راولپنڈی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ عمران خان کو چاہیے پنجاب حکومت برطرف کریں یا وہ محکمہ اینٹی کرپشن کی خبر لیں، عمران نیازی کو خوش کرنےکے لیےجاری کیا گیا وارںٹ واپس لیا گیا ہے، یہ سیاسی انتقام کی بدترین مثال تھی، افسران کو اس سطح تک نہیں جانا چاہیے تھا، عدالت نے مجھے ریلیف نہیں دیا قانون پر عمل کو یقینی بنایا ہے۔
انہوں نے مزید کہا ڈی جی آئی ایس آئی اور ڈی جی آئی ایس پی آر کی مشترکہ پریس کانفرنس پر رانا ثنا اللہ نے کہا کہ کل جو گفتگو ڈی جی آئی ایس پی آر اور ڈی جی آئی ایس آئی نےکی اس سےعوام باخبر ہوئے ہیں، کل سارا جھوٹ اور فراڈ عوام کی نظر میں رد ہوگیا، عوام کو صحیح معنوں میں حقیقت کا پتا چلا ہے۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ گزشتہ روز ادارے نے ایک اچھا اقدام کیا ہے، جب بھی ضرورت پڑے ایسی آگاہی دیتی رہنی چاہیے۔ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ہم کسی جتھہ کلچر کو پروان نہیں چڑھنےدیں گے، ایک جتھہ بیٹھا رہے گا دوسرا آئے گا یہ چیز ریاست کو تباہ کردیتی ہے، اسلام آباد میں احتجاج سے متعلق عدالت کا ایک فیصلہ موجود ہے، اس طریقہ کار کے مطابق آئیں گے تو ہم اپنی تمام ذمہ داریاں پوری کریں گے۔ وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ مخصوص جگہ پر آئیں گے تو ہم سیکیورٹی دیں گے۔ اگر وہ چڑھائی کرنے آئیں گے تو کسی جتھے کو اسلام آباد پر چڑھائی کی اجازت نہ ہوگی۔
دوسری جانب ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب نے کہا ہے کہ رانا ثنا اللہ کو گرفتار نہیں کرنا چاہتے، چالان پیش ہوجائے تو پھر مقدمہ سے نام نہیں نکالا جا سکتا۔ لاہورہائیکورٹ راولپنڈی بینچ نے وزیرداخلہ کی وارنٹ گرفتاری کی منسوخی کی درخواست نمٹا دی۔ جج نے ریمارکس دیئے کہ ادارے سیاسی اعلیٰ کار بنے ہوئے ہیں، ایک آتا ہے مقدمہ کرتا ہے دوسرا آتا ہے ختم کردیتا ہے۔
دوران سماعت عدالت نے ڈی جی اینٹی کرپشن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کیا ایف آئی آر براہ راست رانا ثناء اللہ پر تھی یا سورس رپورٹ پر؟۔ڈی جی اینٹی کرپشن ندیم سرور نے بتایا کہ سورس رپورٹ پر ایف آئی آر کی گئی۔ عدالت کا کہنا تھا کہ کس نے اس سورس رپورٹ پر کارروائی کی؟۔کیا مونس الہٰی کا فیصلہ نہیں ہوا ہائی کورٹ میں۔ہمیں اس کو فالو کرنا ہے۔نوٹس جو اینٹی کرپشن نے کیا۔اس پر کارروائی کرتا تو آپ کو پتا چلتا، آپ کیسے ڈی جی رہ سکتے ہیں۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛ غیرت کےنام پرماں بیٹی قتل:ملزمان گرفتار
عمران خان ایک جھوٹا شخص ہے جس کا چہرہ بے نقاب ہوچکا. وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ
سپریم کورٹ نے تاحیات نااہلی کیس میں پی ٹی آئی رہنما فیصل واوڈا سے دو سوالوں کے جوابات طلب کر لیے۔
واضح رہے کہ وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کی جانب سے وارنٹ گرفتاری اور ایف آئی آر اخراج کی درخواست پر لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ کے جسٹس صداقت علی خان نے گزشتہ 17 اکتوبر کو سماعت کی تھی. دوران سماعت عدالت کی جانب سے ایڈیشنل ڈی جی اینٹی کرپشن پر اظہار برہمی کیا تھا، جسٹس صداقت علی خان نے استفسار کیا تھا کہ آپ نے مقدمے کے ثبوت پیش کرنے ہیں، ثبوت کہاں ہیں؟ عدالت کی جانب سے مزید کہا گیا تھا کہ رانا ثنااللہ نے جس ہاؤسنگ سوسائٹی سے پلاٹ خریدے وہ پلاٹوں کا خریدار ہے، آپ خریدار کو تحفظ دینے کے بجائے اس کے خلاف مقدمات بنا رہے ہیں۔