ریاست مدینہ کا نام اور کمسن طالبات سے جنسی سوالات، فرید پراچہ، ناصر اقبال پھٹ پڑے
باغی ٹی وی : حکومت پنجاب کی طرف سے سرکاری سکولوں کے بچوں اور بچیوں میں ایک پرفارما تقسیم کیا جارہا ہے جس میں کئی سوالات پوچھے جا رہے ہیں. جس میں ایک سوال یہ بھی ہے کہ کیا آپ کبھی جنسی سرگرمی میں ملوث رہے ہیں.اگرچہ اس پرفارما کی ہیڈنگ میں لکھا ہے کہ یہ طلبہ اور اساتذہ دونوں کے لیے ہے تاہم معصوم طلبہ جو کہ دس گیارہ سال کی بچے ہیں ان سے یہ سوال کیا جائے تو کیا اثرات مرتب ہوں .
اس پرفارما میں بچوں کے متعلق کافی سوالات پوچھے جاتے ہیں جن میں بچوں کی صحت کے متعلق عنوان کے تحت میڈیکل ہسٹری کے سوالات ہیں. جس میں والدین کی سرجیکل ہسٹری ، میڈیکل ہسٹری ، بچے کا وزن کم ہونا یا زیادہ ہونے کے بارے میں سوالات ہیں.
اسی طرح جنرل اوور آل فزیکل ایگزائمن کے تحت بچے کا قد ، وزن ، بلڈ پریشر اور دیگر سوالات ہیں. جنرل زہنی صحت کے بارے میں کئی سوالات ہیں جس میں سیلف کیئر یعنی خود اپنا کتنا خیال رکھتا ہے ، رپورٹ بلڈنگ ، صورت حال کو سمجھنا اور اپنے نگران کو اس بارے بتانے کی صلاحیت بارے سوالات ہیں.
نفسیاتی ہسٹری کے تحت بھی کافی سوالات ہیں جس میں ، سگرٹ نوشی ، کسی طرف سے ہراساں کیے جانے کا واقعہ. چوری کی عادت ، سکول لیٹ آنا، بری صحبت، منشیات کا استعمال جنسی سرگرمی وغیر ہ شامل ہے .
اس سلسلے میں جماعت اسلامی کے رہنما ڈاکٹر فرید پراچہ نے اس پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ بچوں میں ایسے پرفارما کی تقسیم اور ان سے سوالات کر نا نہایت ہی افسوس ناک ہے . حکومت جو کہ پہلے ہی بدنام ہے . اب معلوم نہیںہے کہ ایسے سولات اور ڈاٹا فراہم کر کے کہاں دینا ہے اور کس کو اس طرح خوش کرنا ہے .
ڈاکٹر فرید پراچہ کا کہنا تھا کہ ایسے سوالات سے بچوں کے معصوم اذہان کو مکدر کرنے والی بات ہے . پہلے ہی معاشرے میں بے راہ روی ہے پرائیویٹ سکول تو یہ سب کام کر رہے ہیں ؛ ان سے کوئی پوچھنے والا نہیں ہے اگر سرکاری سکولوں میں بھی یہ کچھ شروع ہو گیا تو پھر اللہ ہی حافظ ہے .
کہاں ہے ریاست مدینہ کا نام لینے والے کیا وہ اپنے بچوں کو یہ کچھ بتانا چاہتے ہیں ڈا کٹر فرید پراچہ کو کہنا تھا کہ اس پرفارمہ کو فی الفور واپس لیا جائے اور جو ایسے سروے اور پروفائلینگ کے ذمہ دار ہیں ان سخت سزا دی جائے . اگر یہ لوگ دین اور اسلام بچوں میں نہیں پڑھا سکتے تو کم از کم ان کی معصومیت کو پراگندہ تو نہ کریں.

اسی طرح انٹرنیشنل ہیومن رائٹس موومنٹ کے صدر محمد ناصر اقبال خان نے اس پر رد عمل دیتے ہوئے کہا یہ بہت ہی گھٹیا حرکت ہے . حکومت کو اس پر شرم آنی چاہیے جو ریاست مدینہ کا نام تو لیتی ہے لیکن کام ان کے نہایت ہی گھٹیا ہیں . سکول ، کالجز اور یونیورسٹی کے بچوں میں پہلے ہی بے راہ وی سرایت کر رہی ہے . ان کو اس طرح کی آگاہ اور تعلیم دے گر کیا تعلیمی خدمت کی جا رہی ہے .
حکومت جس کا نیک نام پہلے ہی بہت اور اس نے پاکستانیوںکے لیے ڈلیور جو کیا اس کو ہم سب فیس کر رہے ہیں. ریاست مدینہ جیسے مقدس نام لینے والوں کو خدا خوف آنا چاہیے کہ وہ بچوں میں کیا پھیلانا چاہتے ہیں.
حکومت پنجاب کے اسی کارنامے وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے مذہی امور طاہر اشرفی سے جب بات ہوئی تو ان کے متعلق کہا گیا کہ وہ میٹنگ میں ہیں ، اسی طرح علامہ راغب نعیمی سے رابطہ کیا تو انہوں کہا کہ میں ڈرائیونگ کر رہا ہوں . اب کچھ کہنے کی پوزیشن میں نہیں ہوں .








