کرونا کے بعد بہت کچھ بدلنا پڑے گا، پاکستان کا ہیلتھ سٹرکچر تیار ہی نہیں تھا، ڈاکٹر جاوید حیات کی رحمت ہی رحمت ٹرانسمیشن میں گفتگو

0
42

کرونا کے بعد بہت کچھ بدلنا پڑے گا، پاکستان کا ہیلتھ سٹرکچر تیار ہی نہیں تھا، ڈاکٹر جاوید حیات کی رحمت ہی رحمت ٹرانسمیشن میں گفتگو

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سوشل میڈیا پر سب سے بڑی رمضان ٹرانسمیشن رحمت ہی رحمت کا بائیسویں روزے کے افطار پروگرام کو مبشر لقمان یوٹیوب چینل پر آغاز ہو چکا ہے

رمضان ٹرانسمیشن کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا جس کے بعد نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم پیش کی گئی، افطار ٹرانسمیشن میں سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان کے ہمراہ علماء کرام گفتگو کر رہے ہیں. آج کی ٹرانسمیشن میں رمضان کا تیسرا عشرہ جہنم سے نجات کا ذریعہ و دیگر موضوعات پر بات چیت کی جا رہی ہے.

ٹرانسمیشن کے آغاز پر مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ یہ تیسرا عشرہ ہے جو جہنم سے نجات کا ہے اس میں فرزندان توحید اعتکاف میں بیٹھتے ہیں اس بار بہت لوگ گھروں میں بیٹھے ہیں

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس دنیا بھر میں پھیلا ہوا ہے، ہلاکتیں ہو رہی ہیں، ہم رمضان کے حوالہ سے بھی بات کرتے ہیں ساتھ ڈاکٹرز کو بھی ٹرانسمیشن میں لاتے ہیں تا کہ وہ آگاہی دیں کہ کرونا سے بچاؤ کے لئے کیا کرنا چاہئے، 208 ممالک میں ٹرانسمیشن لائیو چل رہی ہے ،آپ ہمیں بتائیں کہ آپ کے ملک مین کیا کیا صورتحال ہے کرونا کے حوالہ سے، ہمیں انٹرنیشنل کالز بھی آتی ہیں، یہ پہلی بار ہے کہ ہم نے ٹی وی چینلز کی اجاردہ داری کو توڑا اور یوٹیوب پر 5 سوشل چینل پر رمضان ٹرانسمیشن دیکھی جا رہی ہے

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ دیکھنا ہے کہ رمضان کے بعد ہماری زندگیوں میں تبدیلی آتی ہے یا نہیں.

ڈاکٹر جاوید حیات نے رحمت ہی رحمت رمضان ٹرانسمیشن مین گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آہستہ آہستہ کیسز بڑھ رہے ہیں، پچھلے کچھ دنوں‌میں پاکستان میں ایک ہزار سے زیادہ کیسز آ رہے ہیں، پنجاب میں بھی مریض بڑھ رہے ہیں اور یہ بڑھنے تھے لاک ڈاؤن کے باوجود بڑھنے تھے،

ڈاکٹر جاوید حیات کا مزید کہنا تھا کہ سماجی فاصلے کے نہ ہونے کی وجہ سے کرونا کے کیسز بڑھ رہے ہیں،ہم کرونا کو روک سکتے ہین کہ اگر سماجی فاصلہ کے قوانین پر عمل کرین، اس کی ٹرانسمیشن کو روکنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ سماجی فاصلے پر عمل ہو ورنہ کرونا کے کیسز بڑھیں گے، لاک ڈاؤن نرم ہونے کی وجہ سے مریض بڑھیں گے،بہت سے لوگ کرونا سے متاثر ہوں گے اسکے لئے ضروری ہے کہ ٹیسٹ بڑھانا ہوں گے، اور سمارٹ لاک ڈاؤن کرنا ہو گا جہان‌کرونا کیسز ہوں گے اس علاقے کو بند کرنا ہو گا، ٹیسٹنگ ہو گی تو مریضوں کا پتہ چلے گا، ہمیں اس ضمن میں احتیاط کرنی چاہئے ورنہ نقصان ہو سکتا ہے اور ہم افیورٹ نہیں کر سکیں گے،

ڈاکٹر جاوید حیات کا مزید کہنا تھا کہ کرونا کے حوالہ سے کیسز سرپرائز دے رہے ہیں، کھانسی بخار کے علاوہ بھی کچھ علامات سامنے آ رہی ہیں، اس میں بڑی تیزی سے تبدیلی آ رہی ہے،ہر روز نئی چیز دریافت ہو رہی ہے ،ہمارے دوست نے ٹیسٹ کروایا تو اس میں کرونا کی تشخیص ہوئی ہے، کھانسی، سانس روکنے، بخار کی صورت میں کرونا ہو سکتا ہے، آپ کو محتاط ہونا پڑے گا، ہمارے ہاں جو ٹیسٹ کئے جا رہے ہیں وہ لیبارٹریز مین کئے جا رہے ہیں، گھروں میں ٹیسٹ نہیں کئے جا رہے، ہمارے ہاں جتنے بھی کیسز آئے ہیں وہ چائنیز کٹس سے سامنے آئے ہیں،

ڈاکٹر جاوید حیات کا مزید کہنا تھا کہ ابھی تک پاکستان میں کرونا کے کیسز آہستہ آہستہ سامنے آ رہے ہیں جس سے تیاری کا موقع مل گیا ہے، لاک ڈاؤن میں احتیاط کی ضرورت ہے، ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ دنیا میں کرونا کے حوالہ سے ایمرجنسی ہے تا کہ کرونا کا علاج کیا جا سکے، پاکستان میں بھی ایمرجنسی ہے، ہسپتالوں میں کام ہو رہا ہے، اگر کیس بڑھ جائیں گے تو باقی ہسپتال ان کو بھی انگیج کیا جا سکتا ہے، پاکستان کا سسٹم ایسا ہے کہ اس میں لوگوں پر ایکشن نہیں کر سکتے،پاکستان میں سپیشلسٹ ڈاکٹرز کی ضرورت ہے،بدقسمتی ہے جب سے پاکستان بنا ہیلتھ سٹرکچر بہتر نہیں بنایا جا سکا، ہمارے لئے جو جی چاہے سپیشل ٹریٹ کر لیتا ہے،ڈاکٹر قابل ہیں انکی پریکٹس کا انتظام ہونا چاہئے.اس پر کوئی منصوبہ بندی نہیں ہے،

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ ہماری کوئی حکومت کے لیول پر پالیسی اور تیاری نہیں، حکومت کو جب پتہ چل گیا تھا تو انہوں نے کیا کیا، مذہبی اجتماع کو بزدار نے اجازت دی اور کرونا کو پھیلنے کے لئے چھوڑ دیا ،پی ایم ڈی سی کی ابھی تک پالیسی بنی ہی نہیں، کس طرح کے ڈاکٹرز بیٹھے ہیں، جو پالیسی اور ابھی تک فریم ورک نہین دے سکے. پاکستان میں‌1870 وینٹی لیٹرز ہیں جن میں سے 800 کام ہی نہیں کر رہے، جو خراب ہیں وہ ابھی تک ٹھیک نہیں ہوئے وہ کتنا مشکل ہے، سٹاف کو بھی ٹرینڈ نہیں کر سکے، ہم ہسپتالوں میں بوجھ ڈال کر کس کو بے وقوف بنا رہے ہیں

ڈاکٹر جاوید حیات کا مزید کہنا تھا کہ جب سر پر پڑی تو وینٹی لیٹر ڈھونڈنے نکل پڑے پھر پتہ چلا کہ کتنے خراب ہیں اور کتنے صحیح ہیں،ہمارے ہیلتھ سسٹم پر ابھی تک کرونا کے حوالہ سے اتنا پریشر نہیں آیا جتنا توقع تھی، ابھی لوگوں کو آئسولیشن کورنتائن کی اجازت دے دی گئی ہے کہ وہ لوگ گھروں میں رہ سکتے ہیں،ایس او پیز تیار تھے، دو رائے تھی کہ سسٹم میں بہت گنجائش ہے اسلئے پہلے ایسا نہین کیا گیا، اب لوگوں کو کہہ دیا گیا ہے کہ گھر میں رہنا ہے اور گھر کے افراد سے نہیں ملنا، اس میں دیکھا ہے کہ کرونا مثبت مریض نے معلوم ہونے کے باوجود سات لوگوں کو بلایا ہوا تھا.

ڈاکٹر جاوید حیات کا کہنا تھا کہ پی سی آر کیا جاتا ہے اس میں‌بہترین نتائج 60 فیصد پازیٹوہیں، اس میں کئی فیکٹرز ہیں، کرونا بہت سارے ممالک میں پھیل گیا ہے، چین بچ گیا کیونکہ انہوں نے سخت لاک ڈاؤن کیا، انہوں نے گھروں میں کھانا پہنچایا، اب چین میں دوبارہ کیس رپورٹ ہو رہے ہیں،210 ملکوں میں کرونا پھیلا ہوا ہے، اگر لیب سے لیک ہو گا تو محدود ایریا میں جائے گا،

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ ووہان سے دنیا میں ٹریفک جا رہی ہے،جہازوں کے اندر سے بھی انفیکشن شروع ہو گیا، جن ممالک میں چینی زیادہ نہیں وہاں کم ہے ڈاکٹر جاوید خان کا کہنا تھا کہ جب ووہان کو لاک ڈاؤن کیا تھا ، ہمارے ہاں ایک بھی چینی کیسز نہین ہے، ٹرانسمیشن کہیں بھی نہیں البتہ چینی کچھ آئے ہیں جن کو کرونا ہوا ہے

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ چینی ہر چیز کھا جاتے ہیں، ہماری روایات ہیں گرمجوشی سے ملنا، ہمیں تعلیمات کو ری وزٹ کرنا پڑ رہا ہے.

ڈاکٹر جاوید حیات کا کہنا تھا کہ یہ چیزیں جلد بدل جائیں گی، وائرس ایک دو مہینے میں کم ہو جائے گا، ہاتھ دھونا اور سماجی فاصلے کو قائم رکھنا ہو گا ،کھانسی کے وقت منہ پر ہاتھ رکھنا ہو گا، اب کئی عادتیں بدلنی پڑیں گی، کرونا وائرس کے بعد بہت کچھ بدلنا پڑے گا.

Leave a reply