ترکیہ انتخابات:ووٹوں کی گنتی جاری،طیب اردوان کوحزب اختلاف کےامیدوارکلیچ داراوغلوپرمعمولی برتری حاصل

0
43

ترکیہ کے صدارتی اور پارلیمانی انتخابات کے بعد گنتی کا عمل شروع ہو گیا اور ابتدائی نتائج کے مطابق صدر رجب طیب اردوان کو مخالف امیدواروں پر برتری حاصل ہےالبتہ ان کے 50 فیصد ووٹ جیتنے کے امکانات نہیں ابتدائی نتائج کے مطابق صدررجب طیب ایردوآن کواپنے حریف امیدوار پر معمولی برتری حاصل ہے لیکن کمال کلیچ داراوغلو کے حامیوں نے بھی ان کی کامیابی کا دعویٰ کیا ہے۔

باغی ٹی وی : ترک میڈیا رپورٹس کے مطابق ترکیہ میں صدارتی انتخابات میں 98 فیصد ووٹوں کی گنتی مکمل ہو گئی ہے صدارتی انتخابات کےاب تک کے نتائج کےمطابق صدر رجب طیب اردوان 49.34 فیصد ووٹ لے کر آگے ہیں جبکہ ان کے مخالف امیدوارکمال قلیچ دار اوغلو 45.69 فیصد ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر ہیں جبکہ تیسرے امیدوار سنان اوغان اب تک 5.23 فیصد ووٹ لے سکے ہیں۔

سپریم کورٹ کو بلیک میل کرنے کا عوامی قوت سے جواب دیا جائےگا،پی ٹی آئی

صدر بننے کے لیے 50 فیصد سے زائد ووٹ درکار ہیں،اگر ووٹوں کی یہی شرح برقرار رہتی ہے اور کوئی بھی امیدوار50 فی صد ووٹ لینے میں کامیاب نہیں ہوتاتو فاتح کا فیصلہ کرنے کے لیے دوسرے مرحلے کی پولنگ ناگزیرہوگی 50 فیصد سے زائد ووٹ نہ لینے پر 28 مئی کو انتخابات کے دوسرے مرحلے میں فیصلہ ہوگا

اس کے علاوہ پارلیمانی انتخابات میں بھی 98 فیصد ووٹوں کی گنتی مکمل ہوچکی ہے اور اب تک کے نتائج کے مطابق 600 کے ایوان میں صدر اردوان کی جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی 266 نشستیں جیت چکی ہے۔

سرکاری خبر رساں ادارے اناطولو کے مطابق 80.48 فی صد ووٹوں کی گنتی مکمل ہونے کے بعد صدرایردوآن کو 50.43 فی صد کے ساتھ برتری حاصل ہے جبکہ کلیچ داراوغلو نے 43.77 فی صد ووٹ حاصل کیے ہیں۔

حکومت اورمولانا فضل الرحمان کے درمیان مذاکرات کے باوجود ڈیڈلاک برقرار

ترک ووٹروں نے اتوارکے روز پارلیمانی انتخابات کے لیے بھی اپنا حق رائے دہی استعمال کیا ہے۔60۰36 فی صد ووٹوں کی گنتی مکمل ہوچکی ہے اورصدر ایردوآن کی انصاف اور ترقی پارٹی (آق) نے 37.91 فی صد ووٹ حاصل کیے ہیں جبکہ کلیچ داراوغلو کی ریپبلکن پیپلزپارٹی (سی ایچ پی) نے 28.89 فی صد ووٹ حاصل کیے تھےانتخابات میں 88.23 فی صد رائے دہندگان نے حصہ لیا ہے۔

قبل ازیں ترکیہ کے ہائی الیکشن بورڈ کے سربراہ نے انتخابی نتائج کی اشاعت پرعائد پابندی ختم کردی تھی اورکہا تھا کہ بورڈ کی جانب ابتدائی سرکاری نتائج کےاعلان تک انتظار کیا جائے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز ترکیہ میں صدارتی اور پارلیمانی انتخابات کیلئے ووٹنگ کا عمل مقامی وقت کے مطابق صبح 8 بجے سے شام 5 بجے تک جاری رہاغیر ملکی خبر رساں ادارے کےمطابق ترکیہ کی تاریخ میں پہلی بار24 پارٹیاں اور 151 آزاد امیدوار انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں، ترکیہ میں ساڑھے 6 کروڑ سے زائد ووٹرز رجسٹرڈ ہیں صدارتی انتخاب میں ترک صدر طیب اردوان اور اپوزیشن رہنما کمال قلیچ داراوغلو کےدرمیان سخت مقابلہ ہوا ہےصدارتی انتخابات میں 50 فیصد سے زائد ووٹ نہ لینے پر 28 مئی کو انتخابات کا دوسرا مرحلہ ہوگا۔

پنجاب انتخابات کیس؛ ؛ سپریم کورٹ میں کل اہم سماعت ہوگی

ترکیہ میں حالیہ برسوں میں ایک درجن انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے والے 69 سالہ ایردوآن کا کہنا ہے کہ وہ جمہوریت کا احترام کرتے ہیں اورآمرہونے سے انکار کرتے ہیں۔وہ جدید ترکیہ کی گذشتہ ایک صدی کی تاریخ میں سب سے طویل عرصہ حکمران رہنے والے سیاسی رہ نما ہیں۔

ترکیہ میں یہ انتخابات جنوب مشرقی علاقوں میں تباہ کن زلزلے کے تین ماہ بعد ہورہے ہیں۔اس میں 50 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ متاثرہ صوبوں میں بہت سے لوگوں نے حکومت کے سست رو ردعمل پرغم وغصے کا اظہار کیا ہے لیکن اس بات کے بہت کم شواہد موجود ہیں کہ اس مسئلے نے لوگوں کے ووٹ ڈالنے کے طریقے کو تبدیل کر دیا ہے۔

صدر ایردوآن نے استنبول میں ووٹ ڈالا،وہاں موجود انتخابی عملہ سے مصافحہ کیا اور پولنگ اسٹیشن میں ایک ٹی وی رپورٹر سے بات کی۔کہا کہ ہم اپنے ملک، قوم اور ترکیہ کی جمہوریت کے بہتر مستقبل کے لیے اللہ تعالیٰ سے دعاگو ہیں-

عمران خان حکومت سے محاذ آرائی روک دے۔ انٹرنیشنل کرائسز گروپ کا مطالبہ

ان کے حریف 74 سالہ کلیچ داراوغلو نے انقرہ میں ووٹ ڈالا۔ وہ جب پولنگ اسٹیشن پرپہنچےتو وہاں موجود ہجوم نےخیرمقدمی تالیاں بجائیں انھوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں اپنے ان تمام شہریوں کو اپنی مخلصانہ محبت اوراحترام پیش کرتا ہوں جو بیلٹ باکس میں ووٹ ڈال رہے ہیں۔ ہم سب کو جمہوریت یادرکھنا چاہیے-

پارلیمانی انتخابات میں ایردوآن کی اسلام پسند جماعت آق کے زیرقیادت قوم پرست ایم ایچ پی اور دیگر پرمشتمل عوامی اتحاد اورترکیہ کے بانی مصطفیٰ کمال اتاترک کی قائم کردہ سیکولرری پبلکن پیپلز پارٹی (سی ایچ پی) سمیت چھے اپوزیشن جماعتوں پر مشتمل کلیچ داراوغلو کے زیرقیادت قومی اتحاد کے درمیان سخت مقابلہ ہے۔

مسلم لیگ نواز کے بعد اے این پی نے بھی پی ڈی ایم احتجاج …

Leave a reply