بھارت کے معروف اور عالمی شہرت یافتہ اردو شاعر راحت اندوری کورونا وائرس کے باعث چل بسے-
باغی ٹی وی : بھارتی میڈیا کے مطابق اردو ادب کے استاد اور معروف شاعر راحت اندوری کووڈ-19 کے وارڈ میں دوران علاج دو مرتبہ دل کے دورے کے سبب خالق حقیقی سے جاملے 71 سالہ شاعر کو کورونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آنے پر اسپتال میں داخل کیا گیا تھا۔
कोविड के शरुआती लक्षण दिखाई देने पर कल मेरा कोरोना टेस्ट किया गया, जिसकी रिपोर्ट पॉज़िटिव आयी है.ऑरबिंदो हॉस्पिटल में एडमिट हूँ
दुआ कीजिये जल्द से जल्द इस बीमारी को हरा दूँएक और इल्तेजा है, मुझे या घर के लोगों को फ़ोन ना करें, मेरी ख़ैरियत ट्विटर और फेसबुक पर आपको मिलती रहेगी.
— Dr. Rahat Indori – forever (@rahatindori) August 11, 2020
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنی آخری ٹوئٹ میں راحت اندوری نے مداحوں کو کورونا ٹیسٹ مثبت آنے اور اسپتال میں داخل ہونے کی اطلاع دی، انہوں نے دعائے صحت کی اپیل کرتے ہوئے مزید لکھا تھا کہ وہ ارووبندو اسپتال میں داخل ہیں اُن کے لئے دعا کریں –
انہوں نے لکھا تھا کہ وہ اپنی صحت سے متعلق ٹوئٹر اور فیس بُک پر ہی آگاہ کرتے رہیں گے لیکن وہ کورونا سے لڑت ہوئے جان کی بازی ہا رگئے ہیں- بھارتی میڈیا کے مطابق راحت اندوری کووڈ-19 کے وارڈ میں دوران علاج دو مرتبہ دل کے دورے کے سبب خالق حقیقی سے جاملے
راحت اندوری کی غزلیں اور نظمیں زبان زد عام تھیں اور انہیں پاک و ہند میں یکساں مقبولیت حاصل تھی انکا یہ شعر سیاست دانوں میں کافی مقبول تھا اور انتخابی جلسوں کی رونق ہوا کرتا تھا۔
راحت اندوری نے اردو ادب میں پی ایچ ڈی کیا تھا اور مقامی کالج میں درس تدریس سے وابستہ رہے، وہ ایک مصور بھی تھے اور شاعری کے علاوہ فلموں کے لیے گیت بھی لکھے جن میں گھاتک فلم کا نغمہ کوئی جائے تو لے آئے، میری لاکھ دعائیں پائے اور ’ منا بھائی ایم بی ایس ایس‘ کے دو نغمے بھی کافی مقبول ہوئے تھے-
نامور شاعر کی موت پر معروف شخصیات غم کا اظہار کر رہی ہیں اور اور ان کی موت کو ایک بڑا نقصان قرار دے رہی ہیں-