گھریلو تشدد کی شکار بچی رضوانہ کو 4 ماہ تک جنرل اسپتال میں زیر علاج رکھنے کے بعد ڈسچارج کرکے چائلڈ پروٹیکشن بیورو کے سپرد کردیا گیا ہے، رضوانہ نے صحتیابی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں بہت خوش ہوں، سب نے میرا بہت خیال رکھا ہے،ڈاکٹرز اور نرسز نے میرا بہت خیال رکھا ہے اب میری طبیعت بہتر ہو چکی ہے۔ نئی زندگی ملنے پر بہت خوش ہوں

گھریلو تشدد کی شکار ہو کر لاہور جنرل ہسپتال میں 18ہفتے زیر علاج رہنے کے بعد رو بصحت ہو کر رخصت ہونے پر رضوانہ کیلئے پرنسپل امیر الدین میڈیکل کالج پروفیسر الفرید ظفر کا منفرد اور شاندار اقدام سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے رضوانہ کے لئے ہسپتال سے ڈسچارج ہونے پر اُسے سکول بیگ، کتابوں، یونیفارم اور ضروریات زندگی پر مشتمل اشیاء کے تحائف دیے ہیں اور متاثرہ بچی کے اہل خانہ کو یقین دلایا ہے کہ وہ آئندہ بھی رضوانہ کی تعلیم اور دیگر ضروریات کے لئے ہر ممکن تعاون کریں گے۔پروفیسر الفرید ظفر کا کہنا تھا کہ بچیاں ہم سب کی بیٹیاں ہیں اور اُن کے ساتھ معاشرے میں ایسے حادثات کا ہونا بلا شبہ افسوسناک امر ہے لیکن ضرورت اس اقدام کی ہے کہ ہم سب اپنی انفرادی اور اجتماعی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے رضوانہ جیسی بچیوں کے لئے اعلیٰ تعلیم حاصل کر نے کا بندوبست کریں۔ انہوں نے کہا کہ اس اقدام سے معاشرے میں رضوانہ جیسی بچیاں خود کو اپنے پاؤں پر کھڑا کر سکیں جس کے لئے علم کی شمع کا روشن ہونا بہت ضروری ہے اسی لیے رضوانہ کو کتابوں،سکول بیگ اور دیگر اشیاء کے تحائف دیے گئے ہیں تاکہ وہ خود کو معاشرے کا سود مند شہری بنا سکیں۔پرنسپل پی جی ایم آئی نے مزید کہا کہ اس وقت معاشرے میں غربت کے باعث بڑھتی ہوئی چائلڈ لیبر میں بھی کمی لانے کی ضرورت ہے اور اُس کا بھی واحد راستہ یہی ہے کہ ہم کام کرنے والے بچوں کے ہاتھوں میں اوزار کی بجائے قلم دیں اور انہیں تعلیم کی طرف راغب کریں۔

اس موقع پر پرنسپل پروفیسر الفرید ظفر نے اٹھارہ ہفتے تک علاج کرنے والے ڈاکٹرز،نرسز اور طبی عملے کے لئے تعریفی سرٹیفکیٹس کا بھی اعلان کیا۔انہوں نے کہا کہ رضوانہ صرف ایک مرض میں مبتلا نہیں تھی بلکہ اسے بیک وقت کئی بیماریاں اور خطرات لا حق تھے اورہسپتال انتظامیہ نے اس کیس کو چیلنج کے طور پر لیا اور وزیر اعلیٰ پنجاب سید محسن نقوی اور وزیر صحت ڈاکٹر جاوید اکرم کی ہدایات کی روشنی میں ڈاکٹرز اور طبی عملے نے بہترین ٹیم ورک کا مظاہرہ کرتے ہوئے رضوانہ کی دیکھ بھال میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی جس پر یہ سارا عملہ مبارکباد کا مستحق ہے۔ اُن کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہیلتھ پروفیشنلز نے دن رات اور سرکاری تعطیلات کے دوران بھی رضوانہ کی صحت یابی کے لئے سر دھڑ کی بازی لگائے رکھی اور آج الحمد اللہ ہم اپنے مشن میں سرخرو ہوئے ہیں جس پر اللہ تعالیٰ کے حضور سجدہ شکر بجا لاتے ہیں

چئیرپرسن چائلڈ پروٹیکشن بیورو سارہ احمد نے رضوانہ کو چائلڈ پروٹیکشن بیورو منتقل کر دیا۔چیئرپرسن سارہ احمد کا کہنا تھا کہ عدالتی حکم پر رضوانہ کو چائلڈ پروٹیکشن بیورو کی تحویل میں لیا گیا۔ چائلڈ پروٹیکشن بیورو میں رضوانہ کی مکمل دیکھ بھال کی جائے گی۔ تشدد کا شکار رضوانہ کی تعلیم اور بہتر نگہداشت کے مکمل انتظامات کئے جائیں گے۔

24 جولائی کو تھانہ ہمک میں سول جج عاصم حفیظ کی اہلیہ پر ملازمہ پر تشدد کا مقدمہ درج ہوا ،کمسن بچی رضوانہ کو ملازمت پر رکھنے کے الزام کی صفائی دینے تاحال سول جج شامل تفتیش نہ ہوئے۔ کمسن بچی کو ملازمت پر رکھنے اور تشدد سے محفوظ رکھنے کے الزام میں سول جج کو شامل تفتیش کرنا تھا۔ پہلے لاہور ہائیکورٹ پھر سیشن جج راولپنڈی کے ذریعے سول جج سے تفتیش کا کہا گیا۔ سول جج عاصم حفیظ جے آئی ٹی سربراہ اور تفتیشی کو بلا کر تحقیق کا حصہ بننا چاہتے ہیں،سول جج عاصم حفیظ کی اہلیہ بچی پر سونا چوری کرنے اور بچے کو نیند کی گولیاں دینے پر تشدد کرتی رہیں۔

عاصم حفیظ کو لاہور ہائیکورٹ او ایس ڈی بنا چکی ہے، جس کے بعد انہیں طلب کیا گیا تھا، تا ہم وہ نہیں پیش ہو رہے،جے آئی ٹی کو بھی ملزمہ کے شوہر سے بطور جج کوشامل کرنا مشکل تھا ،جے آئی ٹی کی جانب سے جج کو شامل تفتیش کرنے کیلئے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع بھی کیا گیا تھا،جے آئی ٹی متاثرہ بچی کے والدین اور ملزمہ کا بیان ریکارڈ کر چکی ہے

جج عاصم حفیظ بار بار طلبی کے باوجود جے آئی ٹی کے سامنے پیش نہیں ہوئے

 اسد شاہ کی بیوی حنا شاہ کے بہت مظالم برداشت کئے،

13 سالہ گھریلو ملازمہ عندلیب فاطمہ تشدد کیس کی سماعت

راجہ پرویز اشرف نے بچوں پر تشدد کے بڑھتے ہوئے رجحان پر اظہار تشویش کیا

Shares: