اسلام آباد :ملک میں آ ٹے اور چینی بحران کی تحقیقاتی رپورٹ جاری کردی گئی،سیاسی کاروباری خاندانوں نے فائدہ اٹھایا،اطلاعات کے مطابق پاکستان میں آٹے اورچینی کے بحران پروزیراعظم کی طرف سے قائم کردہ کمیٹی نے رپورٹ جاری کردی ہے ،

باغی ٹی وی کےمطابق ملک میں آ ٹے اور چینی بحران کی تحقیقاتی رپورٹ جاری کردی گئی۔ تفصیلات کے مطابق آٹے اور چینی کی تحقیقاتی رپورٹ میں ذمہ دران کو بے نقاب کردیا گیا ہے۔ تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چینی بحران میں سیاسی خاندانوں نے خوب مال بنایا۔ جہانگیرترین اور خسروبختیار کے بھائی کو سب سے زیادہ فائدہ ہوا ہے۔

ذرائع کےمطابق ان کاروباری شخصیات نے براہ راست نہیں بلکہ حکومت کی طرف سے دی گئی سبسڈی سے فائدہ اٹھایا ،چینی بحران دراصل چینی برآمد کرنے اور چینی پر سبسڈی دینے سے پیدا ہوا۔ پنجاب حکومت نے چینی پر 3 ارب کی سبسڈی دی۔ اسی طرح ایکسپوٹرز کو دو فائدے ملے ، ایک چینی کی قیمتوں میں اضافہ اور دوسرا 3 ارب کی سبسڈی کا فائدا ہوا۔

اس رپورٹ میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ اس کاروبارسے پاکستان کی سابق حکمران جماعت کے بڑے بڑے ناموں کے علاوہ ، خسروبختیار،مونس الہیی نے فائدہ اٹھایا ہے ،

یہ بھی اس رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ جہانگیرترین کی شوگر ملز کو 56 کروڑ یعنی 22 فیصد سبسڈی دی گئی۔

ذرائع کےمطابق ملک میں آٹے کے بحران کا ذمہ دارذخیرہ اندوزوں کوٹھہرایا گیا ،اطلاعات کے مطابق 2019ء میں گندم کی پیداوار کا غلط اندازہ لگایا گیا۔ جبکہ مالی سال 2019-20ء میں ایک لاکھ 63 ہزار ٹن گندم برآمد کی گئی۔ گندم کی برآمد اور برآمد میں تاخیر کی وجہ سے بے چینی پھیلی۔ بےچینی کی وجہ سے لوگوں نے ذخیرہ اندوزی شروع کردی۔

وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا کہ آٹا اورچینی بحران کی تحقیقاتی رپورٹ نہیں دیکھی۔ یقین ہے کوئی بھی صورتحال ہوا، عمران خان انصاف کریں گے

Shares: