انسان نے جب سے ہوش سنبھالا تب سے اپنی زندگی کو آسان بنانے کیلئے آسائش و سہولیات کا ہرممکن راستہ تلاش کیا۔
کہا جاتا ہے کہ انسانی زندگی کا آغازجنگل سے شروع ہوا جہاں انسان نے اپنا پہلا گھربنایا پھر جیسے جیسے وسائل دستیاب ہوئے انسان بھی اپنی سہولیات میں اضافہ کرتا گیا۔ پھرایک وقت آیا جب قصبوں سے گاؤں آباد ہوئے اور پھر گاؤں کے بعد باقاعدہ شہری آبادکاری شروع ہوئی جہاں قصبوں اور گاؤں کی نسبت ضروریات زندگی کی تکمیل کیلئے زیادہ وسائل دستیاب ہوئے لیکن پھرایک وقت ایسا بھی آیا جب بڑے بڑے شہربھی انسانی آبادکاری کیلئے چھوٹے پڑ گئے جس کی سب سے بڑی وجہ بے ہنگم وبغیر کسی منصوبہ بندی کے آبادکاری ہے جہاں رہائشی دباؤ اس قدرشدید ہوگیا کہ انسانی ضروریات کو پورا کرنے والی بنیادی چیزیں بھی کم پڑگئیں۔
بد قسمتی سے پاکستان بھی انہی ممالک میں سے ایک ہے جہاں سوائے وفاقی دارالحکومت اسلام اباد کے باقی تمام شہر بغیر کسی منصوبہ بندی کے بنائے گئے۔
آبادی کے لحاظ سے پاکستان کا دوسرا بڑا شہرلاہور ہے جو اس وقت شہری آبادکاری کے دباو کی وجہ سے بنیادی ضروریات زندگی سے محروم ہوتا جا رہا ہے اور اسی نقصان کو وقت سے پہلے بھانپتے ہوئے فیصلہ کیا گیا کہ لاہور شہر کے ساتھ دریائے راوی پر ایک نئے شہر کو آباد کیا جائے جس کیلئے باقاعدہ ایک اتھارٹی قائم کی گئی جس کا نام راوی ریوراربن پراجیکٹ رکھا گیا جس کا مقصد دریائے راوی پر ایک ایسے شہرکو آباد کرنا ہے جہاں نہ صرف تمام بنیادی ضروریات کو پورا کیا جائے گا بلکہ لاہور پر آبادکاری کے بڑھتے شدید دباؤ کو بھی کم کیا جائے گا اورساتھ ہی لاہورشہرکی سب سے اہم اوربنیادی ضرورت صاف پانی کی کمی کو پورا کیا جاسکے گا.
راوی ریوراربن پراجیکٹ اپنی نوعیت کا سب سے منفرد اورپاکستان کا پہلا شہرہوگا جسے نہ صرف باقاعدہ بہترین منصوبہ بندی کے ذریعے بنایا جا رہا ہے بلکہ لاہورشہرکی بنیادی ضرورت یعنی صاف پانی کی کمی کو بھی پورا کیا جائے گا۔
راوی ریوراربن پراجیکٹ دریائے راوی کی دونوں اطراف شمال مشرق سے جنوب مغربی رقبے پرتعمیرکیا جا رہا ہے جس کیلئے پہلے 44 ہزارایکڑ رقبہ مختص کیا گیا تھا جسے بعد میں 44 ہزارسے بڑھا کرایک لاکھ ایکڑ کردیا گیا۔
ریور راوی اربن پراجیکٹ پرتقریبا پانچ کھرب پاکستانی روپے خرچہ ہوگا جس کو بنانے کیلئے سب سے پہلے دریائے راوی پر46 کلومیٹر طویل جھیل بنائی جائے گی جس کے دونوں اطراف اس شہر کو بسایا جائے گا۔ اس جھیل پر6 بیراج تعمیرکئے جائیں گے اورساتھ ھی پانی کو صاف رکھنے کیلئے ویسٹ واٹرمینیجمنٹ سسٹم بھی بنایا جائے گا۔ اس جھیل میں نہ صرف بارش کے پانی کو اکٹھا کیا جائے گا بلکہ اسی جھیل سے لاہورشہرکا زیرزمین مسلسل خطرناک حد تک کم ہوتے پانی کی سطح کو بھی کنٹرول کیا جائے گا۔
راوی ریوراربن پراجیکٹ کا 70 فیصد رقبہ جنگلات و سرسبز ہریالی پرمنحصر ہوگا جو نہ صرف راوی ریوراربن بلکہ لاہورکو بھی ماحولیاتی آلودگی جیسے گرد وغباراورسموگ سے پاک رکھے گا جبکہ 30 فیصد رقبہ رہائشی و صنعتی ہوگا جو بارہ مختلف سیکٹرز پر مشتمل ہوگا اور ہرسیکٹرایک باقاعدہ شہر ہوگا جہاں صحت عامہ، درس و تدریس، صنعت و تجارت اورکھیل و تفریح سمیت ایک ایسا انسان دوست ماحول ہو گا جو نہ آنے والی نسلوں کی تعمیرکرے گا بلکہ صدیوں یاد رکھا جائے گا۔
اس منصوبے کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہو گا کہ اس سے 12 لاکھ سے زائد پاکستانیوں کو نوکریاں دستیاب ہوں گی اس کی تعمیر میں استعمال ہونے والا 90 فیصد میٹیریل پاکستان میں ہی تیار کیا جاتا ہے جس سے پاکستان کی مقامی صنعتوں کو بے تحاشا فائدہ ہوگا۔
اس منصوبے کو2014 میں تجویزکیا گیا تھا لیکن ماضی کے حکمرانوں نے اسے اپنی سیاست کی نظرکرتے ہوئے انسان دوست منصوبے کی فائلوں میں دفن کردیا لیکن وزیراعظم پاکستان جناب عمران خان کے خواب ترقی یافتہ نیا پاکستان کی تکمیل میں جاری اس سفرمیں بڑے اور طویل المدتی منصوبوں میں یہ پہلا بارش کا قطرہ ثابت ہوگا جو آنے والے وقت میں ایک نئے ترقی یافتہ پاکستان کی بنیاد رکھ رہا ہے۔
@Salahuddin_t2