رائس پیپر سے ماحول دوست ماسک تیار جس سے پودے بھی اگائے جا سکتے ہیں

0
56

ہالینڈ کی ایک کمپنی نے رائس پیپر سے ماحول دوست ماسک تیار کیا ہے-

باغی ٹی وی : رپورٹس کے مطابق رائس پیپراستعمال کے کچھ عرصے بعد نہ صرف خودبخود تحلیل ہوجاتا ہے بلکہ اسے زمین میں دفنا کر پھولوں والے پودے بھی اُگائے جاسکتے ہیں کیونکہ اس کی پرتوں میں مقامی پودوں کے ننھے ننھے بیج سی دیئے گئے ہیں یہ گزشتہ کئی صدیوں سے مشرقی ایشیا میں اشیائے خور و نوش لپیٹ کر رکھنے میں استعمال ہورہے ہیں۔

ایک ماحول دوست اور حیاتی تنزل پذیر (بایئو ڈیگریڈیبل) ماسک کا خیال ہالینڈ کی ایک ڈیزائنر، ماریان ڈی گروٹ کو گزشتہ سال اس وقت آیا جب انہوں جگہ جگہ بکھرے ہوئے استعمال شدہ فیس ماسک دیکھے جو کوویڈ 19 کی عالمی وبا میں لوگوں نے استعمال کرکے یونہی پھینک دیئے تھے۔

آج استعمال شدہ فیس ماسک، ماحولیاتی آلودگی میں ایک نیا مسئلہ بنتے جارہے ہیں جس سے چھٹکارا پانے کےلیے مختلف طریقے سوچے جارہے ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق، ماریان ڈی گروٹ نے یہ ماسک اپنی کمپنی ’پونس اونتورپ‘ کےلیے ڈیزائن کیا ہے جسے ’ماری بی بلوم‘ کا نام دیا گیا ہے۔

اسے بنانے کےلیے رائس پیپر کی مختلف پرتیں، آلو کے نشاستہ سے تیار کردہ گوند سے آپس میں جوڑ دی گئی ہیں تیاری کے دوران ہی ان پرتوں کے بیچ میں ’ڈچ میڈو‘ کہلانے والے ایک پھولدار پودے کے چھوٹے چھوٹے بیج بھی دبا دیئے جاتے ہیں۔

لہٰذا، استعمال کے بعد اگر اس ماسک کو مناسب حالات کے تحت زمین میں دفنا دیا جائے تو نہ صرف یہ تحلیل ہو کر خودبخود ختم ہوجائے گا بلکہ ان بیجوں میں سے کونپلیں بھی نکل آئیں گی جو مناسب دیکھ بھال کے بعد پھولدار پودوں میں بدل جائیں گی۔

فی الحال یہ ماسک صرف ہالینڈ، بیلجیئم اور جرمنی میں ہی دستیاب ہے۔البتہ کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ جلد ہی دیگر میں بھی اس کی فروخت شروع کردے گی۔

اسے بنانے والی کمپنی کا دعویٰ ہے کہ یہ ماسک محفوظ بھی ہے لیکن ایسی کوئی تحقیق موجود نہیں جو اس ماسک کو الرجی سے پاک اور صحت کےلیے مکمل محفوظ بھی ثابت کرتی ہواس سب کے باوجود ’ماری بی بلوم‘ کو ایک بہتر اور ماحول دوست ماسک ضرور قرار دیا جاسکتا ہے-

Leave a reply