لاہور کے علاقے والٹن روڈ پر ڈرون حملوں کی اطلاعات نے شہریوں میں شدید خوف و ہراس پھیلا دیا۔

پولیس ذرائع کے مطابق پیر کی رات والٹن روڈ پر دو دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں جنہیں قریبی علاقوں گوپال نگر، نصیر آباد اور دیگر رہائشی علاقوں میں بھی شدت سے محسوس کیا گیا۔ عینی شاہدین کے مطابق دو سے تین دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں، جس کے بعد شہری گھبرا کر گھروں سے باہر نکل آئے۔پولیس کا کہنا ہے کہ ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ دھماکے ممکنہ طور پر ڈرون حملے تھے۔ تاہم، دھماکوں کی نوعیت اور حملوں کی تصدیق کے لیے مزید تحقیقات جاری ہیں۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ اور قانون نافذ کرنے والے ادارے موقع پر پہنچ چکے ہیں اور علاقے کو گھیرے میں لے کر شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں۔

باخبر ذرائع کے مطابق پاکستان ایئر ڈیفنس نے حساس علاقوں کی نگرانی کے لیے بھیجے گئے جدید بھارتی اسٹیلتھ ڈرون کی نشاندہی کرکے اسے مار گرایا۔ ڈرون کو انتہائی درستگی کے ساتھ نشانہ بنایا گیا اور والٹن لاہور کے قریب گر کر تباہ ہو گیا۔

پولیس حکام کے مطابق چکوال کے نواحی علاقے ڈھمن میں دیوالیاں کے قریب ایک ڈرون گرنے کی اطلاع ملی ہے۔ خوش قسمتی سے اس واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ ڈرون کا ملبہ پولیس نے قبضے میں لے لیا ہے اور تفتیشی عمل شروع کر دیا گیا ہے۔ جائے وقوعہ پر حساس اداروں کے اہلکار بھی پہنچ چکے ہیں تاکہ واقعے کی مکمل چھان بین کی جا سکے۔

پنجاب کے ضلع گجرات کے علاقے ڈنگہ کے نزدیک بھی کھیتوں میں ایک اور ڈرون گرنے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ٹیمیں جائے وقوعہ پر موجود ہیں اور ملبے کو اکٹھا کر کے فارنزک تجزیے کے لیے بھیجا جا رہا ہے،عینی شاہدین نے بتایا کہ وہ قریبی ہوٹل میں کھانا کھا رہے تھے کہ اچانک ایک زور دار دھماکہ ہوا، آسمان پر سرخ روشنی نظر آئی، اور کوئی چیز نیچے گرتی ہوئی دکھائی دی۔ جائے وقوعہ پر پہنچنے والی ریسکیو اور پولیس ٹیموں نے بتایا کہ جو ٹکڑے وہاں پائے گئے، وہ ممکنہ طور پر کسی ڈرون یا ڈیوائس کے تھے جو دھماکے سے تباہ ہو گئی۔

اب تک کی تفصیلات کے مطابق گجرات اور چکوال دونوں مقامات پر کوئی جانی نقصان رپورٹ نہیں ہوا، تاہم ان واقعات نے سیکیورٹی اداروں کی تشویش میں اضافہ کر دیا ہے۔

دوسری جانب لاہور اور سیالکوٹ کے درمیان متعدد فضائی راستے کمرشل پروازوں کے لیے بند کر دیے گئے ہیں۔ سول ایوی ایشن حکام کے مطابق یہ اقدام حفاظتی نقطہ نظر سے عارضی طور پر کیا گیا ہے تاکہ کسی ممکنہ خطرے سے بچا جا سکے۔

Shares: