رمضان،قرآن اور عہد و پیمان…!!!
(تحریر: جویریہ بتول)۔
گردشِ لیل و نہار…مختلف رنگوں اور موسمی تغیرات سے ہوتی ہوئی آج پھر اُس دہلیز پہ کھڑی ہے جہاں ہلالِ رمضان اپنے گہرے سکون،فضیلت اور ایماں کی حلاوت کے ساتھ نظر آنے کو ہے…
وہ با برکت اور پُر فضیلت و فلاح گھڑیاں ہماری زندگی میں ایک اور گولڈن چانس کی صورت داخل ہونے کو ہیں جن کی خصوصیت یہ ہے کہ جن میں جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور جہنم کے باب بند کر دیئے جاتے ہیں اور شیاطین زنجیروں میں جکڑ دیئے جاتے ہیں…
رحمت کی وہ گھڑیاں جن میں بجا لائی جانے والی عبادت کے بارے میں خالقِ کائنات نے فرمایا:
روزہ خاص میرے لیئے ہے اور میں خود اس کا بدلہ دوں گا اور ایک نیکی کے بدل دس گنا جزا ملے گی…
جس عمل کو بجا لانے والوں کے لیئے جنت میں ایک باب ہی ان سے منسوب کر دیا گیا کہ روزِ محشر صرف روزہ دار ہی اس میں سے بلائے جائیں گے۔
جن گھڑیوں کی سعادت کا مقام یہ ہے کہ ایمان اور ثواب کی نیت سے کیا جانے والا عمل (روزہ) پچھلے گناہوں کو دھو ڈالنے اور بخشش و مغفرت کی نوید بن جائے…
دن بھر اللّٰہ کی رضا کی خواہش لیئے بھوک اور پیاس کے لمحے گزارنے والے شخص کو دو خوشیوں کی بشارت دی گئی…
ایک روحانی و جسمانی سکون جو وہ افطار کے وقت محسوس کرتا ہے اور دوسری خوشی جب وہ اپنے رب سے اس کی جزا وصول کرے گا…
للصائم فرحتان یفرحھما اذا افطر فَرِحَ واذا لقی ربہ فَرِحَ بصومہ…(صحیح بخاری)
یہ گھڑیاں ہماری سمت کو درست کرنے،ہمارے بگاڑ کو سنوارنے،اور کردار کو اُجالنے کا پیام بن کر اُفق پر نمودار ہوتی ہیں…
تاکہ سال کے بقیہ ایام کے لیئے ہم یہ سبق بہترین انداز میں ازبر کر لیں کہ…
لعلکم تتقون¤
یہ چڑھا رنگِ تقویٰ گزرتے لمحات میں سیاہی و گرد سے اٹ نہ جائے…
ٹیڑھی میڑھی راہوں پہ کھو کر یہ آئینہ دھندلا نہ جائے…
اگر تم سمجھو تو یہ ایک مہینہ کی تربیت تمہارے سال کے بقیہ ایام کے لیئے بہترین زادِ راہ ہے۔
جھوٹ،فسق،دھوکہ،فحاشی،
غفلت اور روحانی و جسمانی امراض سے نجات کا بہترین فارمولہ ہے…
لیکن اگر ایسا نہیں ہوتا ہے تو اللّٰہ نے بھی اپنا معیار بتا دیا…
من لم یدع قول الزور والعمل بہ فلیس اللّٰہ حاجۃ فی اَن یَّدَعَ طعامہ و شرابہ…(صحیح بخاری)۔
جھوٹ و دغا،برائی و بے حیائی،
سے رکنا نہیں ہے تو بھوک،پیاس بھی بے فائدہ رہے گی…!!!
یہ Training course تمام آلائشات کو دھو دینے،خود سے دور کر دینے اور بہا دینے کا نام ہے…!!!
آگے بڑھیئے !!!
رمضان وہ مہینہ ہے جسے شھر القرآن کہا جاتا ہے،
یعنی وہ مہینہ جس میں قرآن نازل ہوا…
جس کی عظمت کو اپنے،پرائے سبھی مانتے ہیں،میرے قلم کا اظہارِ عقیدت و محبت بھی کُچھ یوں کاغذ کے سینے پر اُترا ہے:
مومنوں کے لیئے رحمت…
انسانیت کے لیئے ہدایت…
ہے علوم کا سمندر…
اسرار کا جہاں ہے…
دیکھو تو اس کے اندر
ہے جو یہ کتابِ آخر…!!!
رہ کی ہے روشن قندیل…
اس میں ہر شئے کی تفصیل…
مہ و انجم کے ہیں اسرار…
برے،بھلے سے کرے خبردار…
یہ روحِ انسان کا شباب…
جمود فکر میں انقلاب…!!!
یہ تو ضابطۂ حیات ہے…
منزلِ مقصود کا راز ہے…
یہ ہے وہ شفاف چشمہ…
جو مثلِ آبِ حیات ہے…!!!
عقبیٰ کی ہے روشنی…
جنت کا حصول بھی…
جہنم سے آڑ ہے یہ…
رحمتوں کا نزول بھی…!!!
جس کی لحن کی کشش…
دل کے تاروں کو کھینچتی ہے…
اندر کی سب پیاس بجھا کر…
گہرائی تک سینچتی ہے…!!!
اس کے بغیر ہے انساں ادھُورا…
نہ سمجھ سکے کوئی مسئلہ…
نہ سیکھ پائے علم کوئی پُورا…
دردِ انسانیت سے کرے آشنا…
ظاہر و باطن کرے ہم صدا…
قرآن ہی ہے میری زندگی…
میرے لیئے ہے یہ رہِ بندگی…!!!
شب کی ظلمت میں بھٹکتے ہوئے…
مرے لیئے ہے یہ پیامِ سحر …!!!
مرے لیئے تو زندگی میں بس…
ساتھ قرآن کا ہی ہے فخر…!!!
اسی پہ عمل، ہے عملِ جلیل…
بِن اس کے ہے یہ انساں ذلیل…!!!
غلاف میں لپٹا،الماری کی بلندی پر پڑا قرآن رمضان کے مہینہ میں ہمارے ہاتھوں میں ضرور کھلتا ہے…
سال بعد ہم تلاوت کے اس ٹوٹے تعلق کو جوڑنے کی کوشش کرتے ہیں…
روز کا ایک پارہ،دو پارے تلاوت کرتے ہیں…
لیکن سوچنا یہ ہے کہ قرآن ہم سے کہتا کیا ہے؟
کس راہ کی طرف بلاتا،کس سے روکتا ہے؟
ہماری معاشرت،معیشت،سیاست ،دفاع،حقوق و فرائض، صدقہ و زکوٰۃ،اولاد و والدین، صبح و شام،دن،رات،
رشتہ داروں،اخلاقیات، کامیابی و ناکامی کے بارے میں کیا رہنمائی کرتا ہے؟
اس رمضان میں عہد کیجیئے کہ تلاوت کے ساتھ اس کے معانی و مفاہیم کو سمجھنے کی کوشش بھی کرنی ہے۔
پھر جو سمجھنا ہے،اُسے اپنی زندگی میں عملی طور پر فالو کرنا بھی شروع کر دینا ہے اور اس تعلق کو صرف رمضان تک محدود رکھنے کی بجائے ان شآ ء اللّٰہ آئندہ رمضان کا چاند طلوع ہونے تک جوڑے رکھنے کی عملی مشق کا نقطۂ آغاز بنانا ہے…
پھر یہ ہو گا کہ آپ کی زندگی کا اک ایک پل رہنمائی کے لیئے اس ہدایت و رحمت کی طرف دیکھنے لگے گا…
اور رمضان کی ساعتوں کے اعمال حرزِ جاں بن جائیں گے…
ایک دن بھی اس کے بغیر گزرنے کا تصور محال ہو جائے گا اور یہ میرا personal experience ہے…
پھر آپ کا دل قائل رہے گا کہ چاہے دو تین آیات ہی سہی،اُنہیں روزانہ سمجھنا آپ کی زندگی کے لیئے آکسیجن کی طرح ضروری ہے اور اس کے بغیر دل افسردہ اور مردہ ہے…!!!
ہم ہر بار یہ عہد و پیمان باندھتے ہیں مگر چاند رات ہی اس کی دھجیاں بکھیر دیتے ہیں…
ہمارے انداز و اطوار،
معمولات و معاملات سب بدلنے لگ جاتے ہیں…
تو کیا ایسے اعمال اللّٰہ کے پسندیدہ ہیں؟
کیا متقین کی صفات یہی ہوتی ہیں؟
کیا رمضان ہمیں یہی سبق سکھانے آتا ہے؟؟
نہیں بلکہ متقین زندگی کا ہر ہر پَل اپنے رب کے خوف اور اُس کی بخشش کی اُمید کے سائے و سہارے میں گزارتے ہیں…
بڑائی اور فساد کا قلع قمع کرتے ہوئے آگے بڑھتے ہیں…
یہ گھڑیاں ہمیں پُکار رہی ہیں:
"اور اپنے رب کی بخشش اور جنت کی طرف لپکو،جس کا عرض زمین و آسمان کے برابر ہے اور جو متقین کے لیئے تیار کی گئی ہے۔
وہ لوگ جو خوشحالی اور تنگی میں خرچ کرتے ہیں،اور غصے کو پی جانے والے اور لوگوں کو معاف کرنے والے ہیں اور اللّٰہ تعالٰی نیکی کرنے والوں سے محبت رکھتا ہے…”(آل عمران)۔
آیئے نیکیوں کی لوٹ سیل کے اس موقع پر اس عہد و پیمان کو وفا کرنے کی طرف قدم بڑھائیں…!!!
زندگی کو اس عہدِ وفا سے مزین کر لیں…
تو پھر دنیا و آخرت کی کامیابی اور سرفرازی ہمارا ہی خاصہ و مقدر ٹھہرے گی ان شآ ء اللّٰہ
بقول اقبال
وہ معزز تھے زمانے میں مسلماں ہو کر
تُم خوار ہوئے تارکِ قرآں ہو کر…
یہ قرآن کھولنا،پڑھنا،اور سمجھنا صرف منبر و محراب پر بیٹھے ہوئے لوگوں کی ہی ذمہ داری نہیں ہے بلکہ ہم سب کے لیئے بھی اس کو سمجھنا اتنا ہی ضروری ہے…
"Healing for that in your breasts,a guidance and a mercy for believers…
امراض بہت بڑھ گئے ہیں…
چلے آؤ کہ اب شفا تلاشیں…!!!
عہد تو کیئے ہیں عمر بھر…
بڑھو کہ کوئی رہِ وفا تلاشیں…!!!
==============================
[جویریات ادبیات،28 شعبان،23اپریل 2020]۔
¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤