رحمت ہی رحمت رمضان ٹرانسمیشن،لندن سے سینئر صحافی اظہر جاوید نے دی اچھی خبریں

0
41

رحمت ہی رحمت رمضان ٹرانسمیشن،لندن سے سینئر صحافی اظہر جاوید نے دی اچھی خبریں

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سوشل میڈیا پر سب سے بڑی رمضان ٹرانسمیشن رحمت ہی رحمت کا بائیسویں روزے کے افطار پروگرام کو مبشر لقمان یوٹیوب چینل پر آغاز ہو چکا ہے

رمضان ٹرانسمیشن کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا جس کے بعد نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم پیش کی گئی، افطار ٹرانسمیشن میں سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان کے ہمراہ سینئر صحافی اظہر جاوید نے لندن سے گفتگو کی

ٹرانسمیشن کے آغاز پر مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ یہ تیسرا عشرہ ہے جو جہنم سے نجات کا ہے اس میں فرزندان توحید اعتکاف میں بیٹھتے ہیں اس بار بہت لوگ گھروں میں بیٹھے ہیں

لندن سے سینئر صحافی اظہر جاوید کا رحمت ہی رحمت رمضان ٹرانسمیشن میں کہنا تھا کہ اچھی خبر کا آغاز کریں گے،لندن میں مریضوں کی تعداد کافی حد تک کم ہو گئی ہے،اور ماہرین اسے بڑی کامیابی قرار دے رہے ہیں، اگر اسی طرح مریض کم ہوتے رہے تو لندن اگلے دو سے تین ہفتے میں کلیئر ہو سکتا ہے

اظہر جاوید کا مزید کہنا تھا کہ اسوقت مسئلہ یہ ہے کہ جہاں کیس زیادہ ہیں وہاں لاک ڈاؤن سخت کر کے اس پر قابو پایا جائے، ویکسین کے حوالہ سے اب تک ڈاکترز نے اطمینان کا اظہار کیا ہے، جون کے مہینے میں ابتدائی نتایج عوام کے سامنے شیئر کئے جائیں گے،مارکیٹ میں ویکیسن اگلے سال ہی آ سکے گی، یہ بڑ اہی آزمائشی وقت ہے، اور بھی کافی کمپنیز تقریبا دس کے قریب ویکیسن پر کام کر رہی ہیں.

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کی بات کو اتنا سیریس لیتا ہوں جتنا میرا کی بات کو ،

اظہر جاوید کا کہنا تھا کہ کرونا پر قابو احتیاط سے ہی پایا جا سکتا ہے، احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ضروری ہیں، یورپ کے اندر جو بارڈر بند ہیں وہ جون تک کھل جائیں گے اور لوگ سفر کر سکیں گے، آہستہ آہستہ لاک ڈاؤن میں نرمی ہے زیادہ امکان ہے کہ جولائی تک حالات بہتر ہوں گے

اظہر جاوید کا مزید کہنا تھا کہ ایئر انڈسٹری بھی بحال ہونا شروع ہو رہی ہے، ایمرٹس نے فلائٹس شروع کرنے کا اعلان کیا ہے، اور بھی کئی کمپنیاں تیاری کر رہی ہیں،ایزی جیٹ نے اپنے جہازوں کو گراؤنڈ کیا ہوا ہے،ایئر انڈسٹری میں سماجی فاصلے ، دوران سفر ماسک ،گلوز کو لازمی قرار دیا جا رہا ہے،احتیاطی تدابیر اختیار کی جا رہی ہیں، لاک ڈاؤن کے کافی مثبت اثرات مل رہے ہیں،اب حالات کافی بہتر ہیں

اظہر جاوید کا مزید کہنا تھا کہ برطانیہ کی اکانومی گزشتہ 3 سو سال میں ابتک سب سے بری حالت ہونے والی ہے، اس حوالہ سے کوئی اچھی خبریں نہیں آئیں،معاملات بن نہیں پا رہے،برطانیہ کی مارکیٹ کا برا لیول ہونے والا ہے لیکن چھ مہینے ، سال پر قابو پالیں گے، رئیل سٹیٹ کا بزنس متاثر ہو گا، انکو کام کی اجازت دے دی گئی ہے، جو ٹرانزکشن روکی گئی تھی اس کو آنے کی اجازت دے دی گئی ہے اب ریئل اسٹیٹ اوپر آنا شروع ہو گئی ہے، اب نئی بلڈنگز نظر آتی ہیں، پرانی کو گرا دیا گیا ہے.

اظہر جاوید کا مزید کہنا تھا کہ لندن میں گہما گہمی کرونا کی وجہ سے ختم ہوئی ہے، سیاحوں کو جب دوبارہ آنے کی اجازت ملے گی تو پھر دوبارہ گہما گہمی شروع ہو جائے گی یہ چھ مہینے، سال کا پیریڈ ہے، دوبارہ معاملات بہتر ہوں گے تو لندن کی اکانومی بہتر ہونا شروع ہو جائے گی، توقع ہے کہ 4 جولائی سے کچھ چیزوں کو کھولنے کی اجازت دی جائے گی، 4 جون کو چھوٹی دکانوں کو کھولنے کی اجازت ملے گی ، 4 جولائی کو بڑے بزنس کو کھولنے کی اجازت ملے گی اگر کرونا کے کیسز کم ہو رہے،

اظہر جاوید کا مزید کہنا تھا کہ برطانوی حکومت کوشش کر رہی ہے کہ لاک ڈاؤن جلدی ختم کریں، وہ سکول بھی کھولنا چاہ رہے ہیں ااور اسکی زیادہ مخالفت کی جا رہی ہے، لوگ، ٹیچر یونین اس کی مخالفت کر رہے ہیں کہ سکول نہ کھولے جائیں، جو والدین ہیں انکے لئے سہولت ہو جاتی ہے کہ بچے جب سکول جاتے ہیں تو وہ جاب پر جا سکتے ہیں، برطانوی حکومت سہولیات دے رہی ہے، عوام نے یہاں لاک ڈاؤن پر پابندی کی، شروع میں حکومت سے غلطیاں ہوئیں ،تنقید بھی ہوئی لیکن برطانوی وزیراعظم کے ہسپتال میں داخل ہونے کے بعد کم ہو گئی، تین سٹیٹ نے سٹے ہوم کا نعرہ نہین چھوڑا اور لاک ڈاؤن میں سختی رکھی، اگلے کچھ عرصے میں معاملات بہتر ہوں گے.

اظہر جاوید کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم کی جانب سے اووسیز پاکستانیوں کے اعلان کو شاید پذیرائی نہ ملے کیونکہ وقت غلط ہے، بزنس رکے ہوئے ہیں، انکو ابھی بھی نظر ثانی کرنی چاہئے تو کہ فیک پروجیکٹ سامنے نہ آئے، لوگوں کا بزنس چل جائے پھر اس کو سامنے لائیں،

اظہر جاوید کا مزید کہنا تھا کہ جن لوگوں کو سیلریز نہیں مل رہیں وہ مشکل سے گزارہ کر رہے ہیں، مسئلہ یہ ہے کہ ہماری حکومت سوشل میڈیا پر زیادہ کوشش کرتی ہے کہ چیزوں کو لایا جائے لیکن آن دی گراؤنڈ چیزوں کو مینج کرنا بہتر ہو گا، اکانومی متاثر ہوئی جو بحال ہو جائے گی لیکن جو لوگ بے روزگار ہوئے انکے لئے ابھی سے منصوبہ بندی شروع کرنی چاہئے.

کرونا کے بعد بہت کچھ بدلنا پڑے گا، پاکستان کا ہیلتھ سٹرکچر تیار ہی نہیں تھا، ڈاکٹر جاوید حیات کی رحمت ہی رحمت ٹرانسمیشن میں گفتگو

Leave a reply