اسلام آباد(محمداویس)سانحہ تیزگام کودوسال ہونے جارہے ہیں مگراس کے باوجودریلوے کسی ایک مسافرٹرین میںبھی آگ بجھانے کے آلات نہ لگاسکی مسافرٹرینوں میں آگ بجھانے کاکوئی نظام موجود نہیں ہےجس سے کوئی بھی حادثہ سانحہ میں بدل سکتاہے،سانحہ تیزگام میں آگ لگنے سے 74 مسافر جان بحق ہوگئے تھے

ذرائع کے مطابق ریلوے کی قائمہ کمیٹی نے بھی مسافر ٹرینوں میں آگ بجھانے والے آلات لگانے کی سفارش کی تھی تاکہ دوبارہ سانحہ تیزگام کی طرح حادثے کو روکاجاسکے ۔اس خبررساں ادارے کے مطابق ریلوے کی تاریخ میں افسوس ناک سانحہ بروز جمعرات 31 اکتوبر 2019کو پیش آیا جب کراچی سے راولپنڈی جانے والی تیزگام ایکسپریس کی 3 بوگیوں میں آگ لگ گئی تھی جس کے نتیجے میں 74 افراد جھلس کر جاں بحق ہوگئے تھے ۔

اس سانحے کے بعد پاکستان ریلوے کو قومی اسمبلی و سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے نے ہدایت کی کہ جلد ازجلد مسافرٹرنیوں کی ہر کوچ(بوگی) میں فائرسیفٹی کے آلات لگائے جائیں جن میں فائر ایکسٹنویشرز لگائے جائیں تاکہ ٹرین کے روکنے تک مسافر اس کواستعمال کریں اور قیمتی جانیں بچائی جاسکیں کیوں کہ ایمرجنسی بریک کے باوجود ٹرین کوروکنے کے لیے کم ازکم 2 کلومیٹر تک فاصلہ طے کرناہوتاہے سانحہ تیزگام میں ایمرجنسی بریک لگانے کے باوجودجب تک ٹرین روکتی اس وقت تک آگ ٹرین میں پھیل چکی تھی جس سےبڑی تعدا د میں مسافر جھلس گئے اوراسی وجہ سے ہلاکتیں بھی زیادہ ہوئی تھیں۔

مگر اب انکشاف ہواہے کہ سانحہ تیزگام سے بھی ریلوے حکام نے کوئی سبق نہیں لیااور سانحہ تیزگام کو تقریبا دوسال مکمل ہونے والے ہیں مگر ایک بھی مسافر گاڑی میںفائرسیفٹی کے حوالےسے آلات نہیں لگائےگئےہیں۔

ذرائع کاکہناہےکہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی ریلوےکے لاہور ہیڈکواٹرمیں ہونے والی حالیہ اجلاس میں کمیٹی نے سفارشات پر عمل نہ کرنے پر شدید برہمی کااظہارکیاکہ اب تک کیوں سیفٹی الات نہیں لگائے گئے ہیں ۔

ترجمان ریلوے نے اس حوالے سے موقف دیتے ہوئے کہاکہ اس حوالے سے انتظامات کیے جا رہے ہیں ۔ کچھ مسافر ٹرین میں سیفٹی آلات لگائے جا چکے ہیں جبکہ اگلے 6 ماہ میں تمام مسافر ٹرینوں میں سیفٹی آلات لگا دئیے جائیں گے۔

Shares: