیشن اسلئے دیا تھا تا کہ وہ سودا جلدی کروا سکے

میڈیا پارٹ کے مطابق 4 اکتوبر 2018 کو ہی سی بی آئی کو رافیل معاہدہ میں بدعنوانی ہونے کی شکایت ملی تھی، اور اس کے ایک ہفتہ بعد ہی سیکرٹ کمیشن کے دستاویز بھی ملے تھے، پھر بھی سی بی آئی نے اس معاملے میں دلچسپی نہیں دکھائی۔ دیسالٹ نے 2001 میں سوشین گپتا کو ایجنٹ کے طور پر رکھا تھا، جب بھارتی حکومت نے رافیل خریدنے کا اعلان کیا تھا۔ حالانکہ اس کا عمل 2007 میں شروع ہوا تھا

خبررساں ادارے کے مطابق یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ ایک بھارتی آئی ٹی کمپنی آئی ڈی ایس بھی اس کرپشن میں شامل ہے۔ اس کمپنی نے یکم جون 2001 کو انٹراسٹیلر ٹیکنالوجیز کے ساتھ معاہدہ کیا تھا، جس میں طے ہوا کہ دیسالٹ ایویشن اور آئی ڈی ایس کے درمیان جو بھی معاہدہ ہوگا اس کی ویلیو کا 40 فیصد کمیشن انٹراسٹیلر ٹیکنالوجیز کو دیا جائے گا۔ اخبار کے مطابق کرپشن کی تحقیقات ہوئیں تو مودی سرکار کے لئے مشکلات ہوں گی کیونکہ یہ کرپشن کا اس فروخت میں پہلا کیس نہیں،

اپنے طیاروں کا انجام دیکھ لیں،بھارتی وزیر داخلہ کو ڈی جی آئی ایس پی آر نے دیا منہ توڑ جواب

اپنا ہیلی کاپٹر گرانے والے بھارتی آفیسر کے ساتھ بھارت نے کیا سلوک کیا؟

جے ایف 17 تھنڈر بلاک 3 نئے ریڈار کیساتھ مارچ 2020ء تک آپریشنل ہوگا،سربراہ پاک فضائیہ

تاحال دسالٹ ایوی ایشن کی جانب سے تحقیقات کی خبر سامنے آنے پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا گیا ہے۔ اس سے قبل کمپنی نے اس سے انکار کیا تھا کہ بھارت کو رافیل بیچنے کے سودے میں کسی طرح کی کرپشن ہوئی ہے۔

27 فروری،بھارتی رسوائی کا دن، جب پاک فضائیہ نے دو بھارتی طیارے گرا کر تاریخ رقم کی

پاک فضائیہ کے جے ایف سترہ تھنڈر طیارے کی ورچول رائل ائیرٹیٹو شو میں شرکت

ہم غافل نہیں،دشمن کو بھر پوراندازمیں جواب دینے کے لئے پاک فضائیہ ہمہ وقت تیار ہے، ایئر چیف

جشن آزادی کی مناسبت سے پاک فضائیہ کے ملی نغمے کا ایک ٹیزر جاری

سربراہ پاک فضائیہ کا آپریشنل ائیربیس کا دورہ،جے ایف 17بی طیارے میں آپریشنل ٹریننگ مشن میں لیا حصہ،دشمن کو دیا سخت پیغام

بھارتی فوج نےرافیل طیاروں کےقریب کبوتروں کےاڑنے پر پابندی لگا دی :کبوتروں پرآئی ایس آئی کےلیےجاسوسی کا شک

اصل معاہدہ میں ہندوستان ایروناٹکس لمیٹڈ (ایچ اے ایل) شامل تھی لیکن بعد میں دونوں فریقوں کے مابین بات چیت کا سلسلہ ختم ہو گیا۔ بعدازاں دونوں ممالک کے درمیان سن 2016 میں ایک معاہدہ کیا گیا تھا جس کے تحت 36 رافیل طیاروں کی قیمت 7.8 بلین یورو طے کی گئی۔ انل امبانی کی ایک ناتجربہ کار کمپنی کو سودے میں شامل کئے جانے پر بھی سوال اٹھائے گئے تھے۔

رافیل سودے میں ہونے والی مبینہ بدعنوانی کے خلاف فرانس کی ایک عدالت میں مقدمہ بھی درج کرایا گیا ہے۔ رواں برس 22 اپریل کو پیرس کے جیوڈیشل کورٹ میں مودی حکومت اور فرانس کی دسالٹ ایویشن کمپنی کے مابین 36 رافیل طیاروں کے حوالہ سے طے پانے والے سودے کے خلاف ایک شکایت درج کرائی گئی تھی

خبر رساں ادارے کے مطابق بھارت کے سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ حکومت کے ذریعہ 126 رافیل جنگی طیاروں کی خریداری کے لئے فرانس کی کمپنی دسلاٹ کو ٹندر دیا گیا تھا، جس میں ہندوستان ایروناٹکس لمیٹڈ(ایچ اے ایل) کو اس کا شراکت دار بنایا گیا تھا۔ اس ٹیندر کو صدی کا سودا کہا گیا تھا۔ مودی کی حکومت آنے کے بعد ایچ اے ایل کی جگہ انل امبانی کو سودے میں مسلط کر دیا گیا اس سے نریندر مودی کے قریبی دوست انل امبانی کو سب سے زیادہ فائدہ ہوا تھا جن کے ساتھ کچھ اور ہندوستانی کمپنیوں کو بھی قریب 4 بلین یورو کے آفسیٹ کنٹریکٹ کا فائدہ ہوا۔

رافیل سودے میں کرپشن سامنے آنے پر بھارت کی اپوزیشن جماعت کانگریس نے بھی مودی سرکار پر سوال اٹھائے تھے

Leave a reply