وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر نے وزیراعظم پاکستان عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آپ کیسے کشمیر کے سفیر ہیں، پیلٹ گنوں سے معصوم کشمیریوں کو مارا جاتا ہے، خواتین کی آبروریزی کی جاتی ہے، سب بڑی حماقت یہ ہوگی کہ کشمیر کی ثالثی امریکہ سے کروائی جائے، کشمیر کی تقسیم پر کام کیا جارہا ہے، مودی نے مقبوضہ کشمیر کو اپنی ریاست کا درجہ دے دیا ہے، یہاں عمران خان نے آزاد کشمیر کو اپنی ریاست کا درجہ دے دیا ہے، گلگت کو صوبہ بنانے کی غلطی کی گئی ہے، 1956/57 کی قراردادوں کی مخالفت کی گئی ہے، اب عمران خان آزاد کشمیر کو بھی صوبہ بنانا چاہتے ہیں، موجودہ حکومت کے نظام سے کشمیر کے مسئلے کو کوئی ختم نہیں کرسکتا ہے، یہ آزادی کا بیس کیمپ ہے، بانی پاکستان قائد اعظم کی موجودگی میں بنا تھا، 24 اکتوبر 1947 کو اعلانیہ آزاد کشمیر آیا تھا، میں آپ کو خبردار کرنا چاہتا ہوں کہ کنٹرول لائن اور سیز لائن پر پنجابی، سندھی، بلوچی پٹھانوں اور آزاد کشمیر کے لوگوں کا خون بہا ہے، گلگت بلتستان میں بھی آزاد کشمیر کے لوگوں کا خون بہا ہے، ہم ایک ہیں، عمران خان نے 2015 میں آزاد کشمیر کے جریدے کو انٹرویو میں کہا کہ اس کا ایک ہی حل ہے تین حصوں میں کرلیا جائے، گلگت آپ رکھ لو، مقبوضہ کشمیر بھارت رکھ لے، آزاد کشمیر پاکستان رکھ لے، آنے والی نسلوں کی وفاداریوں کا خیال رکھتا ہوں، 2021 کا الیکشن نلکہ، ٹونٹی کا الیکشن نہیں ہے، میاں نواز شریف، شاہد خان عباسی اور مفتاح اسماعیل کا شکریہ ادا کیا، یہ مسئلہ میری بقا کا ہے، میری امنگوں کا مسئلہ ہے، یہاں پر دی گئی قربانیوں کا مسئلہ ہے، اس کو فراموش نہیں کیا جاسکتا ہے، ماضی کو نہیں بھلایا جا سکتا ہے، عمران خان ایجنڈا کشمیر کے لوگ قبول نہیں کریں گے، ہم میاں نواز شریف کے بیانیے ساتھ کھڑا ہے، عمران خان پر الزام لگایا کہ مودی کے ساتھ مل کر 5 اگست کا اقدام کیا گیا ہے، دباؤ ڈالا جا رہا ہے، پنجاب کے قاتلوں کو رہا کر کے بھمبھر بھیجا جا رہا ہے، گلگت بلتستان والی صورتحال آزاد کشمیر میں نہیں ہونے دیں گے.