بھارت سے ٹرکوں میں افغانستان جانے والا بھارتی امدادی سامان مشکوک

بھارتی پنجاب کے شہر پنجاب میں امرتسر کے قریب پاکستانی سرحد پر تجارت کے لئے آنے والے ٹرکوں میں منشیات، اسلحہ، گولہ بارود اور دیگر ممنوعہ اشیاء کی نشاندہی کرنے والے 32 لاکھ ڈالرز مالیت کےاسکینرز گھٹیا اور غیر معیاری نکلے جب کہ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ان میں صلاحیت ہی نہیں کہ وہ ان ممنوعہ اشیاء کو ٹریس اور اسکین کر سکیں اور ان کی نشاندہی کرسکیں۔

اس کے بعدپاکستان کے راستے افغانستان جانے والےٹرکوں میں لوڈ کیا جانے والا بھارتی امدادی سامان مشکوک ہوگیا ہے۔ امرتسر سے پاک بھارت تعلقات اور تجارت کے حوالے سے کام کرنے والے سینیئر صحافی رویندر سنگھ روبن کی ایک رپورٹ کے مطابق اٹاری بارڈر پر فل باڈی ٹرک اسکینرز ستمبر 2021 میں لگائے گئے تھے اور ان کامقصد بھارت کے مختلف شہروں نے پاکستان اور پاکستان کے راستے دوسرے ممالک میں بھیجے جانے والے تجارتی سامان والے ٹرکوں میں منشیات اور ممنوعہ اشیاء کی نشاندہی کرنا تھا۔

اس وقت کے وزیرمملکت برائے داخلہ کی ہدایات کی روشنی میں لینڈ پورٹ اتھارٹی آف انڈیا اور سنٹرل بورڈ آف ڈائریکٹ ٹیکس اینڈ کسٹمزحکام نے اسکینرز انسٹال کرنے کے جو معاہدے کئے وہ جدید ترین تقاضوں اور معیار کے مطابق نہیں تھے گو کہ اس وقت پاکستان اور بھارت کے درمیان تجارت بند ہے تاہم بھارت گندم اور ادویات کے نام پر امدادی سامان ٹرکوں کے ذریعےافغانستان بھیج رہا ہے لیکن غیر معیاری چیکنگ نظام کی نشاندہی کے بعد ان ٹرکوں کی چیکنگ کا نظام مشکوک ہو کر رہ گیا ہے۔

بھارت اب تک آٹھ ہزار ٹن گندم اور دوسرا امدادی سامان پاکستان کے راستے افغانستان بھجوا چکا ہے جب اسی ہفتے مزید دو ہزار ٹن سامان افغانستان بھجوایا جا رہا ہے۔ 2021 میں ان اسکینرز کو لگانے سے پہلے تمام ٹرکوں کی تلاشی کے لئے اسٹاف مقرر کیا گیا تھا جو اب کام نہیں کر رہا۔ واضح رہے کہ بھارت نے یہی اسکینرز اٹاری واھگہ کے علاوہ پیٹراپول، راکساول، پونچھ، چکن دا باغ اور اڑی اسلام آباد میں پاکستان سے ملحقہ بارڈرز پر بھی لگانے کی منظوری دی تھی۔

Comments are closed.