اسلام آباد: پاکستان اور عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے درمیان تکنیکی سطح کے مذاکرات کا پہلا سیشن مکمل ہو گیا، جبکہ دوسرا سیشن جاری ہے-
باغی ٹی وی: تفصیلات کے مطابق آج ایف بی آر اور وزارت خزانہ کے حکام سے بھی مذاکرات ہوں گے آئی ایم ایف نے اخراجات میں کمی کے لیے رائٹ سائزنگ اقدامات پر عملدرآمد کا مطالبہ کیا ہے اور آئندہ سہ ماہی میں ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کے لیے جامع پلان بھی طلب کر لیا ہے۔
آئی ایم ایف نے واضح کیا ہے کہ ریونیو شارٹ فال کے لیے کوئی گنجائش نہیں اور حکومت کو آئندہ سہ ماہی میں 300 ارب روپے کا شارٹ فال پورا کرنا ہوگا، اس حوالے سے ایف بی آر کو کمپلائنس رسک مینجمنٹ اور رسک امپرومنٹ پلان کے تحت اقدامات کر نے کی ہدایت دی گئی ہے۔
مزید برآں، آئی ایم ایف وفد کو بڑے شہروں میں ٹیکس نیٹ سے باہر بڑے ریٹیلرز پر بریفنگ دی گئی جبکہ آئی ایم ایف نے اسلام آباد، کراچی، لاہور میں ہائی رسک کیسز میں ریکوری کی ہدایت کی ہے تاکہ ہائی رسک کیسز سے ریکوری سے ریونیو شارٹ فال پورا کیا جائے۔
آئی ایم ایف نے 6 لاکھ آڈٹ پیراز میں پھنسی رقوم کی تفصیل بھی طلب کرلی ہے، ساتھ ہی تاخیر پر سزاؤں کا تعین بھی مانگ لیاعالمی مالیاتی ادرے نے فالو اپ کرکے آڈٹ میں پھنسی رقوم کی ریکوری کا مطالبہ کر دیا۔ آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ آڈٹ پیراز پر فالو اپ نہ ہونے کی وجہ بھی بتائی جائے۔
آئی ایم ایف نے ہر متعلقہ ادارے سے فوری تفصیلی جواب طلب کرلیا اور فالو اپ کرکے آڈٹ میں پھنسی رقوم کی ریکوری کی ڈیمانڈ کردی، ساتھ ہی اس ریکوری کا طریقہ کار بھی طلب کرلیا، آئی ایم ایف نے اس ٹاسک میں تاخیر پر جوابدہی کا سسٹم لاگو کرنے کا کہا ہے اور چیف اکاؤنٹنٹ جنرل کی فوری تعیناتی کی ڈیمانڈ کردی۔
دوسری جانب وزارت توانائی اور وزارت پیٹرولیم کے ساتھ مذاکرات میں پاور اور پیٹرولیم سیکٹر کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا آئی ایم ایف وفد سے اسلامک بینکنگ کے اقدامات اور طریقہ کار پر بھی بات چیت ہوئی جبکہ اسٹیٹ بینک کے ساتھ ری فنانس اسکیم ٹرانزیشن اور ڈویلپمنٹ فنانس پر تبادلہ خیال کیا گیا، آئی ایم ایف نے بینکنگ سیکٹر میں اصلاحات کے حوالے سے آپریشنلائزیشن آف بینک ریز ولیشن فریم ورک پر بھی تبادلہ خیال کیا ہے۔
آئی ایم ایف کو دی گئی بریفنگ کے مطابق فروری تک ٹیکس خسارہ 450 ارب روپے رہا ہے جبکہ جون تک اس خسارے میں مزید اضافہ نہ ہونے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے، عدالتوں میں 4 ہزار ارب روپے کے ٹیکس معاملات زیر التوا ہیں، جن میں سے 300 ارب روپے کی ریکوری متوقع ہے۔
حکام نے آئی ایم ایف کو آگاہ کیا کہ حکومت تاجروں اور ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں لابی کے اثر و رسوخ کو کم کرنے کی کوشش کر رہی ہے, مشروبات اور سگریٹ پر ٹیکس سے 100 ارب روپے اکٹھے کرنے کا منصوبہ بھی زیر غور ہےبریفنگ میں بتایا گیا کہ زیادہ تخمینوں کی وجہ سے مجموعی طور پر 990 ارب روپے کا شارٹ فال ہوسکتا ہے تاہم اس شارٹ فال کو ٹیکسز کی ریکوری ممکن بنا کر کم کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق مذاکرات میں بجٹ اور عوامی ریلیف کے امور پر بھی غور کیا جائے گا۔