جب اللّلہ پاک خوش ہوتے ہیں تو وہ اہل خانہ کو بیٹی سے نواز دیتا ہے مگر اس جدید دور میں بھی بہت سے گھروں میں بیٹی کی پیدائش کو دل سے تسلیم نہیں کیا جاتا۔ اولاد اللّلہ پاک نوازتے ہیں چاہے بیٹا ہو یا بیٹی اللّلہ پاک کی مرضی اس میں شامل ہوتی ہے مگر کچھ گھرانوں میں نا شکری عروج پہ ہوتی ہے اور وہ بیٹی کو رحمت نہیں زحمت سمجھ لیتے ہیں اور الزام ماں پہ ڈال دیتے ہیں کہ بیٹی کیوں پیدا ہوگئ ۔ اس میں اب ماں کا کیا قصور جب دینے والی رب پاک کی ذات ہے ۔ بیٹی رحمت ہے نہ کہ زحمت ۔ لوگوں کو بیٹی کی پیدائش پہ اعتراض ہوتا کیوں ہے ؟؟ کیوں کہ بہت سے گھرانوں میں یہ سوچا جاتا ہے بیٹی پرائی ہوتی ہے اور بیٹے سہارا بن سکتے ہیں بیٹیوں کو بوجھ سمجھا جاتا ہے اسلئے کہ ایک دن انکی شادی کرنی پڑے گی جہیز دینا پڑے گا اکثر خاندان جائیدادیں بیٹیوں کو دینا پسند نہیں کرتے وہ سوچتے ہیں جائیداد گھر سے باہر نہ جائے یا تو بیٹی کی شادی خاندان میں کردی جاتی ہے۔ یا پھر کی ہی نہیں جاتی اسکو ساری زندگی کنوارہ بیٹھائے رکھتے ہیں ۔ تاکہ جائیداد کا بٹوارا نہ ہو اسکو خود غرضی کہا جائے یا کیا کہا جائے؟؟اگر بیٹی خود اپنی خوشی تلاش کرنے کی ہمت کرے خاندان سے نکلنے اور کہیں باہر شادی کرنے کا سوچ بھی لے یا کوشش بھی کردے اسکو قتل کر دیں گے مگر اسکو جینے نہیں دیں گے ۔بیٹی کو جائیدادیں نہیں چاہیے ہوتیں پیار محبت توجہ اچھا برتاؤ چاہیے ہوتا ہے ایک تو ایسے گھرانے میں بچیوں کو ساری زندگی کے طعنے سننے پڑتے ہیں اور دوسرا بیٹے کو ہی اہمیت دی جاتی ہے کہ سب کچھ بیٹے کا ہی ہے سب چیزوں، خوشیوں پہ اسی کا حق ہے ایسے بچیاں احساسِ کَمتَری کا شکار ہو جاتی ہیں ۔آخر کیوں ایسا سوچا جاتا ہے؟؟ بیٹی ہونا جرم نہیں ہے آخری لمحات میں یہ بیٹیاں ہی کام آتی ہیں بیٹیاں وقت پڑنے پہ ماں باپ کا بیٹے کی طرح سہارا بن سکتی ہیں انکو حقیر نہ سمجھا جائے وہ برابر توجہ کی مستحق ہوتی ہے۔ خوشیاں ان کو بھی چاہیے ہوتی ہیں وہ بھی انسان ہوتی ہیں انکے پاس بھی دل ہوتا ہے جو کہ دھڑکتا ہے مردہ دل نہیں رکھتی کہ جینا چھوڑ دیں ۔بیٹی پیدا ہو جائے نا شکری نہ کریں اللّلہ کی رضا پہ راضی رہا کریں ۔بیٹی کی جب شادی کی جاتی ہے اسکی مرضی پوچھنی چاہیے مگر اکثر خاندانوں میں اسکی مرضی نہیں پوچھی جاتی آخر بیٹیوں کے ساتھ ناانصافی کیوں کی جاتی ہے ؟؟اگر بیٹے اپنی مرضی کر سکتے ہیں بیٹیوں کا بھی حق ہے ۔بیٹی ہونا جرم نہیں جو ساری زندگی محرومیوں میں جینے کے لیے سزا سنا دی جاتی ہے۔بیٹیاں بہت معصوم ہوتی ہیں ۔ بہت سی تلخیوں دشواریوں کے ساتھ زندگی آخرکار گزر ہی جاتی ہے۔ یہ ہے تو ایک تلخ حقیقت مگر محرومیوں میں جینا آسان نہیں ۔ فقط بیٹی رحمت ہے کوئی گناہ نہیں ۔بیٹی کو محبت و شفقت دیں اس کو بھی ہر وہ چیز دیں جو بیٹے کو دیتے ہیں اسکو بھی تعلیم دلوائیں کیونکہ تعلیم پہ بیٹیوں کا بھی حق ہے آپکی ناقدری آپ کو مہنگی پر سکتی ہے ۔ اولاد کو برابر حقوق دیں خاص طور پہ بیٹیوں کے ساتھ نرمی برتیں ۔کوشش کریں انکی ہر جائز خواہش پوری کریں ۔ اور بیٹیوں کو جہیز جائیدادیں نہیں دینی مت دیں مگر اپنے پیار سے محروم مت رکھیں ۔
@Hu__rt7