پاکستان میں ریل گاڑیوں کے بڑھتے ہوئے حادثات پر مسافر خوف کا شکار ہیں جبکہ ریلوے انتظامیہ کی جانب سے بھی اس پر پریشانی کا اظہار کیا جارہا ہے. ریلوے کے اعلیٰ سطحی اجلاسوں میں بھی ریل گاڑیوں کے پٹری سے اترنے اور حادثات کے واقعات زیر بحث رہے ہیں. آج حیدرآباد ریلوے اسٹیشن پر دو گاڑیوں کے آپس میں ٹکرانے سے بھی ریلوے انتظامیہ کی ناہلی ثابت ہوتی ہے.
ریل گاڑیوں کے پٹری سے اترنے کے واقعات میں دن بدن اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جس سے ریلوے انتظامیہ بھی پریشان ہے اور اعلیٰ افسران کے سر چکرا کر رہ گئے ہیں. اگر ہم صرف ریل کے پٹڑیوں سے اترنے کے واقعات کا جائزہ لیں تو صرف ایک ماہ میں ایسے کئی واقعت پیش آئے اور ٹرینوں کا شیڈول بری طرح متاثر ہوا ہے. پچھلے ایک ماہ میں سکھر ڈویژن میں مال گاڑی کی ڈی ریلمنٹ سے ٹرین آپریشن بری طرح متاثر ہوا تو گوجر خان میں جعفر ایکسپریس کی دو بوگیوں کو ٹریک نے قبول نہ کیا۔ کراچی سے لاہور آنیوالی شاہ حسین ایکسپریس بھی فیصل آباد کے قریب لڑکھڑا گئی اوراس کی بوگیاں نیچے اترگئیں۔ سکھر ڈویژن میں پڈعیدن اسٹیشن کے قریب سندھ ایکسپریس بھی پٹڑی سے اتر گئی. اسی طرح کراچی سے آنے والی قراقرم ایکسپریس فیصل آباد میں اور بھکر کے قریب تھل ایکسپریس پاور وین پٹری سے اتر گئیں۔
باغی کی رپورٹ کے مطابق رواں ماہ 16 جون کو روہڑی ریلوے اسٹیشن میں مال گاڑی کی بوگیاں پٹری سے اتریں۔ ریل گاڑیوں کے پٹری سے اترنے اور مختلف نوعیت کے حادثات کے سبب ٹرینوں پر سفر کرنےو الے مسافروں میں خوف پایا جاتا ہے. ریلوے کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈی ریلمنٹ کے بڑھتے واقعات نے ریلوے پر سفر کرنے والوں کی حفاظت پر بھی سوالیہ نشان لگادیا ہے. ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ حادثات کی بڑی وجہ ناقص ٹریک ، ٹرینوں کی مسلسل آمدورفت اور ریسٹ نہ دینا بھی ہے ۔
وزیر ریلوے شیخ رشید احمد اور محکمہ ریلوے کی جانب سے کارکردگی بہتر بنانے کے ہزار دعوے کئے جارہے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ ریل کی کارکردگی بہتر نہیں ہو سکی. ٹرینوں کے پٹری سے اترنے کے بڑھتے واقعات بہترین سفری سہولیات کی فراہمی کی بھی نفی کر رہے ہیں. ریل کے ناقص ٹریک فی الفور بہتر بنانے کی ضرورت ہے تاکہ حادثات پر قابو پایا جاسکے. آج کا حیدر آباد ریلوے اسٹیشن پر پیش آنے والا حادثہ بھی ریل انتظامیہ کی غفلت کا نتیجہ نظر آتا ہے. سوال پیدا ہو تا ہے کہ دو ٹرینیں ایک ہی ٹریک پر کیسے آ گئیں. اس واقعہ کی اعلیٰ سطحی بنیادوں پر تحقیقات ہونی چاہئیں.