امریکا میں پھربغاوت پھوٹ پڑی : سیاہ فام شخص کی ہلاکت پر مظاہرے، 2 شخص ہلاک سیکڑوں زخمی
واشنگٹن :امریکا میں پھربغاوت پھوٹ پڑی : سیاہ فام شخص کی ہلاکت پر مظاہرے، 2 شخص ہلاک سیکڑوں زخمی ،ا طلاعات کے مطابق کینوشا میں سیاہ فام شخص کی پولیس کی فائرنگ سے ہلاکت کے بعد پرتشدد مظاہروں میں 2 ہلاک اور ایک شخص زخمی ہوگیا۔
خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق کاؤنٹی شیرف نے بتایا سیاہ فام شخص کی ہلاکت کے تیسرے روز بھی پولیس اور مظاہرین میں جھڑپ ہوچکی ہے۔سوشل میڈیا پر ہونے والی وائرل میں دیکھا جا سکتا ہے کہ فائرنگ پر لوگ چیخ رہے ہیں جبکہ پولیس کی جانب سے مظاہرین پر آنسو گیس اور ربڑ کی گولیوں کی فائرنگ کی گئی۔
خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ہجوم نے رائفل لے کر سڑک پر بھاگتے والے ایک شخص کا تعاقب کیا، انہیں یقین تھا اس نے کسی اور شخص کو گولی ماری تھی۔مظاہرین میں سے ایک شخص نے چھلانگ لگا کر اسلحہ بردار شخص نیچے گر ا دیا اور مظاہرین نے اس کی بندوق چھین لی۔مذکورہ شخص کو قریب سے گولی مار دی گئی۔
ویڈیو میں دکھایا گیا کہ دو دیگر افراد زخمی ہوئے اور راہگیروں نے ان کی مدد کی۔ایک اور ویڈیو میں ایک شخص کو دکھایا گیا ، جس کے سر میں گولی لگی ہوئی ہے جبکہ متعدد افراد اس کی مدد کے لیے پہنچ گئے۔ایک اور ویڈیو میں دکھایا گیا کہ ایک شخص کا بازو شدید زخمی ہوا ہے۔
Protesters and authorities clashed for a third night of civil unrest in Kenosha, Wisconsin, over the police shooting of Jacob Blake https://t.co/F8qlFPYQSZ pic.twitter.com/JBEMZbK8XP
— Reuters (@Reuters) August 26, 2020
خیال رہے کہ کینوشا اتوار کے روز سے احتجاج کی زد میں ہے جب پولیس نے جیکب بلیک کو پیچھے سے گولی مار دی تھی۔عینی شاہدین کے مطابق جیکب بلیک دو پولیس اہلکاروں سے دور چلا گیا تھا اور اپنی کار کا دروازہ کھول رہا تھا۔وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ اس کار میں جیکب بلیک کے تین بیٹے موجود تھے۔ان کے اہل خانہ اور وکلا نے بتایا کہ پولیس اہلکاروں نے 7 گولیاں چلائی جس میں سے 4 گولیاں جیکب بلیک کو لگی۔
واضح رہے جون میں امریکی ریاست منی سوٹا میں 46 سالہ سیاہ فام شہری جارج فلائیڈ کی پولیس کی حراست میں ہلاکت کے بعد نسلی امتیاز کے خلاف احتجاج شروع ہوا تھا۔امریکا میں پولیس کے ہاتھوں غیر مسلح سیاہ فام شخص کی ہلاکت کے بعد جاری پرتشدد احتجاجی مظاہروں کے دوران تقریباً 10 ہزار افراد کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔ س
علاوہ ازیں امریکا کی متعدد ریاستوں میں پھیل جانے والے پرتشدد مظاہروں کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے احتجاج کرنے والے شہریوں کو مقامی دہشت گرد سے تعبیر کرتے ہوئے ان پر لوٹ مار کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔دوسری جانب پوپ فرانسس نے امریکا میں بدامنی پر اپنی خاموشی کو توڑتے ہوئے کہا تھا کہ کوئی بھی ’نسل پرستی سے اپنی نظریں نہیں چرا سکتا‘۔انہوں نے کہا تھا کہ ’لیکن تشدد صرف اپنی تباہی اور شکست کا باعث بنے گا‘۔