ریاست کا کیا قصور؟ تحریر : علی حیدر

یہ اس قوم کی ایک عجیب عادت بنی ہوئی ہے کہ جب بھی کچھ ہوجائے اس ملک میں تو بس سیدھا ریاست کو بدنام کرنا شروع کردیتے ہیں۔ کسی کا ریپ ہوجائے تو ریاست کو گالیاں، کسی کی چوری ہوجائے تو ریاست کو گالیاں، کسی لڑکی کیساتھ کوئی بدتمیزی کرے تو ریاست کو گالیاں، کوئی سیاستدان چوری کرے تو ریاست کو گالیاں، آخر ریاست کا کیا قصور اس میں؟ کیا ریاست نے آپ کو بولا کہ کسی سیاستدان کو ووٹ دو، کیا ریاست نے آپکو بولا کہ کسی کے ساتھ بدتمیزی کرو، کیا ریاست نے آپ کو بولا کہ یہ کرو یہ نہ کرو۔ یہ عادت ہمیں بدلنی پڑے گی ، ہمیں ریاست کو ذمہ دار ٹھرانے کی بجائے اپنے آپ کو شیشے میں دیکھنا ہوگا کہ آیا میں ایک ایسے خوبصورت آور آزاد ریاست میں رہنے کے قابل ہوں یا نہیں؟ ہم ہمیشہ یہ سوال کرتے ہیں کہ اس ریاست نے ہمیں دیا ہی کیا ہے؟. لیکن کیا کبھی ہم نے خود سے یہ سوال کیا ہے کہ میں نے آج تک اس ریاست کو کیا دیا ہے؟. اس ریاست نے ہمیں پہچان دی، اس ریاست نے ہمیں آزادی دی ، اس ریاست نے ہمیں تحفظ دیا، اور یہ ریاست تو شہیدوں کے خون سے قائم و دائم ہے، آپ کو اندازہ تک نہیں کہ اس ریاست کو آباد رکھنے کیلئے کتنی ماوں نے اپنے لعل قربان کئے ، کتنی بہنوں نے اپنے بھائی، کتنی بیویوں نے اپنے سہاگ اور کتنے بچوں نے اپنے والدین قربان کئے ہیں۔ اس وقت جب دنیا کی تمام مسلم ریاستیں تباہ ہوگئ ہے اور کچھ تباہی کے قریب ہے، اللہ کے فضل و کرم سے ہمارا ریاست اس وقت امن و ترقی کی راہ پر گامزن ہے اور یہ سب ہمارے ان شہیدوں کی وجہ سے جنہوں نے گمنام رہ کر اس ریاست پر اپنی جانیں قربان کردی۔ اس لئے ریاست کو بدنام کرنے یا گالیاں دینے سے پہلے یہ ضرور سوچ لینا کہ اس ریاست کو قائم رکھنے کیلئے کتنی قربانیاں دے دی گئ ہے۔ ہر جرم پر ریاست کو بدنام کرنے سے پہلے اپنے آپ کو درست کرے، اپنے گریبان میں جھانکے کہ بطور شہری میں اپنا فرض ادا کررہا ہوں یا نہیں ۔ ہم میں سے ہر بندہ اگر اپنے آپ کو ٹھیک کریگا تو اس ریاست میں جرم ہونگے ہی نہیں آئیے اس ریاست اور اس پر قربان ہونے شہداء کی خاطر اپنا فرض نبھانا شروع کردے، اور اس ریاست کو دنیا کا سب سے ترقی یافتہ اور سے پرامن ریاست بنائیں۔ کیونکہ یہ ریاست ہماری ماں ہے اور ہمارا گھر ہے، اس ریاست کو گالیاں دینا اپنے ماں کو گالیاں دینے کے برابر ہے اور اس ریاست کیخلاف سازش کرنا اپنے ہی گھر کو خود اجھاڑنے کے برابر ہے۔ آج کل ہمارا ناپاک دشمن ہمارے کچھ جوانوں کو پیسے دے کر ہمارے ریاست میں بدامنی، انتشار اور بے حیائی پھیلانے پر تُلے ہوئے ہیں اور انکا مقصد اس ریاست کے لوگوں کے دلوں میں اس ریاست کیلئے نفرت پیدا کرنا ہے اور اس ریاست کے لوگوں کو افواج کیخلاف کھڑا کردینا ہے. وہ یہی چاہتے ہیں کہ ہم اپنی ریاست کیخلاف کھڑے ہوں تاکہ کسی نہ کسی طرح اس ریاست کو کمزور کیا جائے۔ ہمیں اس وقت ریاست کیساتھ مضبوطی سے کھڑا رہنے کی ضرورت ہیں، تاکہ ہمارا ریاست خوب پھلے پھولے اور ترقی کی آخری حدوں کو بھی چھوسکے۔ مجھے اپنے ملک کے لوگوں پر پورا بھروسہ ہے کہ وہ دشمنوں کی چالوں کو ناکام بناکر اپنے ریاست کی دفاع کرینگے۔ باقی یہ ہمارا ایمان ہے کہ یہ ریاست تاقیامت تک قائم و دائم رہیگی انشاء اللہ
Name Ali Haider

Twitter username @da_watan_lewany

Comments are closed.