برصغیر پاک و ہند کی تقسیم سے قبل متحدہ پنجاب کے پہلے سکھ لیڈرمہاراجہ رنجیت سنگھ کی185ویں برسی کی تقریب گوردوارہ شری ڈیرہ صاحب لاہور میں منعقدہ ”بھوگھ اکھنڈ پاٹھ صاحب“ میں ہوئی ۔
تقریب میں بھارتی سکھ یاتریوں کے علاوہ پاکستان بھر سے بھی سکھ پیروکار شریک ہوئے جبکہ مہاراجہ رنجیت سنگھ کی برسی تقریب کی صدارت صوبائی وزیر اقلیتی امور /پردھان پاکستان سکھ گورودوارہ پربندھک کمیٹی سردار رمیش سنگھ اروڑہ نے کی۔ تقریب میں متروکہ وقف املاک بورڈکے ایڈیشنل سیکرٹری شرائنز سیف اللہ کھوکھر ،عبد اللہ اویس، بورڈ کے عہدیداران،ڈپٹی سیکرٹری شرائنز، پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی کی سیکرٹری جنرل ستونت کور سمیت دیگر ممبران بھی شریک ہوئے۔
مہاراجہ رنجیت سنگھ 13نومبر 1780کو گوجرانوالہ میں پیدا ہوئے ، جہاں پر آج بھی انکی تاریخی حویلی موجود ہے۔مہاراجہ رنجیت سنگھ نے 40 سال تک برصغیر پاک و ہند کے متحدہ پنجاب پر حکمرانی کی اور 27جون 1839کو اس دنیا سے رخصت ہوئے ۔مہاراجہ رنجیت سنگھ کو پہلا مقامی حکمران مانا جاتا ہے۔
ہماری خواہش ہے کہ بھارت سمیت دنیا بھر سے زیادہ سے زیادہ یاتری پاکستان آئیں،رمیش سنگھ اروڑہ
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر رمیش سنگھ اروڑہ کا کہنا تھا کہ آئین پاکستان دین اسلام کی تعلیمات کی روشنی میں اقلیتوں کے حقوق کا ضامن ہے تاہم ملکی ترقی میں پاکستان میں بسنے والے غیر مسلموں کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔سردار رمیش سنگھ اروڑہ نے کہا کہ پاکستان بھر میں ہندو،سکھ، عیسائی، پارسی ، بہائی سمیت تمام اقلیتوں کو مذہبی آزادی سمیت ہر شعبہ میں ترقی کرنے کے بھرپور مواقع حاصل ہیں جبکہ حکومت پاکستان کی اقلیت نوازی میں کسی کو شک شبہ نہیں ہونا چاہیئے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہماری خواہش ہے کہ بھارت سمیت دنیا بھر سے زیادہ سے زیادہ یاتری پاکستان آئیں کیونکہ بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ کے لئے جتنا کام کرنے کی ضرورت آج ہے ، شائد پہلے کبھی نہ تھی۔
صوبائی وزیر اقلیتی امور نے مزید کہا کہ پاکستان پہلا ملک بن چکا ہے جدھر سکھ میرج ایکٹ لاگو ہے اور گزشتہ روز وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے پنجاب اسمبلی میں اپنی تقریر میں ایک مرتبہ پھر مذہبی اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ بارے بات کی جبکہ مہاراجہ رنجیت سنگھ کی خدمات پر ایک قرارداد پیش کی گئی جسکو متفقہ طور پر تمام ارکان نے منظور کیا تاہم مریم نواز خواہاں ہیں کہ کرتار پور راہدری سے سکھ برادری بھرپور فائدہ اٹھائے جبکہ بھارت سے آئے ہوئے اپنے مہمانوں کی ہر سہولت کا خاص خیال رکھا جا رہا ہے۔
پاکستان آ کر جو دلی سکون ملا ہے وہ لفظوں میں بیان نہیں کیا جا سکتا،بھارتی سکھ یاتری
سکھ یاتریوں نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی یہ دھر تی مذ ہبی لحاظ سے بھی ہما رے لیے بہت مقدس ہے۔پاکستان آ کر جو دلی سکون ملا ہے وہ لفظوں میں بیان نہیں کیا جا سکتا۔ تقریب کے اختتام پر مہاراجہ رنجیت سنگھ کی برسی تقریب میں شریک بھارتی سکھ یاتریوں کے پردھان، ڈپٹی جتھہ لیڈر سمیت دیگر رہنماﺅں کو سروپے بھی پیش کئے گئے ۔
مہاراجہ رنجیت سنگھ کا مجسمہ گوردوارہ دربار صاحب کرتارپور میں نصب کرنے کا فیصلہ
رنجیت سنگھ کے مجسمے کو دوبارہ اصل حالت میں بحال کرنیکا حکم








