ریاض : قطرکے ساتھ پھرسے برادرانہ تعلقات قائم:کسی بڑے پیغام کا اشارہ ،اطلاعات کے مطابق سعودی عرب،متحدہ عرب امارات سمیت 4 عرب ممالک کا قطر کیساتھ تعلقات مکمل طور پر بحال کرنے کا فیصلہ۔ تفصیلات کے مطابق قطر بائیکاٹ کے خاتمے کے حوالے سے سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کی جانب سے اہم اعلان کیا گیا ہے۔ سعودی وزیر خارجہ نے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین، مصر اور قطر کے درمیان تعلقات کی مکمل بحالی کا باقاعدہ اعلان کر دیا ہے۔
چاروں عرب اسلامی ممالک نے 3 سال سے جاری قطر کا بائیکاٹ باقاعدہ طور پر ختم کر دیا۔ فیصلے پر فوری عملدرآمد ہوگا، پانچوں ممالک کے درمیان ہر طرح کی سفری اور تجارتی آمد و رفت بحال ہوگئی ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز کویتی وزیر خارجہ کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ قطر کا برسوں سے جاری بائیکاٹ ختم کر دیا گیا، سعودی عرب اور قطر نے تعلقات کی بحالی پر اتفاق کر لیا۔
گزشتہ روز دونوں خلیجی ممالک نے زمینی اور فضائی آمد و رفت بحال کرنے پر اتفاق کیا تھا۔ سعودی عرب نے قطر کیلئے اپنی ائیراسپیس، زمینی اور سمندری حدود کھول دیں۔ سعودی عرب،اس کے اتحادی ممالک اور قطر کے تعلقات کی بحالی کو خلیج کی سب سے بڑی خبر قرار دیا جا رہا ہے۔ یاد رہے کہ ایک ماہ قبل عرب میڈیا میں خبر سامنے آئی تھی کہ سعودی عرب اور قطر کی قیادت برسوں سے جاری کشیدگی کے خاتمے کیلئے کوششیں کر رہے ہیں۔
دعوٰی کیا گیا کہ عمان، کویت، سعودی عرب اور قطر کے حکام کے درمیان حال ہی میں مذاکرات ہوئے جن میں نمایاں پیشرفت ہوئی اور فریقین نے 3 سال سے جاری اس تنازع کے جلد خاتمے پر اتفاق کرلیا۔ خبر سامنے آنے کے بعد قطر اور ثالثی کا کردار ادا کرنے والے کویت کے اعلیٰ حکام نے اس پیش رفت کی تصدیق کی۔ قطر کے وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبد الرحمن الثانی نے ایک ماہ قبل جاری بیان میں خلیجی بحران کے حل کیلئے امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ معاملات درست سمت میں گامزن ہیں۔
جبکہ سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے بھی امید ظاہر کی کہ تنازع کے حل کی کوششیں کامیاب ہوں گی۔ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے 2017 میں قطر پر دہشت گردی کی حمایت اور ایران کے ساتھ تعلقات کا الزام لگاکر سفارتی تعلقات ختم اور بائیکاٹ کردیا تھا۔ ان ممالک نے قطر سے الجزیرہ چینل کو بند، ترک اڈہ خالی کروانے اور اخوان المسلمین سے تعلقات ختم کرنے سمیت 13 مطالبات کیے تھے۔
دوسری طرف تعلقات کی بحالی سے اس بات کے اشارے مل رہے ہیں کہ کہیں قطربھی ان ملکوں میں شامل نہ ہوجائے جنہوں نے اسرائیل کوتسلیم کیا ہے اوراسرائیلی میڈیا کی طرف سے ایشیا کے بڑے ملک کی طرف سے اسرائیل کوتسلیم کرنے کے اشارے بھی اس طرف جارہے ہیں