پولیس ملازم قانون شکنی کرے گا تو وہ بھی سزا پائے گا, سی پی او

راولپنڈی:سٹی پولیس آفیسر ڈی آئی جی محمد فیصل رانا نے کہا ہے کہ تھانہ ویسٹریج میں لاہور کے شہری کی درخواست پر چوکی انچارج و دیگر پولیس ملازمین کے خلاف مقدمہ ایس پی پوٹھوہار اور ڈی ایس پی کینٹ کی تحقیقاتی رپورٹ کے بعد درج کیاگیا،پولیس ملازمین جیسے ہی مقدمہ میں نامزد ہوئے انہیں معطل کر دیا گیا،چوکی انچارج کو حراست میں لے کر تفتیش شروع کر دی گئی ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے اس مقدمہ کے حوالے سے بلائے گئے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا،سی پی او نے کہا کہ قانون سے بالاتر کوئی نہیں ہے،جس طرح کی شکایت ملی اور اعلیٰ پولیس افسران نے ابتدائی تحقیقات میں جو رپورٹ دی اس کے بعد اغواء برائے تاوان کی دفعہ کے تحت مقدمہ کا اندراج اس بات کا ثبوت ہے کہ راولپنڈی پولیس صرف اور صرف قانون کی تابع ہے قانون شکنی کرنے والا اگر پولیس ملازم یا آفیسر بھی ہو گا تو اس کے خلاف قانون اسی طرح حرکت میں آئے گا جس طرح عام آدمی کے لئے قانون متحرک ہوتا ہے،انہوں نے کہا کہ قانون کے محافظ جب قانون شکنی پر اتر آئیں تو عام آدمی کا پولیس پر اعتماد ختم ہونا فطری امر بن جاتا ہے لیکن اگر قانون شکن پولیس ملازمین کے خلاف فوری کارروائی اور وہ بھی اسی دفعہ کے تحت مقدمہ درج ہو جس نوعیت کی قانون شکنی کا متاثرہ فریق کی درخواست میں تقاضا کیا گیا ہو تو پھر عوام کو پولیس پر اعتماد پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ جاتا ہے،انہوں نے کہا کہ ہم نے پولیس ملازمین کی طرف سے بدترین قانون شکنی کی شکایت پر تھانہ ویسٹریج میں اغواء برائے تاوان کی دفعہ365اے کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے،ایس ایس پی انوسٹی گیشن اس مقدمہ کی تفتیش کی نگرانی کریں گے جبکہ میں خود روزانہ کی بنیاد پر فالو اپ لوں گا،سی پی او نے کہا کہ ایک طرف مقدمہ کی تفتیش ہو گی تو دوسری طرف ملزمان پولیس ملازمین کے خلاف محکمانہ احتساب کی کارروائی ہو گی،مقدمہ میں نامزد پولیس اہلکاروں کے خلاف محکمانہ کارروائی ہو گی اگر جرم ثابت ہو گیا تو سب ملزمان ملازمین یقینی طور پر ملازمت سے برخاست ہوں گے،سی پی او نے کہا کہ قانون پر عمل در آمد کروانے والوں کو سب سے پہلے قانون پر عمل کرنا ہو گا،اس مقدمہ میں اس بات کا جائزہ لیا جائے کہ اگر اس مقدمہ میں کوئی شخص پولیس ملازمین اور افسران کا سہولت کار ہے تو اسے بھی گرفتار کر کے ملزمان کے ساتھ چالان کیا جائے۔

Comments are closed.