پاکستان میں انقلاب آگیا : چارے بھوسے کے بغیر کٹوں کی پروورش

0
40

فتح جنگ : لائیوسٹاک سیکٹر میں انقلاب‘ چارے بھوسے کے بغیر کٹوں کی پروورش ،اطلاعات کے مطابق محکمہ لائیوسٹاک ضلع اٹک کی زیر سرپرستی چھجی مار لائیوسٹاک تجرباتی یونٹ میں 25کٹوں پر بھوسے اور چارے کے بغیر پرورش کا کامیاب تجربہ، کم لاگت سے زیادہ منافع اور صحت مند گوشت کا حصول ممکن ہوگیا، کم آمدن افراد کیلئے یہ بڑی خوشخبری ہے،

ان خیالات کا اظہار چھجی مار لائیو سٹاک تجرباتی یونٹ کے چیئرمین ملک غلام حسین اور سابق ای ڈی او زراعت ڈاکٹر خالد پرویز نے صحافیوں سے گفتگو میں کیا، ان کا کہنا تھا کہ محکمہ لائیو سٹاک کی زیرپرستی لائیو سٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ پروگرام کے اندر ایڈیشنل ڈائریکٹر لائیو سٹاک اٹک کی سرپرستی میں 25کٹوں پر تجربہ کیا،

ان کا کہنا تھا کہ 90دن کیلئے چھجی مار لائیو سٹاک تجرباتی یونٹ نے کٹوں کو بھوسے اور چارے کے بغیر ڈاکٹر خالد پرویز کے کاف فیٹینگ فیڈ فارمولا کے تحت پالا، 70دن تک ان کی صرف فیڈ میں پرورش کی گئی اور آخری20دنوں ایک کلو فی جانور سائیلج دیا گیا، اس تجربہ میں فی جانور ایک کلو اوسطاًاضافہ ریکارڈ کیا گیا۔اس تجربے کے بعد چارے اور بھوسے کے خرچ کے بغیر فیڈ کے مناسب خرچ پر مویشی کو پالا گیا اور حیران کن طور پر یہ تجربہ کامیاب ہوا اورانہیں حکومت پاکستان کی جانب سے دی جانیوالی سبسڈی کے علاوہ تین ماہ میں 3لاکھ41ہزار کا فائدہ پہنچا۔

پاکستان میں پہلی دفعہ یہ تجربہ کرنے والے ملک غلام حسین اور ڈاکٹر خالد پرویز کا کہنا ہے کہ وہ مویشی پال حضرات کی ہر طرح سے معاونت اور ٹریننگ کرنے کو تیار ہیں، اب مویشی ان پر بوجھ نہیں ہیں بلکہ ایک اوسط سرمایے کے ساتھ ماہانہ ایک لاکھ روپے کمانے کا ذریعہ بن سکتے ہیں۔ اس کامیاب تجربے کے تحت لائیو سٹاک سیکٹرمیں ترقی کے نئے مواقع مہیا ہوں گے۔اس کامیاب تجربے کے تحت لائیو سٹاک سیکٹرمیں ترقی کے نئے مواقع مہیا ہوں گے اور انٹرنیشنل مارکیٹ میں حلال پاکستانی گوشت پہنچ پائے گا۔

ملک غلام حسین نے حکومت پاکستان سے اپیل کی ہے کہ ہمارے تجربے سے فائدہ اٹھاکر مویشی پال حضرات کو باقاعدہ شعور دیا جائے تاکہ وہ نہ صرف خود منافع کماسکیں بلکہ حکومت جو سبسڈی دیتی ہے اس کی بھی ضرورت نہ پڑے اور یہ کاروبار خودمختار ہوجائے۔ صرف زمیندار ہی نہیں بلکہ وہ افراد بھی اس سے فائدہ حاصل کرسکتے ہیں جن کے پاس زرعی زمین موجود نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ثابت ہوچکا ہے کہ کٹابچاؤ پروگرام کے تحت حکومتی سبسڈی کے طور پر ملنے والے کٹے کی نگہداشت اور کم لاگت سے زیادہ منافع، زیادہ اور صحت مند گوشت کاحصول ہے۔عام بھوسے اور چارے پر پلنے والے مویشی منافع بخش ثابت بھی نہ ہوسکے

Leave a reply