انسان کو جب اس دنیا میں بھیجا گیا تو ایک مقصد کے ساتھ بھیجا گیا اور جب سے انسان اس دنیا میں آیا تو وہ اس مقصد کے حصول کے لیے محنت کرنے لگا ا اور جب اس نے اس مقصد کو سمجھنا شروع کیا اس کی جستجو کرنا شروع کی تو اس نے اس مقصد کے ساتھ ہی اپنی منزل کی راہوں کو سمجھنا شروع کر دیا ان سے مقصد کے حصول کے لیے محنت لگن اور جستجو رکھنے لگا تو وہ ایک راہ پر نکل پڑا تاکہ وہ اپنی منزل تک پہنچ جائے۔
اور کچھ ایسے بھی لوگ تھے جنہوں نے جب اپنی منزل کی جستجو رکھنا شروع کی مگر وہ صرف اس ڈر سے راستے پر نہ نکل سکے کہ کہیں وہ اپنے راستے سے بھٹک نہ جائیں تو بس اس خوف نے ان کو ان کے راستے سے دور رکھا اور ان کو انکی منزل تک پہنچنے نہ دیا ۔
جو یقین کی راہ پر چل پڑے
انہیں منزلوں نے پناہ دی
جنہیں وسوسوں نے ڈرا دیا
وہ قدم قدم پر بہک گئے
جب انسان منزل پر پہنچنے کے لیے سفر پر نکلتا ہے تو یقیناً وہ یقین مستحکم کے ساتھ سفر پر نکلتا ہے
کون کہتا ہے کہ خواب حقیقت نہیں بنتے تو یاد ہوگا علامہ اقبال کا خواب جو کہ حقیقت میں تبدیل ہوا اس کے لیے محنت لگن اور جستجوشامل تھی۔
جس طرح علامہ اقبال کے خواب کو حقیقت میں بدلنے کے لیے لئے قائداعظم محمد علی جناح نے اپنی انتھک محنت کی ہے تو پھر انہوں نے اپنی منزل حاصل کرلی قائد اعظم محمد علی جناح نے اور مستحکم کے ساتھ راستے پر سفر کیا اور اپنی منزل کی طرف گامزن ہے اور آخر کار اپنی منزل کا حصول ممکن بنایا۔
منزل تک پہنچنے کے لیے یقین مستحکم اور جستجو کا ہونا لازم ہے ۔ ب انسان ارادہ کر لے تو کوئی طوفان اس کے ارادے کو ہرا نہیں سکتا ہے ۔پس جستجو کا ہونا لازم ہے
لیکن یہ بات سمجھ لیں کہ تعبیروں کے سفر میں کٹھن رستوں کا آنا طے ہے۔ پریشانیوں کا ہمیں گھیر لینا بھی کوئی انوکھی بات نہیں۔ یاد رہے! خوابوں کے جزیروں میں بسنے والے مشکلات سے فرار حاصل کرنے کی بجائے ان کا سامنا کرتے ہیں اور وہ کبھی اتنے پست حوصلہ نہیں ہوتے ہیں کہ کٹھن راستوں اور تنگ گھاٹیوں کو عبور نہ کر پائیں۔ اپنی صلاحیتوں پر بھروسا کرنے والوں کو منزل پر پہنچنے سے پہلے ناچار ہو کر بیٹھنا نہیں آتا۔
منزل کی جستجو میں
کیوں پھر رہا ہے راہی!
اتنا عظیم ہوجا کہ منزل تجھے پکارے .








