راوی، چناب اور ستلج میں سیلاب کا خطرہ، الرٹ جاری

0
47
river

وزیراعظم آفس کی جانب سے ریسکیو اداروں کو راوی، چناب اور ستلج میں ممکنہ سیلابی صورتحال سے نمٹنے کیلئے فول پروف انتظامات کی ہدایت کر دی گئی ہے جبکہ وزیراعظم کی جانب سے یہ ہدایت ایسے وقت میں جاری ہوئی ہے جب صوبہ پنجاب کے مختلف شہروں میں آج اور کل (11 جولائی) کو شدید بارشوں کی توقع ہے جبکہ دریائے چناب اور راوی میں طغیانی کا خدشہ ہے کیونکہ بھارت کی شمالی ریاستوں میں ہونے والی مسلسل بارش نے پانی کے اخراج میں اضافہ کر دیا ہے۔ دوسری طرف وزیراعظم نے ضلع نارووال کی تحصیل شکرگڑھ میں سیلابی ریلے میں پھنسے لوگوں کے بروقت انخلا اورمدد پررینجرز اور ریسکیو 1122 کے اہلکاروں کی خدمات کو سراہتے ہوئے ممکنہ طور پرمتاثر ہونے والے علاقوں میں لوگوں کی آگاہی اور بروقت وبا حفاظت انخلا کی تیاریوں کی بھی ہدایت کردی۔

نجی ٹی وی کے مطابق وزیراعظم نے کہاکہ رینجرز اور ریسکیو کی بروقت امدادی کارروائی سے خواتین اور بچوں سمیت درجنوں افراد کی جان بچائی گئی۔ پاکستان کے فرض شناس سپوتوں کو مجھ سمیت قوم خراجِ تحسین پیش کرتی ہے۔ انہوں نے ریسکیو اداروں کو راوی، چناب اور ستلج میں ممکنہ سیلابی صورتحال سے نمٹنے کیلئے فول پروف انتظامات کی ہدایت کر دی۔ شہباز شریف نے ممکنہ طور پر متاثر ہونے والے علاقوں میں لوگوں کی آگاہی اور بروقت و با حفاظت انخلاکی تیاریوں کی بھی ہدایت کر دی۔

اس سے قبل دریائے راوی کے بعد بھارت نے دريائے چناب اور ستلج میں بھی پانی چھوڑ دیا۔ دو لاکھ 33 ہزار کیوسک پانی کی آمد سے درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔ ہیڈ مرالہ پرپانی کی آمد ایک لاکھ چھیترہزار 940 کیوسک اور ہیڈ خانکی پرچورانوے ہزار 364 کیوسک ریکارڈ کی گئی۔ حکام کے مطابق دريائے راوی میں جسڑکرتار پور پر پانی کا بہاؤ 30 ہزارکیوسک تک بڑھ گیا۔ سیلابی ریلا شاہدرہ کی طرف بڑھنے لگا۔ دريا کے اندرآباد بستيوں کو خطرہ ہوسکتا ہے۔ جبکہ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کی جانب سے این ای او سی کی مون سون اپڈیٹ جاری کی گئی جس کے مطابق موسمیاتی ماڈلز کے مطابق دریائے چناب،راوی ستلج اور منسلک نالوں بھمبر،ایک،دیگ،بین پلکھو اور بسنتر میں درمیانے درجے کا سیلاب متوقع ہے تاہم پانی ندی/نالوں تک محدود رہنے کا امکان ہےجس کا ممکنہ اثر صرف دریا کنارے سے ملحق نشیبی علاقوں پر ہو سکتا ہے۔

این ڈی ایم کے مطابق میونسپل علاقوں لاہور، سیالکوٹ، نارووال، گوجرانوالہ میں بارشوں اوراربن فلڈنگ جبکہ بلوچستان، کے پی، پنجاب، جی بی اور اے جے کے کےپہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈ نگ کا خدشہ ہے۔ اسی طرح کراچی،تھرپارکر،سکھر،لاڑکانہ، حیدرآباد، بدین شہید بینظیر آباد میں گرج چمک کے ساتھ شدید بارش ہو سکتی ہے۔ شمال مشرقی بلوچستان (سبّی، ژوب، کوہلو، قلعہ سیف اللہ، خضدار، بارکھان، لورالائی، قلات، نصیر آباد، ڈیرہ بگٹی اور لسبیلہ) میں گرج چمک کیساتھ درمیانی تا شدید بارش متوقع ہے۔علاوہ ازیں اسلام آباد، پشاور، کوہاٹ، بنوں، ڈی آئی خان میں گرج چمک کے ساتھ/درمیانے سے شدید درجے بارش متوقع ہے۔

نیشنل ڈیزاسٹرمینجمنٹ اتھارٹی نے بتایا کہ موسمی صورتحال کے پیش نظرضروری حفاظتی اقدامات کی ہدایت کی گئی ہے ، شہری و ضلعی انتظامیہ سیلاب کے خطرے سے دوچار علاقوں میں ایمرجنسی عملہ و مشینری بشمول ڈی واٹرنگ پمپس کی فراہمی یقینی بنائیں۔ انتظامیہ ٹریفک کی روانی برقرار رکھنے کیلئے انڈر پاس اور نشیبی سڑکوں سے نکاسی آب آپریشن کے دوران متبادل ٹریفک پلان کو یقینی بنائے۔ متعلقہ انتظامیہ سٹاک ٹیکنگ کی تکمیل یقینی بنائے، بارش کے خطرے سے دوچار علاقوں کی انتظامیہ 20 جولائی تک سیلاب کے امکانات کے حوالے سے حساس علاقوں خاص طور پر دریائے چناب پر مرالہ ہیڈ ورکس،تریموں بیراج اور دریائے راوی میں جیسز کے مقام پر متوقع پانی کے بہاؤ پر مانیٹرنگ جاری رکھیں۔

این ای او سی کی ہدایات میں کہا گیا ہے کہ پی ڈی ایم اے پنجاب ،دریائے چناب، راوی، ستلج اور منسلک نالوں کے گرد نشیبی علاقوں کے مکینوں کو بروقت اطلاع دیتے ہوئے انخلا کو یقینی بنائے۔ ریسکیو سروسز پاک افواج ،این جی اوز خطرے سے دوچار علاقوں میں ہنگامی صورتحال میں فوری ردعمل کو یقینی بنانے کیلئے انتظامات مکمل رکھیں۔ متعلقہ ادارے پانی کے زیادہ بہاؤ کو کنٹرول کرنے کیلئے مروجہ ضابطے کے تحت ہنگامی پروٹوکول کو نافذ کریں تاکہ پانی رابطہ نہروں میں جائے۔تمام متعلقہ انتظامیہ و ادارے فعال ہم آہنگی و رابطہ برقرار رکھتے ہوئے ممکنہ ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے تیار رہیں۔

وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمٰن نے تمام سرکاری اور غیر سرکاری اداروں کو خبردار کیا ہے کہ اگلے 24 سے 48 گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں گرج چمک کے ساتھ تیز بارشوں کا امکان ہے لہٰذا وہ چوکس اور تیار رہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان بارشوں سے جو لوگ متاثر ہو سکتے ہیں ان کا تخمینہ 9 لاکھ لگایا گیا ہے۔ شیری رحمٰن نے خبردار کیا کہ سب سے زیادہ بارش پنجاب کے شہروں لاہور، نارووال اور سیالکوٹ میں ہوگی، دوسرے صوبوں کو بھی موسلادھار سے درمیانے درجے کی بارش کے لیے الرٹ کر دیا گیا ہے، جن شہروں اور میونسپل علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ ہے، وہاں سیلاب کے الرٹ جاری کیے گئے ہیں۔ وفاقی وزیر نے اس بات پر بھی زور دیا کہ مربوط تیاری اور فعال ردعمل سے جانیں بچائی جا سکتی ہیں اور تمام رسپانس ٹیموں کو چوکس رہنے کی تاکید کی۔

دوسری جانب محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک کے بیشتر علاقوں میں موسم خشک رہے گا۔ تاہم کشمیر، گلگت بلتستان، خیبرپختونخوا، اسلام آباد، خطۂ پوٹھوہار، شمال مشرقی پنجاب اور سندھ میں آندھی اور گرج چمک کے ساتھ مزید بارش متوقع ہے۔ محکمہ موسمیات کی پیشگوئی کے مطابق 8 اور 9 جولائی کے دوران موسلادھار بارش کے باعث گوجرانوالہ، لاہور، سیالکوٹ، نارووال، بہاول نگر اور اوکاڑہ) کے نشیبی علاقے زیرآب آنے کا خدشہ ہے۔ اسی طرح زیریں سندھ (ٹھٹھہ، بدین، تھرپارکر، نگرپارکر، اسلام کوٹ، مِٹھی، پڈعیدن، چھور، حید رآباد، جامشورو اور کراچی) کے نشیبی علاقے زیرآب آنے کا خدشہ ہے۔ بارشوں کے باعث مری، گلیات، کشمی، گلگت بلتستان اور خیبر پختو نخوا کے پہاڑی علاقوں میں لینڈسلائیڈنگ کا خدشہ ہے۔ محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ موسلادھاربارش کے باعث کشمیر، ڈیرہ غازی خان، کوہلو، سبی اور بارکھان کے پہاڑی علاقوں اور ملحق برساتی ندی نالوں میں طغیانی کا بھی خطرہ ہے۔ 24 گھنٹوں کے دوران پنجاب، شمالی بلوچستان، زیریں سندھ، بالائی خیبرپختونخوا، کشمیر اور گلگت بلتستان میں آندھی اور گرج چمک کے ساتھ بارش ہوئی۔ گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران چند مقامات پر موسلادھار بارش بھی ریکارڈ کی گئی۔

Leave a reply